چیونٹی جب مرتی ہے تو اپنے ساتھیوں کو اپنے مرنے کی اطلاع دیتی ہے۔ مگر یہ کیسے ہوتا ہے؟
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ جب کوئی چیونٹی مرتی ہے تو وہ ایک خاص قسم کی خوشبو خارج کرتی ہے، جو باقی چیونٹیوں کو فوری طور پر تدفین کے لیے متحرک کرتی ہے تاکہ دوسری حشرات اس کی طرف متوجہ نہ ہوں۔
جب باقی چیونٹیاں اس خوشبو کو سونگھتی ہیں، تو انہیں پتا چل جاتا ہے کہ ان کی ایک ساتھی چیونٹی مر چکی ہے اور وہ فوراً اسے دفنانے کا عمل شروع کر دیتی ہیں۔
ایک تجربے میں، ایک سائنسدان نے ایک زندہ چیونٹی پر اس مخصوص خوشبو کا قطرہ لگایا۔ باقی چیونٹیوں نے فوراً اسے مردہ سمجھ کر دفنانا شروع کر دیا، حالانکہ وہ زندہ تھی، حرکت کر رہی تھی اور مزاحمت بھی کر رہی تھی۔ جیسے ہی اس چیونٹی سے "موت کی خوشبو" کو ہٹایا گیا، اسے واپس بستی میں رہنے دیا گیا۔
اس خوشبو کو "حمض الزیٹیك" یا "اولیک ایسڈ" کہا جاتا ہے۔
جس طرح انسان اپنے مرنے والوں کو دفن کرتا ہے، اسی طرح چیونٹیاں بھی اپنی مردہ ساتھیوں کو دفن کرتی ہیں۔ چیونٹیوں کے بھی اجتماعی قبرستان ہوتے ہیں، اور ان کے قبرستان صاف ستھرے اور بستی سے دور ہوتے ہیں۔
چیونٹیوں کا تدفین کا جلوس بھی بہت منظم اور شاندار ہوتا ہے، اور وہ اپنی ساتھی کو اس کے آخری آرام گاہ تک لے جاتی ہیں، بالکل انسانوں کی طرح۔
ایک دن میں کئی چیونٹیاں مر سکتی ہیں، جن کی تعداد درجنوں اور کبھی کبھار سیکڑوں میں ہوتی ہے۔ چونکہ دفنانے والی چیونٹیاں مردہ چیونٹیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوتی ہیں، ان پر بھی موت کی خوشبو لگ جاتی ہے۔ اس لیے جب وہ قبرستان سے واپس آتی ہیں تو اپنے جسم کو اپنی زبان سے صاف کرتی ہیں تاکہ ان پر موت کی خوشبو باقی نہ رہے، ورنہ انہیں بھی زندہ ہونے کے باوجود دفن کر دیا جائے گا۔
یہ ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی یاد دلاتا ہے کہ تمام جاندار مخلوقات بھی ہماری طرح اپنی اقوام اور معاشرت رکھتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اور زمین میں چلنے والے جاندار اور پروں سے اڑنے والے پرندے سب تمہاری طرح کی امتیں ہیں۔ ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی، پھر سب اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔" (سورۃ الانعام، آیت 38)
The wonders of death in ants
When an ant dies, it informs its companions of its death. But how does this happen?
Scientists discovered that when an ant dies, it emits a special type of scent, which stimulates the remaining ants to immediately bury it so that other insects are not attracted to it.
When the other ants smell this scent, they know that one of their fellow ants has died and they immediately begin the process of burying it.
In one experiment, a scientist applied a drop of this particular scent to a living ant. The other ants immediately thought it was dead and began to bury it, even though it was alive, moving, and even resisting. As soon as the "scent of death" was removed from the ant, it was allowed back into the colony.
This fragrance is called "oleic acid" or "oleic acid."
Just as humans bury their dead, ants also bury their dead comrades. Ants also have communal cemeteries, and their cemeteries are clean and far from settlements.
Ant funeral processions are also very organized and spectacular, and they carry their mate to his or her final resting place, just like humans.
Many ants can die in a day, numbering in the dozens and sometimes hundreds. Since the burying ants are in constant contact with dead ants, they also pick up the smell of death. Therefore, when they return from the cemetery, they clean their bodies with their tongues so that the smell of death does not remain on them, otherwise they too will be buried alive.
This always reminds us of Allah Almighty's command that all living creatures, like us, have their own nations and societies.
Allah Almighty says: "And every living creature on earth and every bird that flies with wings are nations like you. We have not left out anything in the Book, then to their Lord they will be gathered." (Surah Al-An'am, verse 38)
Comments
Post a Comment