1317) نیک اولاد کے لیے پہلے خود نیک بنیں


نیک اولاد کے لیے پہلے خود نیک بنیں

 حافظ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں

 "(وكان أبوهما صالحا) فيه دليل على أن الرجل الصالح يحفظ في ذريته وتشمل بركة عبادته لهم في الدنيا والآخرة بشفاعته فيهم ورفع درجتهم إلى أعلى درجة في الجنة لتقر عينه بهم كما جاء في القرآن ووردت السنة به"

(اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا) یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ نیک آدمی کی اولاد کی بھی حفاظت کی جاتی ہے اور اس کی شفاعت کی وجہ سے اس کی عبادت کی برکت اس کی اولاد کو بھی دنیا و آخرت میں حاصل ہوتی ہے نیز اس کی اولاد کے جنت میں بھی درجات بلند کیے جاتے ہیں تاکہ اسے اپنی اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک حاصل ہو جیسا کہ قرآن و سنت سے ثابت ہے

 (تفسير ابن كثير : ١٨٥/٥)

حضرت سعید بن المسیبؒ فرماتے ہیں

"إني لأصلي فأذكر ولدي فأزيد في صلاتي"

میں نماز پڑھتا ہوں اور اولاد کا خیال آ جاتا ہے تو نماز اور بڑھا دیتا ہوں

 (تفسير البغوي : ١٩٦/٥)

"الدنیا مزرعة الآخرة و لا یتم الدین الا بالدنیا و الملک و الدین توامان فالدین اصل و السلطان حارس و ما لا اصل لہ فمھدوم و ما لا حارس لہ فضائع"

دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور دین دنیا ہی سے مکمل ہوتا ہے، سلطنت اور دین ایک ہی ہیں دین اصل ہے اور بادشاہ نگہبان، جس کی اصل نہ ہو وہ گر جاتا ہے اور جس کا کوئی محافظ نہ ہو وہ ضائع ہو جاتا ہے ۔۔۔

(امام غزالی علیہ الرحمة)

میں نے علم سے وابستہ لوگوں کو دیکھا، وہ اپنی خلوتوں میں حق تعالیٰ کا پاس نہ کرتے تو اللہ نے ان کو ایسے کر دیا کہ جلوتوں میں ان کا ذكر خیر دھندلا گیا، وہ شریک محفل ہوتے تو ایسے کہ گویا ان کا وجود نہ ہو، ان کے دید کا کسی کو اشتیاق  ہوتا اور نہ ان کی ملاقات کے لئے کسی دل کو اضطراب ہوتا

صيد الخاطر - لابن الجوزي، ص ١٤٧

امام غزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں

"عوام کا فرض ہے کہ وہ ایمان و اسلام لا کر اپنی عبادتوں اور اذکار میں مشغول رہیں، علم کی باتوں میں مداخلت نہ کریں اور اس کو علماء کے حوالے کر دیں، عامی شخص کا علمی سلسلہ میں حجت کرنا زنا اور چوری سے بھی زیادہ خطرناک ہے؛ کیونکہ جو شخص دینی علوم میں بصیرت و پختگی نہیں رکھتا وہ اگر اللہ تعالی اور اس کے دین کے مسائل میں بحث کرتا ہے تو بہت ممکن ہے کہ وہ ایسی رائے قائم کرے جو کفر ہو اور اس کو اس کا احساس بھی نہ ہو کہ جو اس نے سمجھا ہے وہ کفر ہے، اس کی مثال اس شحص کی سی ہے جو تیرنا نہ جانتا ہو اور سمندر میں کود پڑے

(احیاء علوم الدین، باب معنی الوسوسۃ وسبب غلبتہا: ۲/ ۲۳۸)

Comments