۔557) ​پہلے اسباب پھر اللہ پاک پر توکل​

 🌹 ​پہلے اسباب پھر توکل​🌹

​شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ارشاد فرماتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہ ہے کہ اسباب ضرور اختیار کرو، لیکن تمہارا بھروسہ ان اسباب پر نہ ہونا چاہئے بلکہ بھروسہ اللہ جل شانہ کی ذات پر ہونا چاہئے
اور ان اسباب کو اختیار کرنے کے بعد یہ دعا کرو کہ یااللہ ! جو کچھ میرے بس میں تھا اور جو ظاہری تدابیر اختیار کرنا میرے اختیار میں تھا وہ میں نےکر لیا، لیکن یا اللہ ان تدابیر میں تاثیر پیدا کرنے والے آپ ہیں، ان تدابیر کو کامیاب بنانے والے آپ ہیں، آپ ہی ان میں تاثیر عطا فرمائیے اور آپ ہی ان کو کامیاب بنائیے۔
اللہ تعالیٰ نے نہ صرف تدبیر اختیار کرنے کی اجازت دی بلکہ تدبیر اختیار کرنے کا حکم دیا کہ تدبیر اختیار کرو اور ان اسباب کو اختیار کرو، اس لئےکہ ہم نے ہی یہ اسباب تمہارے لئے پیدا کئے ہیں ۔
لیکن تمہارا امتحان یہ ہے کہ آیا تمہاری نگاہ ان اسباب کی حد تک محدود رہ جاتی ہے یا ان اسباب کے پیدا کرنے والے پر بھی جاتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں یہ عقیدہ اس طرح پیوست فرما دیا تھا کہ ان کی نگاہ ہمیشہ مسبب الاسباب پر رہتی تھی، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اسباب کو صرف اس وجہ سے اختیار کرتے تھے کہ ہمیں اسباب اختیار کرنے کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے۔
ایک صحابی حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں جنگل میں اونٹنی لے کر جاتا ہوں اور وہاں نماز کا وقت
آ جاتا ہے، توجب نماز کا وقت آجائے اور اس وقت جنگل میں میں نماز کی نیت باندھنے کا ارادہ کروں تو اس وقت اپنی اونٹنی کاپاؤں کسی درخت کےساتھ باندھ کر نماز پڑھوں یا اس اونٹنی کو نماز کےوقت کھلا چھوڑ دوں اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کروں؟ 
جواب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"اعقل ساقھا و توکل "
یعنی اس اونٹنی کی پنڈلی رسّی سے باندھ کر پھر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرو، یعنی آزاد نہ چھوڑو بلکہ اس کو پہلے رسّی سے باندھ دو،لیکن باندھنے کے بعد پھر بھروسہ اس رسّی پر مت کرو بلکہ بھروسہ اللہ تعالیٰ پر کرو،اس لئےکہ وہ رسّی ٹوٹ بھی سکتی ہے، وہ رسّی دھوکہ بھی دے سکتی ہے، لہٰذا توکل اور اسباب کا اختیار کرنا یہ دونوں چیزیں ایک مومن کے  ساتھ اس کی زندگی میں ساتھ ساتھ چلتی ہیں ،پہلے اسباب اختیار کرے اور پھر اللہ تعالیٰ سےکہہ دے
"اللھم ھذا الجھد و علیک التکلان"
یااللہ جو تدبیر اور جو کوشش میرے اختیار میں تھی وہ میں نے کرلی اب آگے بھروسہ آپ کی ذات پر ہیں

Comments