اس موقع پر حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کو جو نصیحت کی اسے قرآن نے ان الفاظ میں نقل کیا ہے
"اللہ سے مدد چاہو اور صبر کرو.. زمین اللہ کی ہے.. وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے اور آخری کامیابی انہی کے لیے ہے جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کریں.. قریب ہے کہ تمھارا رب تمھارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تم کو زمین میں جانشین بنایے.. پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو.." (الاعراف :127_128)
اگلی آیات میں بتایا گیا ہے کہ بالآخر اللہ کا وعدہ پورا ہوا.. فرعون اپنے لاو لشکر کے ساتھ دریا میں غرقاب ہوا , بنی اسرائیل کو اس کے مظالم سے نجات ملی اور وہ 'بابرکت' سرزمین کے وارث بنے ۔۔۔ آیاتِ بالا میں مشکلات سے نجات پانے کا جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ دو نکات پر مشتمل ہے ۔۔۔ اللہ پاک سے استعانت اور صبر ۔۔۔ استعانت کا مطلب یہ ہے کہ صرف اللہ سے لَو لگائی جائے ، مشکلات کے ازالے کے لئے اس سے دعا کی جائے ، اسی کی عبادت کی جائے ، اسی کو مشکل کشا سمجھا جائے اور صبر کا مطلب یہ ہے کہ جیسے بھی حالات پیش آئیں , انھیں گوارا کیا جائے ، ان پر جزع و فزع نہ کیا جائے اور ان میں حق پر جمے رہا جائے
مشکلات سے نکلنے کا یہ مجرّب خدائی نسخہ ہے.. یہ نسخہ آج بھی کارگر ہے.. کوئی اس پر عمل کرکے تو دیکھے
Comments
Post a Comment