ایک دن سے ہوشیار رہیں
۔1. ایک دن آپ اپنا دروازہ بند کر لیں گے، لیکن آپ اسے کھولنے والے نہیں ہوں گے۔
۔2. ایک دن آپ اپنے بہترین کپڑے دھوئیں گے اور آپ اسے پہننے کے قابل نہیں ہوں گے۔
۔3. ایک دن آپ کا پسندیدہ کھانا تیار کیا جائے گا، اور آپ اسے کھانے کے لیے وہاں نہیں ہوں گے۔
۔4. ایک دن آپ وہ کھائیں گے اور پئیں گے جو آپ کبھی خارج نہیں کریں گے۔
۔5. ایک دن آپ کے نصاب کی زندگی اور آپ کے تمام سالوں کے تجربے سے اب کسی کے لیے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
۔6. ایک دن جو شخص آپ سے سب سے زیادہ پیار کرتا ہے وہ کبھی بھی آپ کے قریب جانے کی ہمت نہیں کرے گا۔
۔7. ایک دن آپ اس کے بارے میں سوچیں گے جو آپ کبھی پورا نہیں کر سکتے۔
۔8. ایک دن آپ کو "لاش" سمجھا جائے گا۔
۔9. ایک دن آپ کو "قبر" نامی جگہ پر الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔
۔10. ایک دن وہ چیزیں اور لوگ جنہیں آپ سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں آپ کے راستے میں آجائیں گے، لیکن آپ ان پر کوئی توجہ نہیں دے پائیں گے۔
۔11. ایک دن آپ اپنی سانس روک لیں گے اور اسے کبھی نہیں چھوڑ سکیں گے۔
۔12. ایک دن آپ چیف جج (خدا) کے سامنے مدعا علیہ بن جائیں گے۔
۔13. ایک دن گھریلو مکھی/دیمک آپ کے راستے میں آجائے گی، اور آپ ان کا پیچھا نہیں کر پائیں گے۔
۔14. ایک دن آپ کو ایک کال موصول ہوگی جسے آپ کبھی رد نہیں کر سکتے۔
۔15. ایک دن آپ کا نام پکارا جائے گا، لیکن کوئی جواب نہیں دے گا۔
۔16. ایک دن وہ اثاثے گاڑی، بنگلہ کوٹھی محل جائداد جنہیں آپ سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں کوئی دوسرا شخص لے جائے گا۔
۔17. ایک دن زمین پر آپ کا عمل آپ کو سی ڈی کی طرح پیش کیا جائے گا۔
۔18. ایک دن آپ کے نام "دی لیٹ" کے ساتھ ایک عنوان جوڑا جائے گا۔
۔19. ایک دن عظیم مختص کرنے والا آپ کو ایک مناسب جگہ مختص کرے گا۔
۔20. ایک دن جب آپ کی خوبصورت جلد اپنی اصلی نوعیت کی ریت/دھول میں بدل جائے گی۔
۔21. ایک دن آپ کا پورا جسم کام کرنا بند کر دے گا۔ فعل بدل جائے گا
he is a good man سے he was a good man
۔22.ایک دن آپ کو ایک ابدی اپارٹمنٹ دیا جائے گا، یا تو جنت یا جہنم۔
۔23. ایک دن آپ اس فون پر مزید کچھ نہیں رکھ سکیں گے اور نہ ہی ٹائپ کر سکیں گے۔
۔24. ایک دن سب کے پاس سب کچھ ھو گا اور آپ کے پاس کچھ بھی نہیں۔
زندگی کو آسان بنائیں، نیکی کریں، اور برائی سے بچیں۔ کبھی نزدیک یا دور قبرستانوں کا چکر لگائیں۔ اور قبروں پر لگی نام کی تختیاں پڑھیں اور جاننے کی کوشش کریں۔ آپ کے محلے، گاؤں، قصبے، شہر کے کون کون سے مایہ ناز، متکبر، طاقت سے بھرپور وہ لوگ جو دنیا میں اپنی ناک پر مکھی بیٹھنے نہیں دیتے تھے، جو کندھے پر سات گز پٹکا لٹکائے، روزی دار چپل پہنے، بوسکی کا جوڑا اوڑھے، اکڑ کر مونچھوں کو وٹ دیتے پھرا کرتے تھے، آج وہ خاک بن چکے ھیں، کہاں گئی ان کی وہ شان و شوکت!
دیکھیں اور سنبھل جائیں یہ وقت دور نہیں ہے۔ چند لمحوں، چند گھنٹوں، چند دنوں، چند ہفتوں، چند سالوں، چند دہائیوں کی بات باقی رہ گئی ہے۔ غور تو کرو اگر تیس چالیس پچاس سال گزرنے کا کوئی پتہ نہیں چلا تو باقی رہتے وقت کو کیسے روک سکو گے؟ کیسے سب کچھ مینج کر پاؤ گے؟ کون سا ایسا تیر مار دینا ہے جو کسی اور نے نہ مارا ہو، اک سانس کے آنے اور نہ آنے کے درمیان والی تمہاری اوقات ھے، اک پاؤں پھسلا نہیں دوسرا پاؤں سنبھالنے تک تم نے زمین سے آسمان کی طرف پرواز کر جانا ہے۔ اگر اتنا ہی تمہیں زیادہ اختیار ھے تو دعویٰ کرو زندگی اور موت پر کنٹرول کرنے کا۔ نہیں کر سکتے، کسی نے نہیں کیا کیونکہ تم کچھ بھی نہیں، نہ اپنی مرضی سے آئے اور نہ اپنی مرضی سے جانے والے ہو، فقط اک ذات واحد ھو لاشریک ہی ھے جو مالک و خالق ہے زندگی اور موت اسی کی مرہونِ منت ھے۔ وہ چاہے اک ہی سانس لینے دے اور چاہے تو کچھ دیر ڈھیل دہ دے۔ سب کچھ من جانب اللہ سبحان تعالی
Comments
Post a Comment