بچے کہیں چور نہ بن جائیں
ابو دجانہ رضی اللہ عنہ كى ہر روز كوشش ہوتى كہ وہ نماز فجر رسول اللہ ﷺ كے پيچھے ادا كريں، ليكن نماز كے فورى بعد يا نماز كے ختم ہونے سے پہلے ہى مسجد سے نكل جاتے، رسول اللہ ﷺ كى نظريں ابو دجانہ كا پيچھا كرتيں ، جب ابو دجانہ كا يہى معمول رہا تو ايك دن رسول اللہ ﷺ نے ابو دجانہ كو روك كر پوچھا
’’ابو دجانہ كيا تمہيں اللہ سے كوئى حاجت نہيں ہے؟
ابو دجانہ گويا ہوئے: كيوں نہيں اے اللہ كے رسول ﷺ، ميں تو لمحہ بھر بھى اللہ سے مستغنى نہيں ہو سكتا۔۔۔
رسول اللہ ﷺ فرمانے لگے، تو پھر آپ ہمارے ساتھ نماز ختم ہونے كا انتظار كيوں نہيں كرتے، اور اللہ سے اپنى حاجات كے ليے دعا كيوں نہيں كرتے؟
ابو دجانہ كہنے لگے اے اللہ كے رسول ﷺ در اصل اس كا سبب يہ ہے كہ ميرے پڑوس میں ايك يہودى رہتا ہے، جس كے كھجور كے درخت كى شاخيں ميرے گھر كے صحن ميں لٹكتى ہيں، اور جب رات كو ہوا چلتى ہے تو اس كى كھجوريں ہمارے گھر ميں گرتى ہيں، ميں مسجد سے اس ليے جلدى نكلتا ہوں تاكہ ان گرى ہوئى كھجوروں كو اپنے خالى پيٹ بچوں كے جاگنے سے پہلے پہلے چُن كر اس يہودى كو لوٹا دوں، مبادا وہ بچے بھوك كى شدت كى وجہ سے ان كھجوروں كو كھا نہ ليں۔۔۔
پھر ابو دجانہ قسم اٹھا كر كہنے لگے اے اللہ كے رسول ﷺ ايك دن ميں نے اپنے بيٹے كو ديكھا جو اس گرى ہوئى كجھور كو چبا رہا تھا، اس سے پہلے كہ وہ اسے نگل پاتا ميں نے اپنى انگلى اس كے حلق ميں ڈال كر كھجور باہر نكال دى۔ ۔۔
اللہ كے رسول ﷺ جب ميرا بيٹا رونے لگا تو ميں نے كہا اے ميرے بچے مجھے حياء آتى ہے كہ كل قيامت كے دن ميں اللہ كے سامنے بطور چور كھڑا ہوں۔۔۔
سيدنا ابوبكر رضى اللہ عنہ پاس كھڑے يہ سارا ماجرا سن رہے تھے، جذبہ ايمانى اور اخوت اسلامى نے جوش مارا تو سيدھے اس يہودى كے پاس گئے اور اس سے كھجور كا پورا درخت خريد كر ابو دجانہ اور اس كے بچوں كو ہديہ كر ديا۔۔۔
پھر كيوں نہ اللہ سبحانہ و تعالىٰ ان مقدس ہستيوں كے بارے يہ سند جارى كرے
رَّضِىَ اللّـٰهُ عَنْـهُـمْ وَرَضُوْا عَنْهُ
اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ الله سے راضی ہوئے
چند دنوں بعد جب يہودى كو اس سارے ماجرے كا پتہ چلا تو اس نے اپنے تمام اہل خانہ كو جمع كيا، اور رسول اللہ ﷺ كے پاس جا كر مسلمان ہونے كا اعلان كر ديا۔
الحمدللہ على نعمة الإسلام
ابو دجانہ تو اس بات سے ڈر گئے تھے كہ ان كى اولاد ايک يہودى كے درخت سے كھجور كھانے سے كہيں چور نہ بن جائے۔۔۔۔
اور آج ہمارا كيا حال ہے كہ آج ہم اپنے مسلمان بھائيوں كا مال ہر ناجائز طريقے سے كھائے جا رہے ہيں، کیسے کیسے کرپشن کر رہے ہیں اور ہمارا ضمیر ھمیں ملامت تك نہيں کرتا۔۔۔۔
(بحوالہ: الطبقات الكبرى لإبن سعد)
Comments
Post a Comment