1439) اگر آپ کو ٹائپ 2 ڈائیبیٹک ہو چکی ہیں
اگر آپ کو ٹائپ 2 ڈائیبیٹک ہو چکی ہیں
۔ 👈 اگر آپ کو ٹائپ 2 ڈائیبیٹک ہو چکی ہیں اور ادویات اور انسولین لینے کے باوجود 350 سے کم شوگر نہیں آ رہی، کیونکہ آپ صبح دوپہر شام گندم کی روٹیاں کھا رہے ہیں۔ لیکن آپ کا ڈاکٹر کے آگے دعوی صرف یہ ہے کہ میں میٹھا نہیں کھا رہا۔۔تو یہ بے فضول ہے۔۔اصل شوگر تو آپ کی گندم کی روٹی ، چاول اور آلو بڑھا رہے ہیں۔
اس کی بجائے آپ صبح ناشتے میں جو کا دلیہ کھائیں اور دوپہر کو اس طرح کا غزا لیں۔۔ اس کے اجزاء، ابلا ہوا راجمہ(لال لوبیا)، کھیرا، ٹماٹر، پیاز، زیتون، حسب ذائقہ نمک، کالی مرچ، لیموں کا رس ، یہ سب ملا کر آپ دوپہر کے لنچ کے طور ایک پلیٹ پیٹ بھر کے کھائیں۔
آپ لال لوبیے کی جگہ، سفید ابلے چنے، یا کالے چنے، سفید یا براون لوبیا ابال کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس میں آپ کو پروٹین ، کمپلیکس کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ بہترین انٹی اکسیڈنٹ اور وٹامنز کے ساتھ محفوظ انرجی ملے گی۔
رات کو آپ ملٹی گرین آٹے کی 100 گرام کی پکی چپاتی کے ساتھ کوئی بھی ایسا سالن کھا سکتے ہیں جس میں آلو نا ہوں۔ چاول بھی آپ لے سکتے ہیں لیکن پکے ہوئے صرف 120 گرام۔
اس کے ساتھ سالن یا سلاد کی مقدار زیادہ رکھ لیں ، تاکہ پیٹ بھر جائے۔ رات کا یہ کھانا سونے سے کم از کم تین گھنٹے پہلے کھالیں اور کھانے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد 30 سے 45 منٹ واک یا کوئی فزکل ایکٹیویٹی کریں۔
صرف دو دن میں آپ کی شوگر دھڑام سے نیچے آ گرے گی۔
آپ کو شوگر کی ادویات کم یا بالکل چھوڑنا پڑ جائیں گی۔
کیونکہ آپ کے لبلبے کے بیٹا سیل پر سے گندم کے ہیوی گلیسمک کا لوڈ انتہائی کم کر دیا گیا ہے۔ بیٹا سیل ریلیکس ہوتے ہیں اور دوبارہ اتنی انسولین بنانا شروع کر دیتے ہیں کہ آپ کی خوارک کو انرجی میں بدل کر آپ کے جسم میں دوبارہ پہنچنا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر آپ ایسا دو ماہ کر لیتے ہیں تو آپ کی ڈائیبٹکس ریورس ہو سکتی ہے۔ آپ ایک نارمل انسان کی طرح سو فیصد تندرست ہو جائیں گے۔
پاکستان ڈائیبٹکس میں بد ترین پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔۔لوگ 30 سال میں ہی ڈائیبیٹک ہو رہے ہیں۔۔اور کچھ پتا نہیں کیا کھانا ہے کیا نہیں اور 50 تک جاتے جاتے امراض دل و گردوں کے عارضوں میں مبتلا ہوکر فوت ہو جاتے ہیں۔
پری میچور ڈیتھ سے ایک پورا خاندان اجڑ جاتا ہے۔
اپنے اردگرد بہت سے لوگوں کو کھانے پینے کا لائف سٹائل دیکر ان کی جانیں بچائیں ۔ جو اپنے خوراک پر سمجھوتہ نہیں کرتے تو ان کو اپنی صحت تباہ کرکے قیمت چکانی ہوتی ہے۔

Comments
Post a Comment