ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
آج الحمدللہ علماء دیوبند تقریبا ساری دنیا میں قال اللہ و قال الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صدائیں بلند کر رہے ہیں . انڈیا، پاکستان ،افغانستان اور بنگلادیش میں ایسے جید علماء پیدا ہوۓ جن کا شمار علم و عمل کے آسمان میں روشن ستاروں کی مانند ہوتا ہے
مملکت خداداد پاکستان کی سرزمین میں بھی 1953 میں ایک چاند طلوع ہوا جس نے اپنی محنت و لگن سے تمام علوم کو سمیٹ کر سارے عالم میں اپنے علم کا لوہا منوایا خصوصا تفسیر و فقہ میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی
جس نے علامہ یوسف ؒبنوری مفتی ولی حسن ٹونکی اور عبداللہ کاکاخیلؒ جیسی نورانی شخصیات سے تربیت حاصل کی اور کئی سالوں تک سرزمین پاکستان میں بیٹھ کر تمام عالم کے تشنگان علوم و تفسیر کی روح کو تر کرتے رہے
دنیا جس کو صرف" مفتی محمد زرولی خان رحمۃ اللہ علیہ" کے نام سے نہیں بلکہ" فقیہ و شہزادہء دیوبند" کے نام سے جانتی ہے
حضرت نے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور محدث کبیر علامہ انور شاہ کشمیری کی باتوں کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا
اور ان کی عالمانہ اور ناصحانہ باتوں کو بالکل سہل انداز میں طالب علموں تک پہنچایا جس کی وجہ سے آپ اکابرین کے "محب اعلی" بن گئے
ختم نبوت کا معاملہ ہو یا پھر بدعات کا یا عقائد کا، آپ نے ہر میدان میں دین کی بہترین حفاظت کی ، آپ نے بڑے گھن گرج کے ساتھ ہر مقام پر صحیح دین کا موقف پیش کیا
حضرت نے سیاست میں قدم نہیں رکھا لیکن اپنی مسجد کے منبر سے سیاست کے ہر داؤ پیچ کو سمجھا کر مفتی محمودؒ کا "علمی وارث" ہونے کا ثبوت دیا
حضرت کی تفسیر کے چرچے پاکستان ہی میں نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ملکوں اور ہندوستان کے بڑے بڑے اداروں میں ہونے لگے
آپ کی فصاحت و بلاغت دیدنی تھی
آپ کے حلقہ تفسیر میں ہزاروں کی تعداد میں تشنگان علوم موجود ہوتے
اور جو حلقے میں بذات خود شمولیت نہ کر سکتے، تو وہ انٹرنیٹ کے ذریعے شامل تفسیر رہ کر اس بحر علم سے سیراب ہوتے تھے
حضرت نے باوجود شدید بیماریوں اور عارضہ جسمانی کے اپنی زندگی کے آخری ایام تک دورہ تفسیر بھی کیا اور ساتھ ساتھ درس و تدریس سے بھی ہمہ تن منسلک رہے
موت کا فیصلہ اٹل ہے اور اس نے ہر بشر کے پاس جلد یا بدیر آنی ہے
یہ ہماری بد قسمتی تھی کہ حضرت شیخ 7 دسمبر 2020 کو اپنے ہزاروں طلباء اور معتقدین کو سوگوار چھوڑ کر الوداع کہہ گئے
حضرت کی نورانی شخصیت کو دنیا" مفتی زرولیؒ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ"کے نام سے تا قیامت یاد رکھے گی
اللہ رب العزت حضرت شیخ کی مغفرت فرماۓ اور آپ کو اعلی علیین میں شامل فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے اور روز محشر ہم تشنگان علم کو ان کی معیت میں حوض کوثر نصیب فرمائے ۔۔۔ آمین یا الہ العالمین
Comments
Post a Comment