چنانچہ ہمارے سلسلہ عالیہ کے ایک بزرگ تھے حضرت مولانا عبد الغفور مدنی ؒ ، مدینہ طیبہ میں ان کی وفات ہو گئی۔ ڈاکٹر صاحب آتے ہیں اور آ کر ان کے جسم کے ساتھ سٹیتھو سکوپ لگاتے ہیں۔ تو ان کو لگتا ہے کہ دل چل رہا ہے، وہ کہتے ہیں کہ نہیں ابھی ان کی وفات کی تصدیق میں نہیں کرتا۔ نو گھنٹے ڈاکٹر صاحب نے حضرت کو اسی طرح لٹائے رکھا اور نہلانے نہیں دیا۔ نو گھنٹے کے بعد حضرت کے ایک خلیفہ تھے، وہ وہاں پہنچے اور انہوں نے پھر ڈاکٹروں سے بات کی اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب! جس قلب نے ہزاروں قلوب کو زندہ کیا، اس قلب کو کیسے موت آسکتی ہے۔ پھر جا کر نہلایا گیا اور اسی کیفیت کے ساتھ دفنایا گیا۔
(خطبات فقیر؛ جلد:36، صفحہ:55)
ہم نے اپنی زندگی میں کئی ایسے واقعات دیکھے۔ ان میں سے ایک واقعہ ہمارے بہت پیارے بھائی ظہیر احمد صاحب، جو یہاں کے ما شاء اللہ ابتداء میں ذمہ دار تھے۔ ان کا ایکسیڈینٹ ہوا، جیسے ہی یہ ہوا تو دماغ کے اوپر چوٹ لگی، ڈاکٹروں کے حساب سے اسی وقت وفات ہو چکی تھی، اس کو برین سٹنٹ کہتے ہیں، مگر دل چلتا تھا۔ چنانچہ ساتھ والے ان کو ہسپتال لے گئے، ہمیں فون کیا تو ایک ڈیڑھ گھنٹے میں ہم بھی وہاں پہنچ گئے۔ جب بھی سٹیتھو سکوپ لگائیں دل کی حرکت محسوس ہو رہی ہوتی۔ آئی سی یو میں ٹریٹمنٹ چلتا رہا۔ شام کو ہم نے ایک سپیشلسٹ کو بلایا جو برین سپیشلسٹ ( دماغ کا ڈاکٹر ) تھا، اس نے سٹی سکین کروا کر مجھے دکھایا کہ جی ان کا یہ دماغ ہے اور ایکسیڈینٹ میں چوٹ سیدھی دماغ پر لگی تو دماغ اندر سے بالکل ہل گیا ہے۔ جسم کے ساتھ اس کے کنکشن ختم ہو گئے ہیں۔ اس کو کہتے ہیں برین کا ختم ہو جانا۔ اس نے کہا برین سسٹم ڈیڈ ہو چکا ہے اس لیے ان کی وفات ہو چکی ہے۔ باقی ڈاکٹر آئے، وہ آکے دیکھیں کہ جسم بھی ما شاء اللہ نرم اور گرم اور ادھر سے جب دل پر سٹیتھو سکوپ رکھیں تو آواز بھی آئے، وہ کہیں جی ابھی زندہ ہیں۔ تین دن ہسپتال والوں نے ان کو لٹائے رکھا، تیسرے دن جا کر پھر میں نے بڑے ڈاکٹر سے کہا کہ آپ اپنے سارے ڈاکٹروں کو بلا لیں۔ چنانچہ کوئی دس بارہ ڈاکٹر اکٹھے ہو گئے، پھر ان کے سامنے میں نے یہ کہا کہ یہ آپ کی زندگی کا ایک نیا تجربہ ہے، آپ ان کو مزید اس بستر پر نہ لٹائیں، بلکہ آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم ان کو لے جائیں، وہ کہیں کہ جی ابھی بھی سٹیتھو سکوپ لگائیں تو لگتا ہے کہ دل چل رہا ہے۔ تو میں نے کہا کہ اب اللہ نے جس بندے کا دل چلا دیا اب اس کا دل موت نہیں روک سکتی، یہ ہمیشہ چلتا ہی رہے گا۔ جب ان کو یہ بات سمجھائی تو تب ڈاکٹر نے دستخط کیے اور ہم نے ان کو وہاں سے لیا اور نہلا دھلا کر ان کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ آج کے دور میں بھی جو بندہ محنت کرتا ہے، اللہ تعالٰی اس کے دل کو منور کرتے ہیں، دل کو زندہ کرتے ہیں۔
(خطبات فقیر؛ جلد:36، صفحہ:55)
Comments
Post a Comment