۔605🌻) مشکل حالات سے نکلنے کا خدائی نسخہ

بنی اسرائیل مصر میں کئی سو سال سے شدید مشکل حالات میں زندگی گزار رہے تھے.. وہاں کی قبطی قوم ان پر طرح طرح کے مظالم ڈھاتی تھی اور حکومتِ وقت کی اس کو تائید حاصل تھی.. اہراموں ، محلات اور فلک بوس عمارتوں کی تعمیر میں ان سے بیگار لیا جاتا ، ان کے لڑکوں کو قتل کیا جاتا اور لڑکیوں کو زندہ رہنے دیا جاتا ۔۔۔ ان حالات میں حضرت موسی علیہ السلام کی بعثت ہوئی.. انھوں نے ایک طرف فرعون کو چیلنج کیا ، اسے بنی اسرائیل پر ظلم ڈھانے سے منع کیا اور اسے راہ حق کی طرف دعوت دی دوسری طرف بنی اسرائیل کی دینی اور اخلاقی تربیت پر توجہ دی ۔۔۔ حضرت موسی علیہ السلام کی بعثت کے بعد بھی بنی اسرائیل کی پریشانیاں کم نہیں ہوئیں تو وہ جزع و فزع کرنے لگے.. انھوں نے حضرت موسی علیہ السلام سے شکایت کی کہ آپ کے آنے کے بعد بھی ہماری مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی ، پھر آپ سے کیا فائدہ..؟

 اس موقع پر حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کو جو نصیحت کی اسے قرآن نے ان الفاظ میں نقل کیا ہے

"اللہ سے مدد چاہو اور صبر کرو.. زمین اللہ کی ہے.. وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے اور آخری کامیابی انہی کے لیے ہے جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کریں.. قریب ہے کہ تمھارا رب تمھارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تم کو زمین میں جانشین بنایے.. پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو.." (الاعراف :127_128)

اگلی آیات میں بتایا گیا ہے کہ بالآخر اللہ کا وعدہ پورا ہوا.. فرعون اپنے لاو لشکر کے ساتھ دریا میں غرقاب ہوا , بنی اسرائیل کو اس کے مظالم سے نجات ملی اور وہ 'بابرکت' سرزمین کے وارث بنے ۔۔۔ آیاتِ بالا میں مشکلات سے نجات پانے کا جو نسخہ بتایا گیا ہے وہ دو نکات پر مشتمل ہے ۔۔۔ اللہ پاک سے استعانت اور صبر ۔۔۔ استعانت کا مطلب یہ ہے کہ صرف اللہ سے لَو لگائی جائے ، مشکلات کے ازالے کے لئے اس سے دعا کی جائے ، اسی کی عبادت کی جائے ، اسی کو مشکل کشا سمجھا جائے اور صبر کا مطلب یہ ہے کہ جیسے بھی حالات پیش آئیں , انھیں گوارا کیا جائے ، ان پر جزع و فزع نہ کیا جائے اور ان میں حق پر جمے رہا جائے

 مشکلات سے نکلنے کا یہ مجرّب خدائی نسخہ ہے.. یہ نسخہ آج بھی کارگر ہے.. کوئی اس پر عمل کرکے تو دیکھے

Comments