وٹامن ڈی کے ذرائع اور کمی و بیشی کے اثرات
وٹامن ڈی کے قدرتی ذرائع میں سورج کی روشنی کو بہت عمل دخل حاصل ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ انسانی جسم میں چمڑے کے نیچے ایک کیمیائی مرکب پایا جاتا ہے ۔ اسے کولیسٹرول کہتے ہیں۔ جب بھی سورج کی روشنی بالا بنفشی شعاعیں جسم پر پڑتی ہیں تو اس کیمیائی مرکب یعنی کولیسٹرول میں تبدیلی واقع ہوتی ہے جس کے نتیجے میں یہ وٹامن ڈی میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان دنیا کے ان خوش نصیب ملکوں میں سے ہے جہاں سال کا بیشتر حصہ سورج چمکتا ہے۔ اس طرح دن میں صرف چند منٹ کے لیے ہی جسم کے کسی حصہ پر روشنی لگنے سے وٹامن ڈی مناسب مقدار میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ دوسرے حیاتین کی طرح وٹامن ڈی بھی بازار میں دستیاب ہے لیکن قدرتی طور پر
Albacore Tuna سورڈ فش
Sword Fish ، Line Code
اور تمام مچھلیوں میں پایا جاتا ہے۔ مختلف قسم کی سمندری مچھلیوں کے جگر کے تیل میں کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ، انڈے کی زردی، مکھن، دیسی گھی اور بالائی میں بھی پایا جاتا ہے۔
وٹامن ڈی کے اثرات و فوائد
عام ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما اور مضبوطی
جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کی کیمیائی تحلیل و ترکیب ۔ بچوں میں ہڈیوں کے ٹیڑھا پن یا کساخ کو روکنا ۔ بعض خاص قسم کے اینزائمز کی مدد سے نظام ہضم کو درست رکھنا ۔ خون مین ایک خاص قسم کے اینزائم الکلائن فاسفیٹ کی مناسب مقدار قائم رکھنا اور اس کی مدد سے ہڈیوں، جوڑوں اور دانتوں میں کیلشیم کی اضافی مقدار کے جمنے کو روکنا۔
وٹامن ڈی کی روزانہ کی ضروریات
عام طور پر پاکستان اور بہت سے دوسرے ممالک جہاں پر سورج کی روشنی (دھوپ) سارا سال ملتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی واقع نہیں ہوتی تاہم بچوں ، بڑوں اور عورتوں کے لیے مندرجہ ذیل مقدار روزانہ مقرر کی گئی ہے۔
بچے 400 عالمی یونٹ 10 مائیکرو گرام
بالغ 400 عالمی یونٹ 10 مائیکرو گرام
حاملہ/دودھ پلانے والی عورتیں
400-500 عالمی یونٹ 10 مائیکرو گرام
وٹامن ڈی کی کمی کے اثرات
بچوں میں کساخ کی بیماری ۔ جس میں ٹانگیں ٹیڑھی ہو جاتی ہیں اور سینہ باہر کو نکل آتا ہے ۔ جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کی مناسب تحلیل نہیں ہوتی جس کی وجہ سے جوڑ بڑے ہو جاتے ہیں
Comments
Post a Comment