871🌻) چار شادیوں پر اعتراضات urdu/english

مرد مرد سے شادی کر لے، تین چار مرد آپس میں شادی کر لیں، کوئی گدھے سے شادی کر لے، کوئی کتے سے شادی کر لے یا کوئی ان گنت گرل فرینڈز رکھ لے ملحدین اس پر بغلیں بجاتے ہیں اور اس تہذیب کو اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں لیکن جونہی بات چار شادیوں کی ہوتی ہے تو ان کے اندر کا منافق اچھل کر سامنے آ جاتا ہے

سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ اسلام نے چار شادیوں کی اجازت نہیں دی بلکہ شادیوں کو چار تک محدود کیا ہے کیونکہ لوگ اسلام سے قبل اس سے بھی زیادہ شادیاں کرتے تھے جو مہذب ممالک اور ہمارے ملحدین کی آئیڈیل اقوام میں یہ آج بھی پائی جاتی ہے بلکہ وہ ایک قدم اور آگے نکل گئے ہیں کہ وہ گرل فرینڈز رکھ لیتے ہیں بجائے شادی کرنے کے جن کی تعداد کی کوئی حساب نہیں ہے اور سب سے زیادہ مزے کی بات یہ ہے کہ ان پر اپنی گرل فرینڈز کی کوئی قانونی ذمہ داری بھی نہیں ہے....کلبوں میں آج ایک کے ساتھ ۔۔۔ کل دوسری کے ساتھ ۔۔۔ پرسوں تیسری کے ساتھ اور یہ سلسلہ کہیں نہیں رکتا....مرد مزے لے کر عورت کو ٹشو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں نتیجہ بغیر شادی کے بچوں کی ولادت کی صورت میں نکلتا ہے2007 کے اعداد و شمار کے مطابق آئس لینڈ میں 66 فیصد، سویڈن میں 55 فیصد، فرانس میں 50 فیصد، یو کے میں 46 فیصد اور امریکہ میں 44 فیصد بچے بغیر شادیوں کے پیدا ہوئے ہیں...فحاشی کے اڈے چلانے والے اور ان کی حمایت کرنے والے بھی اسلام پر انگلی اٹھاتے ہیں کہ یہ تو چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے...بھلا فحاشی کے اڈوں پر جانے والے پر کوئی پابندی ہے کہ وہ لازمی طور پر غیر شادی شدہ ہو یا وہ صرف ہمیشہ ایک ہی عورت سے تعلق قائم کرے اس کی تو کوئی تعداد ہی نہیں ہے

قرآن چار شادیوں کے بارے میں کیا حکم دیتا ہے 

"اور اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف سے کام نہیں لے سکو گے تو ( ان سے نکاح کرنے کے بجائے ) دوسری عورتوں میں سے کسی سے نکاح کرلو جو تمہیں پسند آئیں ۔ ( ٣ ) دو دو سے ، تین تین سے ، اور چار چار سے ۔ ( ٤ ) ہاں اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ تم (ان بیویوں) کے درمیان انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی پر اکتفا کرو ، یا ان کنیزوں پر جو تمہاری ملکیت میں ہیں ۔ اس طریقے میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ تم بے انصافی میں مبتلا نہیں ہوگے ۔"  سورة النسا 3   

اسلام نے چار شادیوں کی اجازت دی ہے اور ساتھ انصاف کی تاکید بھی کی کہ اگر انصاف نہ کر سکو تو صرف ایک ہی کرو مگر بعض حالات میں ایک سے زائد شادیاں ناگزیر ہو جاتی ہیں جیسے جنگ کے مواقع پر جب زیادہ مرد قتل ہو جاتے ہیں یا پھر لوکل لیول پر بھی عورتوں کی تعداد مردوں سے زیادہ ہو سکتی ہے اگر ایک مرد صرف ایک ہی عورت سے شادی کر لے تو باقی عورتیں کدھر جائیں گی طلاق کا ریٹ جب بڑھ جائے تو بھی مسائل جنم لیتے ہیں ایسی صورت ایک عورت اپنی ضروریات کیسے پورا کریں گی ظاہر ہے یا تو بغیر شادی کے مرد کے ہاتھ کا کھلونا بنیں گی یا چیٹ کریں گی....روس میں ایک مرتبہ سجیشن دی گئی تھی کہ ہر مرد 5 شادیاں کرے اور 10 سال تک طلاق پر پابندی لگا دی جائے کیونکہ کنٹریسٹ اتنا زیادہ تھا...جنگ عظیم میں جب اتنے زیادہ مرد قتل ہو گئے اور وہاں ایک سے زیادہ شادیوں کا رجحان بھی نہیں تھا تو اس کا نتیجہ معاشرتی بے راہ روی کی صورت میں نکلا....انسانی تاریخ جنگوں سے بھری پڑی ہے اور اسلام اس صورت میں پیدا ہونے والے مسئلے کا بہترین حل دیتا ہے اور چار شادیاں فرض بھی نہیں ہیں کہ کرنی ہی کرنی ہیں البتہ اجازت ہے وہ بھی انصاف کے ساتھ

اب ان کا اگلا اعتراض ہوتا ہے کہ یہ انصاف کرنے والا حکم منسوخ ہو گیا ہے یہ انہوں نے خود سے ہی فرض کر لیا ہے اور وہ دلیل کے طور پر یہ آیت پیش کرتے ہیں

"جب کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر میاں اور بیوی﴿ کچھ حقوق کی کمی بیشی پر﴾ آپس میں صلح کرلیں ۔ صلح بہرحال بہتر ہے  ۔  نفس تنگ دلی کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں ،  لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا  ۔ "سورة النساء-128

اب ان کی چالاکی ملاحظہ کریں ذرا کہ جو آیت درحقیقت عورتوں کے حق میں نازل ہوئی ہے اسے عورتوں کے خلاف بنا کر پیش کیا ہے....اگر حقیقی زندگی کو سامنے رکھیں تو کئی ایک ایسی وجوہات ہو سکتی ہیں کہ جن کی بنا پر ایک مرد عورت سے بے رغبتی برت سکتا ہے یا مزید ازدواجی تعلق قائم نہیں رکھ سکتا مثلاً اگر وہ کسی ایسے مرض کا شکار ہے کہ جس کی وجہ سے مرد اس کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہیں رکھ سکتا یا وہ اتنی عمر رسیدہ ہے کہ ازدواجی تعلق کے قابل نہیں یا اس طرح کی کوئی بھی اور وجہ ہو سکتی ہے...اب اگر وہ مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اوپر موجود شرط کا تقاضا یہ ہے کہ اگر ایک سے زائد شادیاں کرنی ہیں تو انصاف کرنا پڑے گا ورنہ نہیں کر سکتے تو کیا وہ مجبور ہے کہ دونوں کے ساتھ یکساں رغبت رکھے ؟ 

یکساں محبت رکھے ؟

 جسمانی تعلق میں بھی یکسانی برتے ؟ 

اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو کیا عدل کی شرط کا تقاضا یہ ہے کہ وہ دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کو چھوڑ دے ؟ نیز یہ کہ اگر پہلی بیوی خود جدا نہ ہونا چاہے تو کیا زوجین میں اس قسم کا معاملہ ہو سکتا ہے کہ جو بیوی غیر مرغوب ہو چکی ہے ، وہ اپنے بعض حقوق سے خود دست بردار ہو کر شوہر کو طلاق سے باز رہنے پر راضی کر لے ؟ 

کیا ایسا کرنا عدل کی شرط کے خلاف تو نہ ہوگا ؟

 یہ سوالات ہیں جن کا جواب ان آیات میں دیا گیا ہے ۔

یعنی مرد نے ایک اور شادی کرنی ہی کرنی ہے اور وہ انصاف کے تقاضے  پورے کرنے سے بھی قاصر ہے تو پھر دوسری شادی کا حل یہی رہ جاتا ہے کہ وہ پہلی بیوی کو طلاق دے دے اور پھر شادی کر لے لیکن اس کی پہلی بیوی اپنے شوہر سے طلاق نہیں لینا چاہتی کسی بھی وجہ سے اور اس کی زوجیت ہی میں رہنا چاہتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ اگر وہ مصالحت کر لیں اور کچھ حقوق میں آپس کی رضا مندی سے کمی بیشی کر لیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے انصاف کے تناظر میں نازل ہونے والی آیات کی مد میں کوئی گناہ نہیں ہے اور یہ مصالحت جدائی سے بہتر ہے

ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے مرد کو ترغیب دی ہے کہ وہ بے رغبتی کے باوجود اس عورت کے ساتھ احسان سے پیش آئے جو برسوں اس کی رفیق زندگی رہی ہے ، اور اس خدا سے ڈرے جو اگر کسی انسان کی خامیوں کے سبب سے اپنی نظر التفات اس سے پھیر لے اور اس کے نصیب میں کمی کرنے پر اتر آئے تو پھر اس کا دنیا میں کہیں ٹھکانا نہ رہے ۔ لیکن اگر ایک شخص اس قانون کو عورت کے استحصال کے لیے استعمال کرتا ہے تو احادیث میں اس شخص کے لیے سخت عذاب کی وعیدیں ہیں وہ دنیا کو دھوکہ دے سکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کو نہیں

اللہ تعالیٰ انسانی فطرت سے بخوبی واقف ہے کہ وہ جتنی بھی کوشش کر لے ایک سے زائد بیویوں میں پورا پورا انصاف نہیں کر سکتا ایک خوبصورت ہے اور دوسری کم خوبصورت ، ایک جوان ہے اور دوسری سن رسیدہ ، ایک دائم المرض ہے اور دوسری تندرست ، ایک بدمزاج ہے اور دوسری خوش مزاج ، اور اسی طرح کے دوسرے تفاوت بھی ممکن ہیں جن کی وجہ سے ایک بیوی کی طرف طبعًا آدمی کی رغبت کم اور دوسری کی طرف زیادہ ہو سکتی ہے ۔ ایسی حالتوں میں قانون یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ محبت و رغبت اور جسمانی تعلق میں ضرور ہی دونوں کے درمیان مساوات رکھی جائے ۔ بلکہ صرف یہ مطالبہ کرتا ہے کہ جب تم بے رغبتی کے باوجود ایک عورت کو طلاق نہیں دیتے اور خود اس کی اپنی خواہش کی بنا پر بیوی بنائے رکھتے ہو ، تو اس سے کم از کم اس حد تک تعلق ضرور رکھو کہ وہ عملاً بے شوہر ہو کر نہ رہ جائے ۔ ایسے حالات میں ایک بیوی کی بہ نسبت دوسری کی طرف میلان زیادہ ہونا تو فطری امر ہے ، لیکن ایسا بھی نہ ہونا چاہیے کہ دوسری یوں معلق ہو جائے گویا کہ اس کا کوئی شوہر نہیں ہے ۔

"بیویوں کے درمیان پورا پورا عدل کرنا تمہارے بس میں نہیں ہے ۔ تم چاہو بھی تو اس پر قادر نہیں ہو سکتے  ۔  لہذا﴿قانونِ الہی کا منشا پورا کرنے کے لیے یہ کافی ہے کہ﴾ ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو  ۔  اگر تم اپنا طرزِ عمل درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ چشم پوشی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے  ۔  "

سورة النساء-129

انگلی اٹھانا اور نکتہ چینی بہت آسان ہے لیکن اگر آپ ان سے کسی بہتر متبادل نظام کا مطالبہ کریں تو غبارے سے ہوا نکل جاتی ہے ان کا آئیڈیل نظام کیا ہے اس کی حقیقت شروع میں ہی بیان کر دی گئی ہے کہ ان گنت گرل فرینڈز رکھ لو شادی کر کے ان کے حقوق بھی اپنے اوپر مسلط کرنے کی ضرورت نہیں ہے بس مزے کرو اور چلتا کرو....

جہاں سے یہ اپنے اعتراضات اور عقل امپورٹ کرتے ہیں اور اسی نظام کو قبول کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں زرا ان کا حال ملاحظہ کریں....

مشہور سابق برطانوی سنگر

 Cat Stevens

السلامی نام یوسف إسلام ترکی کے دورے پہ آئے اہلیہ کے ہمراہ۔ ایک لبرل صحافی نے چبھتا ہوا سوال پوچھا کہ آپ بحیثیتِ ایک یورپی سنگر اور روشن خیال شخصیت کے کیا یہ پسند کریں گے کہ قبول اسلام کے بعد چار عورتوں سے بیک وقت نکاح کریں؟

 آپ جیسی شخصیت کی عقل اسے کیسے تسلیم کرے گی؟ کیا یہ کوئی لوجیکل بات ہے؟

یوسف صاحب حسب عادت مسکرائے اور کچھ توقف کے بعد فرمایا کہ آپ کا یہ سوال میرے قبول اسلام سے پہلی والی حالت کے متعلق ہونا چاہئے نہ کہ موجودہ حالت پہ کیوں؟

اس لئے کہ اسلام سے پہلے میرے جن عورتوں سے تعلقات تھے، ان کی درست تعداد بھی مجھے یاد نہیں اور ان میں سے کتنی عورتوں سے میری کتنی اولاد ہوئی، یہ بھی مجھے نہیں معلوم۔ وہ بچے کہاں اور کس حال میں ہیں، میں کچھ نہیں جانتا۔ تو یہ سوال پہلی والی حالت پہ وارد ہوتا ہے نہ کہ اب۔ اب تو میں الحمدللہ مسلمان ہوں۔ میری ایک ہی بیوی ہے۔ اس کے ساتھ میں خوش ہوں۔ اس کے ہوتے دوسری شادی کا کوئی خیال بھی نہیں۔ اسلام نے کب مجھے پابند کیا ہے کہ مجھے دوسری شادی کرنی ہے۔ تیسری اور چوتھی کا سوال ہی نہیں۔ اگر بالفرض میں شادیاں کر بھی لوں تو اسلام نے بیوی اور اولاد کی تمام تر ذمہ داریاں نبھانے کا بھی مجھے پابند کیا ہے۔ اس پہ تو میرے دوست تجھے اعتراض اور پریشانی ہے۔ لیکن میرے ان بچوں کی کوئی فکر نہیں جنہیں میں آج جانتا بھی نہیں۔ پتہ نہیں کہاں پل رہے ہیں یا زندگی سے ہی محروم ہوچکے ہیں۔ کیا چار بیویاں رکھ کر ان کی کفالت اور اولاد کی تربیت کرنا بہتر ہے یا سینکڑوں عورتوں کو استعمال کرکے ان سے ہونے والی اولاد سے لا تعلق ہونا ؟

 اور انہیں اندھیری راہوں کے سپرد کرنا؟ 

ان دو میں سے بتایئے انسانیت دشمنی کس میں ہے اور دوستی کس میں؟

یہ سن کر لبرل صحافی لاجواب ہو گیا۔

Objections to four marriages

A man may marry a man, three or four men may marry each other, some may marry a donkey, some may marry a dog or some may have countless girlfriends. But as soon as it comes to four marriages, the hypocrite within them jumps out

First of all, let us know that Islam has not allowed four marriages but has limited marriages to four because people used to marry more before Islam than in civilized countries and our atheist ideal nations. Rather, they have gone a step further by keeping girlfriends instead of marrying an uncountable number of them and the funniest thing is that they have no legal responsibility for their girlfriends. There is no....in the clubs today with one. Tomorrow with another. The day after tomorrow with the third and the cycle does not stop anywhere....men enjoy throwing the woman away like tissue paper resulting in the birth of children out of wedlock, according to 2007 statistics in Iceland 66 55% in Sweden, 50% in France, 46% in the UK and 44% in the US are born out of wedlock. It allows four marriages... There is no restriction on the person visiting the brothels that he must be celibate or that he must always have a relationship with only one woman, there is no number. ... 

What does the Qur'an command about four marriages? 

"And if you fear that you will not be able to deal with the orphans fairly, then (instead of marrying them) marry any of the other women whom you like. (3) Two by two, three From three, and from four to four. (4) Yes, if you are in danger that you will not be able to do justice between (these wives), then be satisfied with one wife, or with the maidservants who are in your possession. This way. I am more likely that you will not suffer injustice." Surah Al-Nisa 3   

Islam has allowed four marriages and also emphasized justice, that if you cannot do justice, do only one, but in some situations, more than one marriage becomes inevitable, such as on occasions of war when more men are killed. Or even at the local level, the number of women may be more than men. If a man marries only one woman, where will the rest of the women go? Even when the divorce rate increases, problems arise. How will they fulfill it? It is obvious that either they will become a toy of the hand of a man without marriage or they will chat.... In Russia, it was once suggested that every man should marry 5 times and ban divorce for 10 years. Because the contrast was so high...when so many men were killed in the Great War and there was no trend for polygamy, it resulted in social disorder....human history is full of wars. and Islam gives the best solution to the problem that arises in this case, and four marriages are not obligatory, they have to be done, but it is allowed, that too with justice.

Now their next objection is that this just ruling has been abrogated, they have assumed it themselves and they adduce this verse as proof.

"When a woman is in danger of abuse or disloyalty from her husband, there is no harm if the husband and wife (on the reduction of some rights) reconcile between themselves. Reconciliation is better. There are, but if you behave kindly and act with fear of God, then be sure that God will not be unaware of your behavior." Surah Al-Nisa-128

Now look at their cleverness that the verse which was actually revealed in favor of women has been presented as against women. A man can become unattractive to a woman or can no longer have a marital relationship, for example, if she is suffering from an illness that makes it impossible for a man to have a marital relationship with her or if she is too old to have a marital relationship. is not capable of or any other such reason may be... Now if the man wants to marry again then the requirement of the above condition is that if more than one marriage is to be done then justice has to be done otherwise don't do it. If he can, is he forced to have equal attraction with both of them? 

Keep the same love.

 Be the same in physical relationship? 

And if he does not do that, does the condition of justice require him to leave his first wife to marry another? Also, if the first wife does not want to divorce herself, can there be such a case between the spouses that the wife, who has become unwanted, gives up some of her rights and convinces the husband to refrain from divorce. take 

Wouldn't it be against the condition of justice to do so?

 These are the questions that have been answered in these verses.

That is, the man has to marry again and he is unable to fulfill the requirements of justice, then the solution for the second marriage is that he divorces the first wife and remarries, but his first wife is his own. If she does not want to divorce her husband for any reason and wants to remain married to him, then Allah has ordered that if they reconcile and reduce or increase some rights by mutual consent, then Allah Almighty will According to the verses revealed in the context of justice, there is no sin and reconciliation is better than separation.

At the same time, Allah Ta'ala has encouraged the man to be kind to the woman who has been his companion for years, despite his reluctance, and to fear God who, if he turns his gaze away because of the faults of a human being. If you turn away from him and reduce his fortune, then he will have no place to stay in the world. But if a person uses this law to exploit a woman, there are promises of severe punishment for that person in the hadiths. He can deceive the world but not Allah.

Allah is well aware of human nature that no matter how hard he tries, he cannot do full justice to more than one wife, one is beautiful and the other is less beautiful, one is young and the other is old, one is chronically ill and the other is healthy. One is grumpy and the other cheerful, and other similar differences are also possible due to which a man may naturally be less attracted to one wife and more to another. In such cases, the law does not demand that there must be equality between the two in love and attraction and physical relationship. Rather, it only requires that when you do not divorce a woman against your will and keep her as a wife of your own free will, you must be related to her at least to the extent that she is virtually husbandless. Don't let it happen. In such situations, it is natural for one wife to be more inclined towards the other than the other, but it should not be the case that the other is suspended as if she has no husband.

"It is not within your power to do complete justice between wives. Even if you want to, you cannot do it. Therefore, to fulfill the purpose of the divine law, it is sufficient that you do not lean towards a wife in such a way that Leave the other hanging here. If you keep your conduct right and fear Allah, then Allah is Oft-Forgiving and Most Merciful."

Surah An-Nisa-129

It's easy to point fingers and point fingers, but if you ask them for a better alternative system, the air deflates. What is their ideal system? There is no need to impose their rights on yourself by getting married, just have fun and move on....

From where they import their objections and wisdom and push hard to accept the same system, just look at their situation....

Famous former British singer

 Cat Stevens

(Yusuf Islam) accompanied his wife on a visit to Turkey. A liberal journalist asked a stinging question that as a European singer and enlightened personality, would you like to marry four women at the same time after accepting Islam?

 How will the intellect of a person like you admit it? Is this logical?

Yusuf Sahib smiled as usual and after some pause said that this question of yours should be related to the state before my acceptance of Islam and not to the current state why?

Because I don't remember the exact number of women I had relations with before Islam and I don't even know how many children I had from any of them. Where and in what condition those children are, I do not know anything. So this question comes to the first situation and not now. Now I am a Muslim Alhamdulillah. I have only one wife. I am happy with that. There is no thought of second marriage for him. When did Islam oblige me to marry again? There is no question of the third and fourth. Even if I get married, Islam has made me bound to fulfill all the responsibilities of my wife and children. On this, my friend, you have objections and problems. But I don't care about my children whom I don't even know today. I don't know where they are staying or have lost their lives. Is it better to have four wives to support them and train their children or to use hundreds of women and not be related to their children?

 And entrusting them to dark ways? 

Tell me which of these two is enmity towards humanity and which is friendship?

Hearing this, the liberal journalist was shocked.

Comments

Popular posts from this blog

ـ1508🌻) پندرہ غزائیں جن سے قوت مدافعت بڑتی ہیں (انگلش/اردو)

🌅1543) More than 565 .... Topics

۔28🌻) دینی اداروں اور علماء کے سائٹس وغیرہ