۔1-: یہاں پانی مہنگا اور تیل سستا هے۔۔۔
۔2-: یہاں کے راستوں کی معلومات مردوں سے زیادہ عورتوں کو ہے اور یہاں پر مکمل خریداری عورتیں ھی کرتی هیں مگر پردے میں رہ کر۔۔۔
۔3-: یہاں کی آبادی 4 کروڑ هے اور کاریں 9 کروڑ سے بھی زیادہ هیں۔۔۔
۔4-: مکہ شہر کا کوڑا شہر سے 70 کلو میٹر دور پہاڑیوں میں دبایا جاتا هے۔۔۔
۔5-: یہاں کا زم زم پورے سال اور پوری دنیا میں جاتا هے اور یہاں بھی پورے مکہ اور پورے سعودیہ میں استعمال ھوتا هے، اور الحمدلله آج تک کبھی کم نہیں ھوا۔۔۔
۔6-: صرف مکہ میں ایک دن میں 3 لاکھ مرغ کی کھپت ھوتی ھے۔۔۔
۔7-: مکہ کے اندر کبھی باھمی جھگڑا نہیں ھوتا هے۔۔۔
۔8- سعودیہ میں تقریبا 30 لاکھ بھارتی، 18 لاکھ پاکستانی، 16 لاکھ بنگلہ دیشی، 4 لاکھ مصری، 1 لاکھ یمنی اور 3 ملین دیگر ممالک کے لوگ کام کرتے هیں
سوچو اللہ پاک یہاں سے کتنے لوگوں کے گھر چلا رھا هے۔۔
۔9-: صرف مکہ میں 70 لاکھ کے قریب اے سی استعمال ھوتے ھیں۔۔۔
۔10-: یہاں کھجور کے سوا کوئی فصل نہیں نکلتی پھر بھی دنیا کی ھر چیز، پھل، سبزی وغیرہ ملتی هے اور بے موسم یہاں پر بِکتی هے۔۔۔
۔11-: یہاں مکہ میں تقریباً 200 کوالٹی کی کھجور بِکتی هے اور ایک ایسی کھجور بھی هے جس میں ھڈی یا ھڑکِل (گِڑک) ھی نہیں۔۔۔
۔12: مکہ کے اندر کوئی بھی چیز لوکل یا ڈپلیکیٹ نہیں بکتی یہاں تک کے دوائی بھی۔۔۔
۔13-: پورے سعودی عرب میں کوئی دریا یا تالاب نہیں هے پھر بھی یہاں پانی کی کوئی کمی نہیں هے۔۔۔
۔14-: مکہ میں کوئی پاور لائن باھر نہیں تمام زمین کے اندر ھی هے۔۔۔
۔15-: پورے مکہ میں کوئی نالہ نہیں هے۔۔۔
۔16-: دنیا کا بہترین کپڑا یہاں بِکتا هے۔ جبکہ بَنتا نہیں۔۔۔
۔17: یہاں کی حکومت ھر پڑھنے والے بچے کو 600 سے 800 ریال ماھانہ وظیفہ دیتی هے۔۔۔
۔18-: یہاں دھوکہ نام کی کوئی چیز نہیں۔۔۔
۔19-: یہاں ترقیاتی کام کے لئے جو پیسہ حکومت سے ملتا هے وہ پورا کا پورا خرچ کیا جاتا هے۔۔۔
۔20: یہاں سرسوں کے تیل کی کوئی اوقات نہیں، پر بِکتا تو هے، یہاں سورج مُکھی اور مکئی کا تیل کھایا جاتا هے۔۔۔
۔21-: یہاں تقریباً هريالی نہیں یعنی درخت پودے نہ ھونے کے برابر ھیں، پہاڑ خشک اور سیاہ ھیں مگر سانس لینے میں کوئی تکلیف ھی نہیں، یہاں یہ سائنسی ریسرچ فیل هے۔۔۔
۔22-: یہاں ھر چیز باھر سے منگائی جاتی هے پھر بھی مہنگائی نہیں ھوتی۔۔۔
آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اس کی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے کئی دھائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ھیں۔۔۔کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوھات ھیں۔۔۔
اور ایک منٹ میں 720 لیٹر جبکہ ایک گھنٹے میں43 ھزار 2 سو لیٹر پانی فراھم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رھا ھے۔۔۔جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ھے۔۔۔
جاپانی تحقیقاتی ادارے ھیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ھے کہ
آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ھو جائے تو اس کے خواص بھی وھی ھو جاتے ھیں جو آب زم زم کے ھیں
جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔۔۔
ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ھے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔۔۔
آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ھے۔
کہ اس میں سوڈیم 133،کیلشیم 96، پوٹاشیم 43.3
بائی کاربونیٹ 195.4، کلورائیڈ 163.3، فلورائیڈ 0.72،
نائیٹریٹ 124.8، اور سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ھے
آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ھے۔۔۔
اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17 میٹر ھے۔۔۔ واضح رھے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رَو پودوں کا اُگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ھو جانا ایک عام سی بات ھے جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ھے
اللہ پاک کی شان کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ھے، نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ھوتی ھے، نہ رنگ تبدیل ھوتا ھے، نہ ذائقہ
Comments
Post a Comment