۔1080🌻) رسول اللہ ﷺ سے الفت و محبت


خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید خان رحمہ اللہ نے جب جرمنی کے ساتھ ریلوے لائن کا معاہدہ کیا تھا ، تو ایک شرط یہ بھی رکھی تھی ۔۔۔ جب کاریگر کام کرتے ہوئے مدینہ منورہ سے بیس کلومیٹر دور رہ جائیں گے تو اپنے ہتھوڑوں پر کپڑا باندھ لیں گے 

( تاکہ رسول اللہ ﷺ کے مبارک شہر میں شور کی آوازیں نہ آئیں )

اللہ اللہ ، کیسے مودب تھے وہ لوگ ۔۔۔ خلافت عثمانیہ کے 34 ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی اپنے وقت کے بہت بڑے شاعر اور محب رسولﷺ گزرے ہیں ۔۔۔ آپ کے دورِ خلافت میں استنبول سے مدینہ منورہ جانے کے لئے ٹرین سروس شروع کی گئی ۔۔۔ آج بھی وہ ریلوے لائن مدینہ منورہ میں بچھی ھوئی ھے۔ اور ترکی ریلوے اسٹیشن کے نام سے مشہور ھے

اُس زمانے میں ٹرین کا انجن کوئلے کا ھوا کرتا تھا، مکمل تیاریاں ھونے کے بعد مدینہ منورہ میں ترکی اسٹیشن پر سلطان عبدالحمید ثانی کو اوپننگ (افتتاح) کے لیے بلایا گیا تو سلطان نے دیکھا ۔ کہ کوئلے والا انجن بھڑ بھڑ آوازیں نکال رہا ھے۔ تو سلطان عبدالحمید غضبناک ھو گئے۔ اور کچرا اٹھا کر انجن کو مارنا شروع کر دیا اور کہا ۔ حضور ﷺ کے شہر میں اتنی تیز آواز تیری....؟

ادب گاہسیت زیر آسماں از عرش نازک تر

نفس گم کردہ می آید جنیدؓ و بایزیدؓ اینجا

تقریباؔؔ 100 سال کا عرصہ ھونے کو آیا اس وقت جو انجن بند ھوا تھا۔ وہ آج بھی ایسے ھی مدینہ منورہ میں رکھا ھوا ھے۔ جو ترکی اسٹیشن سے مشہور ھے ۔۔۔اس قدر ادب کہ وہ انجن کی بلند آواز کو بھی شہرِ رسولﷺ میں پسند نہیں کرتے تھے تو سوچو وہ اپنے محبوب سے کس قدر محبت فرماتے ھوں گے ۔۔۔ یہ محبت تھی۔ یہ ادب تھا۔ جو ان کے سینوں میں موجزن تھا

اللہ تعالی ہمیں بھی ایسا حب و ادب اور شہر رسولﷺ کی باادب حاضری نصیب کرے۔

آمین یا رب العالمین۔

Comments