انسان بوڑھا کیوں ہوتا ہے ؟
اسلام اور سائنس کی نظر میں
اللّه وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہیں مارتا ہے اور بعض کو تم میں ناکارہ عمر کی طرف پھیر دیتے ہیں (بڑھاپا) کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی نہ جانے ۔۔۔ بے شک اللّه بڑے علم والا اور قدرت والا ہے ۔۔۔ سورہ النحل آیت 70 سائنس کی نظر میں
حیاتیات کی شاخ
"Gerontology"
سے تعلق رکھتا ہے جسے ہم عام طور پر نہایت آسان فہم میں بڑھاپا/ڈھل جانا یا ایجنگ کہتے ہیں۔
سب سے پہلے بڑھاپے کی تعریف کو سمجھا جائے کہ بڑھاپا یا "ایجنگ" کہتے کسے ہیں۔
بڑھاپے کو ہم ایسے بیان کر سکتے ہیں کہ طبعی یا جسمانی خدوخال میں ایسی تبدیلیاں جو تمام جانداروں میں رونما ہوتی ہیں لیکن اس کی ترتیب اور اصول سارے لوگوں میں باہم مشترک ہوتے ہیں۔
ایسے بھی ممکن ہے کہ کسی انسان میں اس کی شرح کم ہو اور کسی میں زیادہ اس حساب سے اس میں نمایاں فرق پایا جا سکے
بڑھاپے کے موجب/وجوہات
سب سے پہلے اس کی بنیادی دو وجوہات ہی کا سائنس پتا لگا چکی ہے
علم جینیات/موروثیت کی سائنس
بڑھاپے کا خفیہ کوڈ ہمارے ڈی این کے مالیکول میں پڑا ہوا ہے جو کسی بھی متعین مرحلے میں جا کر بڑھاپے کا سبب بنتا ہے (اگر آپ سائنس کے طالب علم ہیں) تو اس کی اصل وجہ خلوی چکر یا سیل سائیکل ہے جس سے بار بار سیل اپنے آپ کو تقسیم کرتے کرتے بہت سست ہو جاتا ہے اور اس سیل میں موجود
"Telomeres"
کی سائز کم ہو کر رہ جاتی ہے جو آخر کار بڑھاپے کا سبب بنتا ہے کیونکہ
"Mitosis"
عمل تقسیم در تقسیم اس سارے عمل کے پیچھے کارفرما پایا جاتا ہے۔
اس کو ہم پہلی وجہ یا
"Primary Cause Of Aging"
کہتے ہیں۔
جیسے ڈی این اے بڑھاپے کے دوران گھائل ہو جاتا ہے۔
سیل کے آس پاس کی جھلیاں یا ممبریز اور انزائمز میں تبدیلیاں ۔۔۔ نظام ترسیل درہم برہم یا
"Malformation In Transport System Of Ions & Nutrients
وغیرہ ۔ سیل کے مرکزہ/نیو کلیس میں پڑے کروموسومز میں کئی تبدیلیاں مثلا
Fragmentation, Shrinkage , Clumping
شامل ہیں
ماحولیاتی عناصر/عوامل اور ان کے اثرات
کسی بھی جاندار کے گرد و نواح کو اس کا ماحول تصور کیا جاتا ہے جو جاندار اور بے جان دونوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
ماحول کو بڑھاپے کی ثانوی وجہ سمجھا جاتا ہے۔
جس کی ایک زبردست مثال آپ دو جڑواں بچوں کو دو مختلف ماحول میں رکھ کر اس تجربے کو بہترین دہرا سکتے ہیں کہ ان میں کون جلدی بوڑھا ہوتا ہے اور کون دیر سے لیکن یہ ثانوی وجہ قابل روک تھام یعنی
"Preventable"
ہے اور پرائمری وجہ نمبر (الف) والی کو ہم کنٹرول/قابو نہیں کر سکتے
بڑھاپے یا ڈھل جانے کا عمل/طریقہ
اس کی سادہ تعریف یہی بنتی ہے جسمانی خدوخال میں بتدریج رونما ہونے والی تبدیلیوں کو بڑھاپا یا "ایجنگ" کہا جاتا ہے جس میں اس کی مثبت شناخت وقت کیساتھ اعضاء میں گھٹاؤ اور عضلاتی نظام میں تسلسل کیساتھ کمی کا رونما ہونا اور ان کے افعال کا سست یا کم پڑ جانا
بڑھاپے کی علامات
سب سے پہلے توانائی میں کمی
نیند میں تبدیلی
یاداشت کا کم پڑ جانا
جلد اور بالوں میں تبدیلیاں جیسے جھریاں پڑ جانا
آنکھوں کے گرد ہالے
جلد پر بھورے نشانات
جلد میں لچک کا ختم ہو جانا
قوت سماعت اور بصارت کا کم پڑ جانا
جنسی طور پر بانجھ پن ہو جانا
چھوٹے پیشاب میں مسائل
حیض یا ایام ماہواری میں تبدیلیاں
پیٹ کا بڑھ جانا اور وزن کم نا کر سکنا
ورزش نا کرنا
تمباکو نوشی
چربی کی زیادتی
وغیرہ بنیادی علامات ہیں
اشارہ
ہم کریم وغیرہ استعمال کر کے بڑھاپے کی سیکنڈری وجوہات کو تو روک سکتے ہیں لیکن پرائمری وجوہات کو ہم روکنے سے بے بس ہیں
Comments
Post a Comment