کیا آپ سلطان رکن الدین بیبرس کو جانتے ہیں
کیا اس کی لازوال فتوحات کا آپ کو علم ہے؟
اس کے کارنامے اموی ، عباسی ، فاطمی ، صفوی اور عثمانی خلفاء سے کہیں زیادہ ہیں مگر افسوس کے مملوک و غلام ہونے کی وجہ سے تاریخ دانوں نے کوئی مقام ہی نہیں دیا
رکن الدین بیبرس کو سلطان صلاح الدین کے بعد مصر کے سلاطین میں سب سے زیادہ شہرت ، مقام حاصل ہے اس کے دور میں بہ یک وقت مشرق کی سمت سے منگول مصر پہ حملہ آور تھے اور مغرب سے صلیبی افواج کا زور دار حملہ ہو رہا تھا ، جب کہ ملک کے اندر سے باطنی فرقہ حملہ آور تھا - - - اسوقت امت مسلمہ کے خلاف تین بڑے فتنے عالمی سطح پہ صف آراء تھے اور تینوں بیک وقت اس پہ حملہ آور تھے اور اس نے تینوں کو ایسی شکست فاش دی کہ تینوں کا وجود ہی مٹ گیا
اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ رات ایک محاذ پہ لڑ رہا ہوتا تھا اور صبح دوسرے محاذ پہ آدھمکتا - - دشمن اس کو "جن" سمجھ لیتے تھے۔ اس کی تلوار سے تاتاری تائب ہو کہ دھڑا دھڑ مسلمان ہوئے تھے اس نے ہلاکو کے کزن برکے خان سے اتحاد کر کے تاتاریوں کے قدم اکھاڑے تھے دریلس میں برکے خان کا کردار بھی ہے۔ برکے خان کے مسلمان ہو کر مسلمانوں سے اتحاد کر کے اپنے ہی تاتاریوں کے خلاف اعلان جہاد پہ علامہ اقبال نے فرمایا تھا
ہے عیاں یورش تاتار کے افسانے سے
پاسبان مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
رکن الدین بیبرس کے معرکۂ "عین جالوت" میں منگولوں کی تباہی نے تاریخ کا رخ مکمل طور پر بدل دیا... عین جالوت ہی وہ معرکہ تھا جہاں سے منگولوں کے بارے میں بھرم ٹوٹ گیا کہ وہ ناقابل شکست ہیں - - اور چنگیز خاں کی اولاد کی تباہی ، پسپائی کا آغاز ہوا - - تاتاریت اسلام کا تعاقب کرنے والا سب سے بڑا فتنہ تھا جس کو بیبرس نے دھول چٹائی
رکن الدین بیبرس نے صلیبی جنگوں کا اختتام کیا...اسی غلام زادے نے نویں صلیبی جنگ میں فرانسیسی شہنشاہ لوئی نہم کو ایسی واضح شکست سے دوچار کیا کہ یورپ کو پھر کبھی براہ راست اسلامی دنیا پر صلیبی جنگ مسلط کرنے کی جرأت نہ ہوئی.... اب وہ فریب دھوکہ اور سازشوں سے کام چلاتے ہیں اور خوب کامیاب ہیں
رکن الدین بیبرس نے ہی برقائی خان کی مدد سے باطنی فرقہ کو فیصلہ کن شکست دی جو دو سو سال مسلمان حاکموں کی ناک میں دم کیے ہوئے تھے.. جنہوں نے درجنوں مسلمان بادشاہ اور ورزاء قتل کئے گویا اسی رکن الدین بیبرس نے قلعہ الموت کو نیست نابود کر دیا
رکن الدین بیبرس کی ہی کوششوں سے چنگیز خان کے پوتے برقائی خان نے اسلام قبول کیا... اور پھر برقائی خان سے ملکر ہلاکو خان کو کچل دیا ...جس کے بل پر اگلے چھ سو سال تک خلافتیں زندہ رہیں
اس بندے کی جنگی چالوں کے بارے میں پڑھیں کیا بہترین سپہ سالار تھا .. الپ ارسلان , سلطان ایوبی, نور الدین زنگی اور سلطان محمد فاتح کے برابر کا سپہ سالار تھا ... بندے کے جاسوسی نظام کے بارے پڑھیں... صلیبی مورخ لکھتے ہیں رکن الدین بیبرس انسان نہیں کوئی اور مخلوق تھا.. جو بیک وقت کئی محاذوں اور کئی جگہوں پر موجود ہوتا
بیبرس جب اپنے امراء سے تاتاریوں کو شکست دینے کی بات کرتا تھا تو لوگ اس کا مزاق اڑاتے تھے.اس نے تاتاری سفیروں کو قتل کر کے چنگیز خاں کے پوتے ہلاکو خاں جو اسوقت عالم اسلام میں دھشت کی علامت تھا اور ناقابل شکست تھا کی خلاف جنگ کو خود آپنے آپ پر مسلط کی
اور پھر میدان جنگ میں تاتاریوں کی ہی جنگی حکمت عملی ان پر الٹ کر منگولوں کو تاریخ میں پہلی بار شکست سے دوچار کر کے ان کے ناقابل شکست ہونے کا سحر ، دھشت کو ختم کیا. اور ایسی زلت آمیز شکست سے دوچار کیا کہ اس شکست کے بعد پوری دنیا پہ چھائے منگول ہر محاظ پہ شکست کھاتے واپس اپنے علاقے میں ایسے سمٹے کہ نام لیوا نہ کوئی رہا...اور فرانسیسی عیسائی بادشاہوں کو ایسی خوفناک شکست دی کی اس کے بعد کئی سو سال تک عیسائیوں کو ہمت نہ ہوسکی کہ امت مسلمہ پہ کبھی حملہ آور ہو سکیں
دنیا کی تاریخ کا رخ موڑ دینے والے اس مسلم جانباز کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ، تاریخ دانوں نے واقعی رکن الدین بیبرس کو وہ مقام نہیں دیا جس کے وہ حقدار تھے اور میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بعد ان کی اولاد نے حکمرانی نہیں کی اور وہ خود بھی غلام تھے
اگر آپکو اپنی اسلامی تاریخ سے زرا بھی دلچسپی ھے تو...چھوڑئیے فحش اور رومینٹک ناولز اور ویڈیوز کو اور اپنے گردو نواح کی لائبریری سے اسلامی کتب لائیں۔
خود بھی پڑھیں اور اپنی آئندہ نسل کو بھی دین کی روشنی سے منور کریں
Comments
Post a Comment