1318) میٹا فورس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا



میٹا فورس یا اس جیسے کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم

سوال ... یہ ایک کرپٹو کرنسی ہے

۔1۔  کبھی بھی نہ بند ھو ہونے والا پلٹ فارم ہے

۔2۔ اس میں کوئی دھوکا فراڈ نہیں ہے

۔3۔ اس میں کوئی توڑ نہیں ڈال سکتا 

۔4۔اس کو کوئی بھی بند نہیں کرسکتا، خود اس کا بانی بھی نہیں بند کرسکتا

۔5۔یہ ایک معتمد پلیٹ فار م ہے

۔ 6۔ یہ ایک

 decentralized 

سسٹم ہے یعنی کبھی بھی نہ بند ہونے والا

۔7۔ اس میں آٹومیٹک پیسے بھی نکلوا سکتے ہو

۔8۔اس میں آپ کو ريفر کرنے پر بھی پیسے ملتے ہیں،آپ کا ریفر جب آگے کسی اور کو ریفر کرے گا اس کے بھی آپ کو پیسےملیں گے، پہلے 5 ڈالر ملیں گے ہر ایک ریفر کے ،پھر 10 ڈالر

۔9۔ آپ جو کماتے ہیں ، وہ بھی پوری آپ کو ملتا ہے 

۔10۔اس میں ہر ملک کے لوگ کام کرسکتے ہیں

۔11۔ اس میں کام کرنے کے لیے کوئی عمر فکس نہیں، بچے، بوڑھے، جوان ،عورتیں سب کر سکتے ہیں

۔12۔ اس میں کام کے لیے کسی ہنر کی ضرورت نہیں  اور تعلیم کی بھی ضرورت نہیں

۔13۔یہ کام صرف محنت سے ہی ہوتا ہے ،آپ جتنی محنت کریں گے اتنا ہی آپ کو فائدہ ہو گا

۔14۔ فیک ویب سائٹ پر کام کرنے سے اچھا ہے کہ کسی معتمد جگہ پر کام کریں، جہاں آپ محنت کریں تو آپ کو کچھ فائدہ بھی ہو ، یہ کام كيا حلال ہے یا حرام؟

اس میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں کیا؟

جواب ... واضح رہے کہ کرپٹو کرنسی ایک فرضی چیز ہے،اس میں حقیقی زر (کرنسی) کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں،یہ محض  کمپیوٹر پر ظاہر ہونے والے کچھ اعداد ہیں جن کا خارج میں کوئی وجود نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں کرپٹو کرنسی کے پلیٹ فارم میٹا فورس یا اس جیسے دیگر پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری اور خرید و فروخت کرنا مذکورہ وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے۔

’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں" کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی"کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے" بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے

فتوی نمبر : 144402101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

Comments