1402) مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی جرأت

 

مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کی جرأت 

امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ جو ہندوستان کے شہر سرہند میں پیدا ہوئے ، ان کے دور میں مغل شہنشاہ اکبر نے دین کی شکل کو مسخ کر دیا تھا ، دین الٰہی کے نام سے ایک نیا دین دنیا کے سامنے پیش کر دیا تھا ، جو بدعات و رسومات کا مجموعہ تھا ۔

یہ وہ وقت تھا ، جب اکبر کے بیٹے جہانگیر نے اپنی طاقت کے نشے میں آ کر ، علماء کو لکھا کہ مجھے فتویٰ دو کہ بادشاہ کو سجدۂ تعظیمی کرنا جائز ہے ۔

جب لوگوں کے سامنے جیلوں کے دروازے کُھل چکے تھے ، جب ان کو دُرے ( کوڑے ) نظر آ رہے تھے ، کھالیں پیٹھ سے اترتی نظر آ رہی تھیں ، اس وقت کچھ ربانیین ایسے تھے ، کچھ علماء ایسے تھے ، جنہوں نے جان کی پرواہ تک نہ کی ، اس لیے کہ ان کا فرض منصبی دین کی حفاظت تھا ۔

انہوں نے کہا 

جاں دی ، دی ہوئی اس کی تھی

حق تو یہ ہے ، کہ حق ادا نہ ہوا

چنانچہ امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ سجدہ تعظیمی حرام ہے ، قطعاً جائز نہیں ، اس کلمۂ حق کی وجہ سے آپ رحمۃ اللہ علیہ کو گوالیار کے قلعہ میں بند کر دیا گیا ، آپ رحمۃ اللہ علیہ کے پاؤں میں زنجیریں ڈال دی گئیں ۔

آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پابند سلاسل رہنا تو قبول کر لیا ، مگر اس کی غلط بات کے آگے جھکے نہیں ، کیوں کہ آپ کو رب کے سوا کسی کے آگے جھکنا نہیں آتا تھا ۔

وہ ساری زندگی رب کے سامنے پیشانیاں جھکانے والے ، بھلا مخلوق کے سامنے کیسے جھک سکتے تھے ۔

بالآخر ان کی استقامت کی بدولت رب العزت نے ایک وقت وہ بھی دکھلایا کہ جب جہانگیر بادشاہ کو جھکنا پڑا ۔

سب امیر اس فقیر کے سامنے ادب کے ساتھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : جو آپ کہیں گے ، آج ہم وہی کریں گے ۔

چنانچہ بدعتوں کو ختم کر دیا گیا ، رسومات کو چھوڑ دیا گیا اور اس کی جگہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو رواج دیا گیا ، اسی وجہ سے ان کو امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں ۔

اسلاف کے حیرت انگیز کارنامے ، ص : 99

Comments