قیامت کی علامت اور دین کی اجنبیت
رسـولُ اللّٰہﷺ کا فرمان ہـے
جب معـاملہ کـو نا اھـل (جو اس کـو نـہ کرسکتـا ہو) کـے ہـاتھ میں دے دیـا جـائے تــو قیـامت کا انتظـار کـرو
📚 (صحيح البخاري 6496)
رسـولُ اللّٰہﷺ کا فرمان ہـے
اسلام اجنبیت کی حالت میں شروع ہوا ہـے اور اسی طـرح اجنبیت کی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے آغاز میں تھا لہٰـذا غرباء کے لئے خوشخبـری ہـے
📚 (صحيح مسلم 145)
قاضی فضيلؒ فرماتے ہیں
اسلام کا آغاز چند لوگـوں اور قلیل تعداد میں ہوا پھر اسلام خوب پھیلا پھر وہی خلل اور نقص دوبارہ آئے گا لہٰذا جس طـرح چند لوگـوں میں اس کی آغاز ہوا تھا اسی حالت پر لوٹ آئے گا
📚 (شرح مسلم للنوويؒ)
دین و دنیا کے معاملات کا ایسے لوگـوں کے ہاتھ میں آجانا جو کہ اس کے اھل اور ماھر نہیـں ہـے اور دین اسلام پر لوگـوں کہ مخصوص تعداد کا باقی رہ جانا قیامت کے مختلف علامات میں سے دو بتائی گئی علامات ہـے
آج ان علامات کو ہم اپنی سر کی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں خانہ داری امور کو پرے کرکے تجارتی اور سیاسی امور کا خاتون کے ہاتھوں میں آنا حکومتی و انتظامی امور کا نا اھل افراد کے ہاتھ میں آنا اور ایسے لوگـوں سے دین کو لیا جانا جو کہ علماء نہیـں ہیں بلکہ بناوٹی علماء ہیں اور اس قسم کے دیگر امور
اور پھر اگر غور کیا جائے تو آج ایسے لوگـوں کی بھیڑ دیکھنے کو ملتی ہـے جو ظاہری رونق اور رنگ و زینت کے پیچھے بھاگے چلے جارہے ہیں اور بعض ایسے افراد جو خود کو علماء اھل السنہ ظاہر کرتے ہیں لیکن ایسا نہیـں ہوتا ہـے بلکہ یہ ظاہری زینت اور سراب سے بڑھ کر کچھ نہیـں ہوتا اس سے بڑھ کر افسوس اس وقت ہوتا ہـے جب امت مسلمہ کا ایک عظیم سواد اعظم اس قسم کے پیچھے بغیر علم و برهان نکل پڑتا ہـے
لہٰـذا ایسی حالات میں ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم طبیعت کے خلاف ظاہر ہونے والے امور پر صبر کریں اور علم دین اور علماء اھل السنہ کے ساتھ لگے رہیں گرچہ یہ زمانہ دین کی غربت کا زمانہ ہـے اور اھل السنہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیـں بچے ہیں پھر بھی خیر اور بھلائی انہی کے ساتھ ہـے اور لوگـوں کی نظروں میں ان کی اھمیت گرچہ کچھ نہ ہو مگر اللّٰہ تعالٰی کی نگاہ میں یہ اس زمانہ کے سب سے زیادہ محبوب افراد ہیں جن کے احادیث میں فضائل و صفات موجود ہیں
(نسألُ اللهَ الثبات على السنة والسلامة من الفتن ما ظهر منها وما بطن. آمين)
Comments
Post a Comment