اختلافِ رائے کے آداب
۔(1)اختلافِ رائے کے اظہار سے پہلے کھلے ذہن کے ساتھ اپنی رائے پر پہلے خود غور کرلیں کہ کہیں میں غلطی پر تو نہیں ؟
پھر اگر اپنی رائے غلط ثابت ہو تو اندر کی بات کو اندر ہی ختم کر ڈالیں اور قلبی سکون پائیں۔
۔(2)اگر آپ کو اپنی رائے دُرست لگے تو دیکھ لیجئے کہ اس کا اظہار ضروری بھی ہے یا نہیں؟
کیونکہ ہر اختلافِ رائے کا اظہار ضروری نہیں ہوتا بالخصوص ایسی جگہ پر جہاں خاموش رہنے میں کوئی نقصان نہ ہو رہا ہو مثلاً چائے کھانے کے بعد پی جائے یا تھوڑا ٹھہر کر ؟
یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر دوسروں سے اُلجھا جائے ، ہاں! آپ سے رائے لی جائے تو بتا دیجئے ۔
۔(۔3) اختلاف کرتے وقت وسیع الظرفی کا مظاہرہ کریں تنگ نظری اور تعصب سے دور رہیں
۔(4)اختلافِ رائے کے اظہار کا انداز مہذب اور شائستہ ہونا چاہئے ، طنزیہ اندازِ گفتگو ، دوسروں کو جاہل اور بے وقوف قرار دینا ، جھاڑنا ، الزام تراشی کرنا اور جارحانہ انداز اختیار کرنا دوسروں کے لئے باعثِ تکلیف ہوتا ہے اور آپ کا امپریشن بھی بگڑتا ہے۔
۔(5)دوسروں کے اختلافِ رائے کے حق کو بھی تسلیم کریں بحث کرکے انہی کو اپنی رائے بدلنے پر مجبور نہ کریں بلکہ گفتگو کے نتیجے میں آپ پر اپنی رائے کی غلطی ظاہر ہو تو اسے دُرُست کرکے بڑے پن کا مظاہرہ کیجئے ۔
۔(6)اگر دونوں فریق اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہوں اور فیصلہ کرنا بھی ضروری ہو تو کسی باصلاحیت اور ماہر شخص سے اپنے اختلافِ رائے کا فیصلہ کروا لیں۔
۔(7)اگر آپ کی رائے کو فوقیت مل جائے تو شیخیاں نہ بگھاریں کہ دیکھا میں نے اسے کیسا خاموش کروایا ، میرے سامنے تو بڑے بڑے بولنا بُھول جاتے ہیں۔
۔(8)آپ غالب ہوں یا مغلوب! دونوں صورتوں میں فریقِ ثانی کی غیبتوں میں نہ پڑیں ، اس پر تہمتیں نہ لگائیں اور نہ ہی اپنے دل میں اس کا بُغض بٹھائیں۔
۔(9)اختلاف رائے کو اپنے اور سامنے والے فریق تک محدود رکھیں بلا ضرورت تیسرے کو اس کی ہوا بھی نہ لگنے دیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس طرف ہماری بالکل توجہ نہیں ، اوپر سے سوشل میڈیا واٹس ایپ ، ٹوئیٹر ، فیس بک وغیرہ نے ایسی آسانیاں دے دی ہیں کہ کوئی بھی نادان اپنے گھر ، گلی محلے یا دوستوں کے درمیان ہونے والی بات کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرسکتا اور اپنی جگ ہنسائی کروا سکتا ہے۔ اللہ پاک ایسوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے۔
۔(10) اختلاف رائے کسی سے بھی ہو اس کے نتیجے میں تعلقات میں کھنچاؤ نہ آنے دیں
بھائی چارے پر اثر نہیں پڑنا چاہئے ... حضرت سیدنا یونس صدفی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ میں نے حضرت سیدنا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سے زیادہ عقل مند کوئی نہیں دیکھا۔ ایک دن میں نے کسی مسئلے پر ان سے مناظرہ کیا اور پھر ہم جدا ہوگئے ، جب دوبارہ ملاقات ہوئی تو آپ نے میرا ہاتھ تھام کر ارشاد فرمایا : اے ابوموسیٰ!کیا یہ اچھا نہیں کہ کسی مسئلے پر متفق نہ ہونے کے باوجود ہم بھائیوں کی طرح رہیں
(سیر اعلام النبلاء ، 8 / 382)
اللہ پاک ہمیں اپنا اخلاق و کردار بہتر بنانے کی توفیق عطا فرمائے
Comments
Post a Comment