۔1حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اپنی بیوی سے معصوم اور لاڈلے بچوں کا سا سلوک کرو (یعنی انکی معمولی غلطیاں نظر انداز کرکے شفقت سے پیش آؤ)
۔2-آمریت ازدواجی زندگی کا خون کردیتی ہے لہذا اپنی فیصلے تھوپنے سے گریز کریں, بلکہ ہر مثبت یا منفی بات کی علت و حکمت بیوی کے سامنے رکھیں اس سے آپ کی مراد خود بخود حاصل ہو جائے گی
۔3-بیوی کی غلطی کو غلطی کی حد تک ہی لیا جائے, وہ سب چھوڑ چھاڑ کے آپکی ہوگئی, بھلاجان بوجھ کے ایسا کیوں کرے گی
۔4-آپکی بیوی آپکی دھوبن, باورچن, خاکروبن (گھر کی صفائی کرنے والی) اور سب سے بڑھ کر یہ آپکے ایمان کی محافظ بھی ہے اگر کبھی وہ تلخ بول بیٹھے تو انا دکھانے کی بجائے خاموشی اختیار کریں , جب اس کا غصہ رفع ہو جائے تو پھر اس کو توجہ دلائیں کہ "ایسا لہجہ یا فلاں بات مجھے پسند نہیں اللہ پاک کی بھی ناراضگی ہوگی",اس سے آئندہ ضرور کرے گی
۔5-نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے اور میں تم میں سب سے زیادہ اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر (برتاؤرکھنے والا) ہوں
۔6_انتہائی شفقت و محبت سے سرزد ہوئی غلطی کا احساس دلائیں,اور یہی طریقہ بہرحال مؤثر ہے,اگر احساس ہوگیا تو ڈانٹ ڈپٹ سے پہلے ہی وہ اپنی اصلاح کر لے گی اور اگر احساس نہ ہوپایا تو ہر طرح کی سختی بے کار جائے گے, احساس دلائے یا معاملے کی تہہ تک پہنچے بغیر طیش میں آنا بگاڑ تو بڑھ سکتا ہے سدھار ممکن نہیں,
۔7_حجۃ الوداع کے موقع پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرنا"پس یہ جملہ ہر پل ذہن میں رکھا جائے,
۔8_اعتدال کو لازم پکڑیں ,میاں بیوی کا رشتہ اُس نازک اور معصوم پرندے جیسا ہے جس پہ زیادہ سختی ہو تو وہ مرجائے گا اور زیادہ نرمی ہوگی تو وہ اُڑ جائے گا
۔9_اگر بات حد سے بڑھ جائے تو بالترتیب یہ کام کریں
وعظ ونصیحت
کچھ دن کے لئے علیحدہ سو جایا کریں
ایک حد تک سختی کریں
پھر بھی بات نہ بنے تو دونوں خاندانوں کے بڑوں کو بلالیں اور انہیں چاہئے کہ غلطی کی نوعیت دیکھ کر معاملہ حل کریں
خدانخواستہ از راہ مصلحت اگر سختی کی نوبت آئے تو چہرے پر نہ ماریں,حدیث میں ممانعت وارد ہے
خوب سمجھ لیں,,, نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قیامت کے دن اللہ کی عدالت میں سب سے پہلا مقدمہ میاں بیوی کا آئے گا" لہذا اپنی بیوی سے ایسے رہیں کہ کل قیامت کے دن وہ اللہ کی بارگاہ میں آپ کے دئیے ہوئے زخم نہ دکھائے بلکہ دنیا سے جائے تو آپکے دئیے ہوئے پھول اور مسکراہٹیں لے کے جائے
تحریر:-ابوبکر عبداللہ
Comments
Post a Comment