693⭕) غور طلب

 

حجة البالغہ میں شاہ ولی الله  ؒ نے لکھا ہے کہ یہ الله کی پر اسرار سنت ہے کہ جب بھی دنیا کے نظم عالم میں تبدیلی آئے گی اس کا آغاز پہلے بیت المقدس سے ہوگا۔ جس سفر معراج میں نبی کریم ﷺ کو مکہ مکرمہ سے الله ﷻ کے پاس پہنچا دیا گیا تھا تمام انبیاء کرام ؑ کی پہلے بیت المقدس میں آپؐ نے امامت کی تھی۔ اس میں یہ سبق دینا مقصود تھا کہ بنی اسرائیل جو پہلے الله کے مقرب رہے اب وہ اپنی قیادت سے معزول کیے جاتے ہیں اور اب یہ مقصد محمد ﷺ کے واسطے سے ان کی امت کے حوالے کیا جا رہا ہے ۔ یہ بہت بڑی تبدیلی تھی تاریخ عالم میں۔ اسی تبدیلی کی وجہ سے الله ﷻ نے اپنی کتاب کو سورہ الفاتحہ کے بعد سورہ البقرہ اور سورہ آل عمران سے شروع کیا۔ اس لیے یاد رکھنے کی بات ہے کہ اب بھی، جب کبھی، دنیا میں کوئی تبدیلی، جب بھی ہوگی اس کا آغاز بیت المقدس سے ہوگا۔

شیطان نے انسان کو گمراہ کرنے کی قسم کھائی اور ہر دور میں ہی فتنے پیدا کیے۔ الله تعالی نے بھی اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کو اس کے توڑنے کے لیے معجزات عطا کیے جن میں ان فتنوں کا مکمل توڑ ہوتا۔ حضرت موسی ؑ کے دور میں سحر کا چرچا تھا تو حضرت موسی ع کو عصا دیا گیا۔ ایسے ہی آخری وقت میں جب دجال ظاہر ہوگا تو الله تعالی حضرت عیسی ؑ کو بھیجیں گے جو دجال کے جھوٹ کے طور پہ شیطانی روحوں کو لوگوں کے لواحقین بنا کر زندہ کرنے کی بجائے اصل میں الله ﷻ کے حکم پہ حقیقت میں مردوں کو زندہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سورہ النساء اور سورہ المائدہ میں جو حضرت عیسی ؑ کے بارے میں ان کی قوم کی اس سے یہ مراد بھی ھو سکتی ہے کہ حضرت عیسی ؑجب عیسائیوں کو بتائیں گے کہ میں خدا نہیں ہوں، عبد ہوں، تو ان سے محبت رکھنے والے کروڑوں عیسائی ان پہ ایمان لے آئیں گے۔ یہود ہی رہ جائیں گے جو دجال کا ساتھ دینے والے ہونگے۔

سائینس اور ٹیکنالوجی کا نکتہ عروج جب آخر پہ ہوگا تب الله تعالی مادی طاقت کے آخری عروج پہ ایسے بندے کو بھیجیں گے جس نے ساری زندگی ایک تلوار بھی نہیں چلائی جس نے کبھی کوئی جہاد نہیں کیا کسی فوج کی قیادت نہیں کی۔ جو سر تا پا بس ایک روحانی شخصیت ہے۔ اپنے روحانی کمالات جس میں الله کے حکم سے پھونک مار کر وہ مردوں کو زندہ کرتے بیماروں کو دم کرنے سے وہ تندرست ہو جاتے تھے، اس میں اشارہ ہے کہ مادیت کا مقابلہ تم لوگ مادیت سے نہیں روحانیت سے کر سکتے ہوں۔

تم کو مادیت کے مقابلے کے لیے بہت زیادہ طاقت اپنی روحانیت کو مضبوط کرنے کے لیے لگانا چاہئے۔

روحانیت مضبوط ہوتی ہے تقوی، تعلق مع الله، گناہ سے بچنے سے، طہارت سے، ذکر سے، صالحین کی صحبت سے، نماز سے، رکوع سے، حج سے، صالحین کی نظر میں آنے سے۔ اس لیے آخری دور میں فتنوں سے بچنے کے لیے صرف مادی طور پہ مضبوط ہونے نہیں سے ہوگا۔

مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب کی

سورہ کہف کی تفسیر سے ماخوذ

Comments