شیطان کے دل میں وسوسے ڈالنے کے عمل کو بعض علماء نے مختلف انداز میں بیان کیا ہے، اور بعض کتب میں شیطان کے انسان کے دل کو "سونگھنے" کی تشبیہ بھی دی گئی ہے۔ یہ تشبیہات حدیث کی شرح یا فقہی کتب میں پائی جاتی ہیں، جہاں علماء نے حدیث یا قرآن کی آیات کی وضاحت کرتے ہوئے ان تفصیلات کا ذکر کیا ہے۔ یہاں کچھ اہم علماء اور ان کی کتب کے حوالے دیے جا رہے ہیں
۔1. علامہ ابن القیم الجوزیہ (رحمتہ اللہ علیہ)
علامہ ابن القیم الجوزیہ (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنی مختلف کتب میں شیطان کے وسوسے ڈالنے کے طریقوں کا ذکر کیا ہے۔ ان کی کتاب "إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان" میں انہوں نے شیطان کے مختلف حربوں اور اس کے انسان کے دل پر اثر انداز ہونے کے طریقوں کو بیان کیا ہے۔
کتاب: "إغاثة اللهفان من مصايد الشيطان
مصنف: ابن القیم الجوزی
حوالہ:"شیطان انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور اسے گمراہ کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے۔ بعض اوقات وہ انسان کے دل کو "سونگھتا" ہے تاکہ اس کے اندر برے خیالات پیدا کر سکے۔"
۔ 2. امام غزالی (رحمتہ اللہ علیہ)
امام غزالی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنی مشہور کتاب "احیاء علوم الدین" میں شیطان کے دل میں وسوسے ڈالنے کے عمل کو بیان کیا ہے اور اس کی تشبیہات پیش کی ہیں۔
-کتاب:"إحياء علوم الدين"
- مصنف: امام غزالی
- حوالہ: امام غزالی نے وسوسے کے عمل کو اس طرح بیان کیا ہے کہ شیطان انسان کے دل کو اس طرح متاثر کرتا ہے جیسے وہ اسے "سونگھ" رہا ہو، تاکہ انسان کو گمراہ کر سکے۔
۔3. علامہ ابن حجر العسقلانی (رحمتہ اللہ علیہ):
علامہ ابن حجر العسقلانی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنی شرح "فتح الباری" میں بھی شیطان کے وسوسے ڈالنے کے عمل کو بیان کیا ہے۔
- کتاب: "فتح الباري شرح صحيح البخاري"
- مصنف:ابن حجر العسقلانی
- حوالہ: شیطان کے وسوسے ڈالنے کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے ابن حجر العسقلانی نے ذکر کیا کہ شیطان انسان کے دل کو سونگھنے کے انداز میں برے خیالات پیدا کرتا ہے۔
۔ 4. علامہ سیوطی (رحمتہ اللہ علیہ)
علامہ سیوطی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنی کتاب "الدر المنثور" میں قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے وسوسے ڈالنے کے عمل کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔
- کتاب:"الدر المنثور في التفسير بالمأثور"
- مصنف:جلال الدین السیوطی
- حوالہ: قرآن کی آیت "فی صدور الناس" کی تشریح میں، علامہ سیوطی نے بیان کیا کہ شیطان انسان کے دل میں وسوسے ڈالنے کے لیے اسے سونگھنے کے انداز میں قریب آتا ہے۔
یہ تشبیہات حدیث کی اصل الفاظ نہیں ہیں، لیکن علماء نے اپنی تشریحات میں انہیں استعمال کیا ہے تاکہ عام انسانوں کے لیے شیطان کے عمل کو بہتر طور پر سمجھایا جا سکے۔حدیث میں مذکور ہے کہ شیطان انسان کے دل کو سونگھتا ہے، اور اس کا نتھنا سور کے نتھنے جیسا ہوتا ہے۔
یہ حدیث حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
- حدیث:"إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي جَاءَ الشَّيْطَانُ فَأَلْبَسَ عَلَيْهِ حَتَّى لَا يَدْرِي كَمْ يُصَلِّي، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ."
- ترجمہ: "جب تم میں سے کوئی نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان آتا ہے اور اسے وسوسہ ڈالتا ہے، حتیٰ کہ وہ بھول جاتا ہے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ پس جب تم میں سے کسی کو یہ بات محسوس ہو تو دو سجدے کرے جبکہ وہ بیٹھا ہو۔"
یہ حدیث صحیح مسلم میں موجود ہے اور یہ اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ شیطان انسان کے دل کو متاثر کرنے کے لئے وسوسے ڈالتا ہے۔
قرآن کریم اور احادیث میں دل اور دماغ پر شیطان کے اثرات کی وضاحت تفصیل سے کی گئی ہے۔ شیطان انسان کو گمراہ کرنے اور سیدھے راستے سے بھٹکانے کی کوشش کرتا ہے، اور اس کے لیے وہ مختلف حربے استعمال کرتا ہے تاکہ دل اور دماغ پر قابو پا سکے۔
شیطان کا دل اور دماغ پر اثر
۔1. وسوسے ڈالنا:
شیطان کا بنیادی ہتھیار وسوسے ڈالنا ہے۔ وہ انسان کے دل میں برے خیالات ڈالتا ہے اور اسے نیکی سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
قرآن کریم:- سورہ الناس (114:4-5)
- آیت:"مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ، الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ"
- ترجمہ:"وسوسہ ڈالنے والے، جو پیچھے ہٹ جاتا ہے، کے شر سے، جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔"
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ شیطان دل اور دماغ میں وسوسے ڈالتا ہے، تاکہ انسان گمراہی کی طرف مائل ہو جائے۔
۔2. غلط راستے پر لگانا
شیطان انسان کو غلط راستے پر چلانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ اللہ کی راہ سے بھٹک جائے۔
قرآن کریم:-سورہ الاعراف (7:16-17)
- آیت:"قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ، ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ"
- ترجمہ: "شیطان نے کہا: پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا، میں بھی ضرور ان کے لئے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا، پھر ان کے آگے اور پیچھے سے، ان کے دائیں اور بائیں سے ان پر آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔"
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ شیطان کس طرح دل و دماغ پر اثر ڈال کر انسان کو اللہ کی راہ سے دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
۔3. شک اور بدگمانی پیدا کرنا
شیطان انسان کے دل میں شک اور بدگمانی پیدا کرتا ہے، تاکہ وہ نیکیوں اور ایمان کے بارے میں شکوک میں مبتلا ہو جائے۔
قرآن کریم:- سورہ البقرہ (2:268)
- آیت: "الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ"
- ترجمہ:"شیطان تمہیں فقر کا خوف دلاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے، اور اللہ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے، اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ شیطان انسان کے دل میں فقر اور تنگدستی کا خوف پیدا کرتا ہے، تاکہ وہ اللہ پر بھروسہ نہ کرے۔
احادیث میں شیطان کے دل و دماغ پر اثرات
۔1. شیطان کا دل میں وسوسہ ڈالنا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
- حدیث: "إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ."
- ترجمہ: "بے شک شیطان انسان میں اس طرح دوڑتا ہے جیسے خون دوڑتا ہے۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 7171)
یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ شیطان انسان کے دل و دماغ پر کس قدر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔
۔2. شیطان اور نماز کے دوران وسوسہ
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے شکایت کی کہ شیطان نماز کے دوران ان کے خیالات کو متاثر کرتا ہے
- حدیث: "قَالَ: ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ خِنْزَبٌ، فَإِذَا أَحْسَسْتَهُ فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ وَاتْفِلْ عَلَى يَسَارِكَ ثَلَاثًا."
- ترجمہ:"آپ ﷺ نے فرمایا: یہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے، جب تم اسے محسوس کرو تو اللہ سے پناہ مانگو اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوکو۔
(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2203)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ شیطان نماز کے دوران بھی وسوسے ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔
قرآن کریم اور احادیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ شیطان انسان کے دل و دماغ پر اثر ڈالنے کے لئے وسوسے، شک، بدگمانی، اور خوف پیدا کرتا ہے۔ ان اثرات سے بچنے کے لئے قرآن پاک کی تلاوت، ذکر الٰہی، اور اللہ سے پناہ مانگنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
Comments
Post a Comment