1371) اسلام اور سائنس

 


اسلام اور سائنس

دین اسلام اس دنیا میں پہلے انسان یعنی حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ دنیا میں آیا اور دنیا کا سب سے قدیم مذہب ہے۔ ہر دور اور زمانے میں مختلف قوموں کے طرف انبیاء کرام کو مبعوث کیا گیا جن کو کام اپنی قوموں کی رہنمائی کرنا تھا۔ سائنس اس کائنات میں موجود علوم میں سے ایک ہے۔ سائنس کے علاوہ بھی دنیا میں دیگر علوم کے سمندر موجود ہیں۔ ان تمام علوم کا مقصد اللہ کی معرفت ہے۔ سائنس کا ایک مخصوص طریقہ کار ہے جسے سائنسی طریقہ کار کہا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار کے مطابق سائنس صرف مشاہدات اور تجربات سے اخذ کیا گیا علم کہلاتا ہے۔ جہاں تک اسلام اور سائنس کا تعلق ہے تو بہت سے لوگوں کو اس پر بات کرتے سنا ہے۔ بہت سے لوگ اس حوالے سے شش و پنج کا بھی شکار ہیں۔ سائنس اور اسلام کا آپس میں کیا تعلق ہے اس حوالے سے نیچے مختلف پوائنٹس دئیے گئے ہیں۔ 

۔1۔ سائنس کائنات میں موجود قوانین اور دیگر اشیاء کے کھوجنے کا نام ہے۔ جس طرح اس کائنات کا خالق اللہ تعالی' ہے بالکل ویسے ہی تمام سائنسی علم بھی اللہ تعالی' کے ہی ودیعت کردہ ہیں۔ جیسا کہ اللہ قرآن میں آیت الکرسی میں فرماتا ہے۔ 

"کوئی بھی اس کی معلومات میں سے کسی چیز کو بھی نہیں گھیر سکتا مگر جتنا وہ خود چاہے (البقرہ: 255)"

اس لئے سائنس بھی اللہ کے بنی نوع انسان کو عطا کردہ علوم میں سے ایک علم ہے۔ کیونکہ انسان محض اتنا ہی جان سکتا ہے جتنا اللہ چاہے۔ 

۔2۔ سائنسی علوم متغیر ہیں۔ ممکن ہے کہ آج جو کچھ سائنسی طور پر حقیقت مانا جارہا ہے اسے مستقبل میں ہونے والی مزید تحقیقات غلط ثابت کردیں۔ بہت سے سائنسی نظریات جو پہلے حقیقت مانے جاتے تھے لیکن آج غلط تصور کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ سولہویں صدی سے قبل مانا جاتا تھا کہ زمین نظام شمسی کا مرکز ہے جبکہ آج سورج کو نظام شمسی کا مرکز مانا جاتا ہے۔ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سورج حرکت نہیں کرتا لیکن آج یہ مانا جاتا ہے کہ سورج بھی ایک بلیک ہول کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ البتہ قرآن مین جو کائنات کے مختلف مظاہر کے حوالے سے معلومات موجود ہے وہ اٹل ہے۔ کیونکہ قرآن میں لکھی گئی بات کبھی تبدیل نہیں ہوسکتی۔ 

۔3۔ تمام سائنس کا قرآن سے ثابت ہونا ضروری نہیں۔ بلکہ مختلف سائنسی نظریات اور ایجادات کو قرآن کے معنی میں تاویل کرکے قرآن سے ثابت کرنا صحیح نہیں۔ قرآن کی ایسی تفسیر بیان کرنا غلط ہے۔ کسی سائنسی نظرئیے کی بابت قرآن کی آیتوں کے معنی میں تاویل کرکے کہنا کہ یہ قرآن میں پہلے سے بیان ہے درست رویہ نہیں۔ ممکن ہے وہ نظریہ مستقبل میں غلط ثابت ہو جائے۔ 

۔4۔ قرآن و حدیث میں صریح طور پر بیان کی گئی باتیں کبھی سائنسی طور پر غلط ثابت نہیں ہوسکتیں۔ اگر فی الحال بظاہر اسلام اور سائنس میں کسی چیز کے حوالے سے مطابقت نہ پائی جائے تو یہاں سائنس کو مزید علم کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ نظریہ ارتقاء کو جدید سائنس مسلسل غلط ثابت کیے جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ قرآن و حدیث  میں حجامہ، عجوہ کھجور، شہد اور دیگر اشیاء کے بیان کردہ خواص کو مستند سائنس ہمیشہ درست ثابت کرتی ہے۔ 

۔5۔ سائنس نہ تو جنات کا انکار کرتی ہے اور نہ ہی آسمان کا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ جنات اور آسمان سائنسی طور پر موجود نہیں تو وہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہے۔ سائنس اپنے دائرہ کار میں عمدہ کام کرتی ہے لیکن سائنسی کی اپنی حدود ہیں اور یہ اپنی حدود سے باہر آنے والے چیزوں کے بارے میں خاموش ہے۔ سائنس کے علاؤہ بھی بہت سے علوم موجود ہیں جن سے اشیاء کی حقیقت کے بارے میں جانا جاسکتا ہے۔ 

۔6۔ دنیا کو کوئی مسلم سکالر یا عالم دین سائنسی علوم سیکھنے سے نہیں روکتا۔ اگر کوئی قوم سائنس میں ترقی نہیں کر رہی تو یہ اس کے تعلیمی اداروں کی کوتاہی ہے نہ کہ اس کے پیچھے کوئی مذہبی وجہ ہے۔ 

۔7۔ سائنسی ایجادات کے معاشرے پر مثبت اور منفی دونوں اثرات ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں سائنسی ایجادات کو انسان کی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کرنے میں دین اسلام رہنمائی کرتا ہے

🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺

Comments