وہ مسلمان جسے اس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کے لئے ترغیب دیتا تھا ... عربی ملک میں میں ایک اونٹ کو 16 ملین ریال کا سونے کا ہار پہنایا گیا تھا
اسلام کا کتنا عبرتناک منظر تھا جب معتصم بااللہ آہنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔۔کھانے کا وقت آیا تو ہلاکو خان نے خود سادہ برتن میں کھانا کھایا اور خلیفہ کہ سامنے سونے کی طشتریوں میں ہیرے جواہرات رکھ دیے۔۔۔۔۔پھر معتصم سے کہا
" کھاؤ، پیٹ بھر کر کھاؤ، جو سونا چاندی تم اکٹھا کرتے تھے وہ کھاؤ "بغداد کا تاج دار بے چارگی و بے بسی کی تصویر بنا کھڑا تھا۔۔۔۔۔۔
بولا " میں سونا کیسے کھاؤں؟ "
ہلاکو نے فورا کہا
" پھر تم نے یہ سونا اور چاندی کیوں جمع کیا؟
وہ مسلمان جسے اس کا دین ہتھیار بنانے اور گھوڑے پالنے کے لئے ترغیب دیتا تھا
کچھ جواب نہ دے سکا۔۔۔۔۔
ہلاکو خان نے نظریں گھما کر محل کی جالیاں اور مضبوط دروازے دیکھے
اور سوال کیا
" تم نے ان جالیوں کو پگھلا کر آہنی تیر کیوں نہیں بنائے ؟
تم نے یہ جواہرات جمع کرنے کی بجائے اپنے سپاہیوں کو رقم کیوں نہ دی کہ وہ جانبازی اور دلیری سے میری افواج کا مقابلہ کرتے؟"
خلیفہ نے تأسف سے جواب دیا" اللہ کی یہی مرضی تھی "
ہلاکو نے کڑک دار لہجے میں کہا
" پھر جو تمہارے ساتھ ہونے والا ہے وہ بھی خدا ہی کی مرضی ہوگی "
ہلاکو خان نے معتصم بااللہ کو مخصوص لبادے میں لپیٹ کر گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند ڈالا اور چشم فلک نے دیکھا کہ اس نے بغداد کو قبرستان بنا ڈالا۔۔۔
ہلاکو نے کہا " آج میں نے بغداد کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا ہے اور اب دنیا کی کوئی طاقت اسے پہلے والا بغداد نہیں بنا سکتی۔۔۔۔اور ایسا ہی ہوا۔۔۔۔
تاریخ تو فتوحات گنتی ہے محل،لباس،ہیرے،جواہرات اور انواع و اقسام کے لذیذ کھانے نہیں۔۔۔۔۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا مگر دیوار پر تلواریں ضرور لٹکی ہوئی ہوتی تھیں۔
ذرا تصور کریں۔۔۔۔۔۔
جب مغرب میں علوم و فنون کے بم پھٹ رہے تھے تب یہاں تان سین جیسے گوئیے نت نئے راگ ایجاد کر رہے تھے اور نوخیز خوبصورت و پرکشش رقاصائیں شاہی درباروں کی زینت و شان بنی ہوئی تھیں۔۔۔۔۔۔
جب انگریزوں، فرانسیسیوں اور پرتگالیوں کے بحری بیڑے برصغیر کے دروازوں پر دستک دے رہے تھے تب ہمارے ارباب اختیار شراب و کباب اور چنگ و رباب سے مدہوش پڑے تھے۔۔۔
تاریخ کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ حکمرانوں کی تجوریاں بھری ہیں یا خالی ؟
شہنشاہوں کے تاج میں ہیرے جڑے ہیں یا نہیں ؟
درباروں میں خوشامدیوں، مراثیوں، طبلہ نوازوں، طوائفوں، وظیفہ خوار شاعروں اور جی حضوریوں کا جھرمٹ ہے یا نہیں ؟
تاریخ کو صرف کامیابیوں سے غرض ہوتی ہے اور تاریخ کبھی عذر قبول نہیں کرتی۔۔۔۔
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
حضرت خالد بن ولیدؓ رضی اللہ عنہ کے انتقال کی خبر جب مدینہ منورہ پہنچی تو ہر گھر میں کہرام مچ گیا
جب حضرت خالد بن ولیدؓ کو قبر میں اتارا جا رہا تھا تو لوگوں نے یہ دیکھا کہ آپؓ کا گھوڑا’’ اشکر‘‘ جس پر بیٹھ کے آپؓ نے تمام جنگیں لڑیں،وہ بھی آنسو بہا رہا تھا
حضرت خالد بن ولیدؓ کے ترکے میں صرف ہتھیار، تلواریں، خنجر اور نیزے تھے
ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہا تھا
الله کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے،وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا
آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا،وہ الله کی راہ میں خرچ کر دیا
ساری زندگی میدان جنگ میں گزار دی
صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح کر چکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؓ سے حضرت خالدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی
خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام 👈
موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے
جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا
دنیا کے بزدلوں کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدان جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی
حضرت خالد بن ولیدؓ کے ترکے میں صرف ہتھیار، تلواریں، خنجر اور نیزے تھے
ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہا تھا
الله کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے،وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا
آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا،وہ الله کی راہ میں خرچ کر دیا
ساری زندگی میدان جنگ میں گزار دی
صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح کر چکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؓ سے حضرت خالدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی
خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام 👈
موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے
جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا
دنیا کے بزدلوں کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدان جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی
Comments
Post a Comment