546) سوہانجنا کا پودا Moringa

 سوہانجنا  Moringa                     

ہمارے اردگرد کئی ایسے پودے موجود ہیں جو قدرت کا تحفہ ہیں لیکن ہم اپنی کم علمی کے باعث ان سے فائدہ نہیں اٹھا پاتے ۔ان پودوں میں سے ایک سوہانجنا (مورینگا) ہے جو پاکستان میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں صدیوں سے موجود ہے۔آج اسے دنیا میں ایک کرشماتی پودے کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ اس کے پتے، شاخیں اور جڑوں کے ساتھ ساتھ بیج میں بھی اہم غذائی اجزاء موجود ہیں۔

اس پودے کے کرشماتی فوائد سے دنیا اس وقت آگاہ ہوئی جب اسے سینیگال میں قحط کے دوران غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔پاکستان میں اس کے کرشماتی خواص پر تحقیقات کرنے اور عوام میں اس کی کاشت سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر شہزاد بسرا کے سر ہے جو عرصہ دراز سے "مورنگا فار لائف" کے پلیٹ فارم سے لوگوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ان کی تحقیق کے مطابق اس پودے کا اصل وطن جنوبی پنجاب ہے جہاں سے یہ پودا برصغیر کے دیگر حصوں اور جنوبی افریقہ میں پہنچا۔

ایک وقت تھا کہ پاکستان میں اس کی 13قسمیں(سپی شیز) تھیں لیکن اب ان میں سے دو سپی شیز باقی ہیں جن میں سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ اہمیت مورینگا اولیفیرا کو حاصل ہے۔یہ درخت ان علاقوں میں بہترین کارکردگی ظاہر کرتا ہے جہاں درجہ حرارت 18 سے 48 سینٹی گریڈ اورسالانہ بارش 250 سے 1500 ملی میٹر سالانہ ہو۔اس کی بنیادی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ اور جنوبی پنجاب کے صحرائی علاقوں میں کاشت کرنے سے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔

دنیا بھر کے ماہرین غذائیت اور فوڈ سائنس کے ماہرین اس کی کرشماتی صفات پر حیران ہیں۔اس کے ہر حصہ کو بطور غذا استعمال کیا جا سکتا ہے۔پھول بطور سبزی پکائے جاتے ہیں، پھلیوں کا اچار اور سالن تیار کیا جاتا ہے جبکہ جڑوں کا اچار پاک و ہند میں مقبول ہے۔تحقیقات کے مطابق مورنگا میں دودھ کے مقابلے میں 17 گنا زیادہ کیلشیم

 دہی سے 9  گنا زیادہ پروٹین

 گاجر سے 4 گنا زیادہ وٹامن اے 

بادام سے 12 گنا زیادہ وٹامن ای

کیلے سے 15 گنا زیادہ پوٹاشیم

 اور پالک سے 19 گنا زیادہ فولاد پایا جاتا ہے۔

سوہانجنا کے پتوں کی افادیت دیکھتے ہوئے مختلف ممالک میں انھیں بطور غذا استعمال کیا جا رہا ہے اور مغربی ممالک میں اس کے ایکسٹریکٹ سے تیار کردہ کیپسول، گولیاں اور فوڈ سپلیمنٹ بنا کر فروخت کر رہے ہیں۔ جاپان کی ایک معروف دودھ کمپنی عرصہ دراز سے موریناگا کے نام سے بچوں کا دودھ بنا رہی ہے جو مورنگا کی غذائی خصوصیات سے بھرپور ہے۔اس کے پتوں کا پچاس گرام سفوف دن بھر کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ایک غریب آدمی جو مہنگے پھلوں اور گوشت کا متحمل نہیں ہو سکتا وہ مورنگا کے استعمال سے اپنی غذائی ضروریات سستے داموں با آسانی پوری کر سکتا ہے۔ مورنگا میں دمہ، السر، جوڑوں کا درد، بے خوابی، بلڈ پریشر،مرگی ، کولیسٹرول،کینسر اور جنسی کمزوری سمیت کم و بیش تین سو بیماریوں کا علاج موجود ہے۔

مورنگا کا درخت دو سے تین سالوں میں بیج دینا شروع کر دیتا ہے۔ ایک درخت سے تقریباََ 3-4کلو بیج حاصل ہوتے ہیں اور ایک کلو بیج سے تقریباً ایک پاؤ تیل نکلتا ہے۔ اس کے بیج میں 35سے 40 فیصد تیل موجود ہوتا ہے جو کوالٹی میں عمدہ اور زیتون کے برابر ہوتا ہے۔مورنگا کی کاشت کو پاکستان میں فروغ دے کر خوردنی تیل پر خرچ ہونے والے اربوں روپے بچائے جا سکتے ہیں۔دنیا میں موجود دواساز کمپنیاں، کاسمیٹک، انڈسٹریز، آئل فیکٹریز، بائیو ڈیزل پلانٹس اور بہت سی دیگر صنعتیں اس سے مستفید ہو رہی ہیں۔یہی نہیں بیج سے تیل نکالنے کے بعد اس کی کھلی کو پانی صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث ہر سال لاکھوں لوگ بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں جہاں صاف پانی کے مسائل ہیں۔ لوگوں کو اس طریقہ کار کے متعلق شعور دے کر صحت کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔پانی کی کمیابی کے علاوہ دنیا میں ایک اور بڑا مسئلہ کیمیائی کیڑے مار ادویات کے استعمال سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دنیا تیزی سے حیاتیاتی کیڑے مار ادویات کی طرف منتقل ہو رہی ہے جس میں مورنگا کو خاص مقام حاصل ہے۔اس کے پتے کو نچوڑ کر رس کو سپرے کیا جائے تو پودوں میں بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا ہوتی ہے اور بغیر کسی اضافی خرچہ کے 40 فیصد تک پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

Comments