1499🌻) A black hole can be exited (english/urdu)

 

Black holes are objects that form the fabric of space-time

bends to such an extent that light, which travels at a speed of 300,000 kilometers per second, is also trapped by this extreme curvature.

But considering the fact that things can come out of a black hole, I think it's really worth thinking about.

Speaking of black holes, they are formed by the death of stars. We first received signals from them around 1930, but we failed to understand them due to our poor technology. Then in 1970, scientists observed strange movements of some stars in space, which were orbiting an unknown body. Some stars were rotating very fast and some relatively slowly. These effects forced scientists to admit that there was something pulling these massive stars towards them. Maybe it's a very big star. Meanwhile, the existence of black holes as predicted by Einstein continued to be debated, but many scientists initially rejected the idea. However, about 30 years later, the majority of scientists accepted the fact that black holes do exist.

Einstein's theory of relativity only gives us the basics of black holes, how they come into being, how they affect space-time, and how their gravity affects time. According to the theory, as you get further into a black hole, its diameter will decrease and its "funnel" will become thinner. But Einstein's theory doesn't tell us more than that.

Then comes the quantum loop theory.

Quantum loop theory was proposed by a group of scientists in Italy, among them prominent names

 Dr. Carlo Rovelli

is of These tell us that the structure of spacetime is not continuous, but is "granular", that is, made up of small particles. We do not yet know about components even smaller than these particles. If we look at de Broglie's theory, he tells us that every particle has properties of both wave and particle. On this basis it is said that the compression of space-time can never be infinite.

According to Einstein, as one travels inside a black hole, its diameter will shrink because spacetime will be contracting. But according to Dr. Carlo, this contraction will stop at a certain point. A "quantum jump" would then occur, causing the black hole to eject its contents through its funnel. This process will turn the black hole into a white hole.

You might think it's fun, go into a black hole and come out through a white hole ... But this is not easy to do

.

💎 Islamic information 

https://sabchees.online

بلیک ہول سے باہر نکلا جا سکتا ہے

بلیک ہول ایسے اجسام ہیں جو خلا اور وقت کی ساخت 

(fabric of space-time) 

کو اس حد تک خم دیتے ہیں کہ روشنی، جو کہ تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے، بھی اس شدید کرویچر کی وجہ سے قید ہو جاتی ہے۔

لیکن اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے میرا یہ کہنا کہ بلیک ہول سے چیزیں باہر نکل سکتی ہیں، واقعی سوچنے کے قابل ہے۔

تھوڑا سا بلیک ہول کے بارے میں بات کی جائے تو یہ ستاروں کی موت سے وجود میں آتے ہیں۔ پہلی بار ہمیں ان سے سگنل تقریباً 1930 کے دوران وصول ہوئے، مگر ہم اپنی کمزور ٹیکنالوجی کے باعث انہیں سمجھنے میں ناکام رہے۔ پھر 1970 میں سائنسدانوں نے خلا میں کچھ ستاروں کی عجیب و غریب حرکات کا مشاہدہ کیا، جو کسی نامعلوم جسم کے گرد گردش کر رہے تھے۔ کچھ ستارے بہت تیزی سے اور کچھ نسبتاً آہستہ گردش کر رہے تھے۔ ان اثرات نے سائنسدانوں کو مجبور کر دیا کہ وہ یہ تسلیم کریں کہ یہاں کچھ ایسا ہے جو ان بڑے ستاروں کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے۔ شاید یہ کوئی بہت بڑا ستارہ ہو۔ اس دوران آئن سٹائن کی پیشگوئیوں کے مطابق بلیک ہول کے وجود کی بحث بھی جاری رہی، لیکن ابتدائی طور پر کئی سائنسدانوں نے اس خیال کو مسترد کر دیا۔ تاہم، تقریباً 30 سال بعد، سائنسدانوں کی اکثریت نے اس حقیقت کو قبول کر لیا کہ بلیک ہول واقعی موجود ہیں۔

آئن سٹائن کی تھیوری آف ریلیٹیویٹی ہمیں صرف بلیک ہول کی بنیاد فراہم کرتی ہے، یعنی یہ کیسے وجود میں آتے ہیں، ان کا اسپیس ٹائم پر کیا اثر ہوتا ہے، اور ان کی گریوٹی وقت پر کیسے اثر ڈالتی ہے۔ تھیوری کے مطابق، جیسے جیسے آپ بلیک ہول کے اندر داخل ہوتے جائیں گے، اس کا قطر کم ہوتا جائے گا اور اس کی "فنل" پتلی ہوتی جائے گی۔ لیکن آئن سٹائن کی تھیوری ہمیں اس سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کرتی۔

اس کے بعد آتی ہے کوانٹم لوپ تھیوری۔

کوانٹم لوپ تھیوری اٹلی کے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے پیش کی، جن میں نمایاں نام

 Dr. Carlo Rovelli

کا ہے۔ یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ سپیس ٹائم کی ساخت مسلسل نہیں ہے، بلکہ یہ "گرینولر" ہے، یعنی چھوٹے ذرات سے بنی ہوئی ہے۔ ان ذرات سے بھی چھوٹے اجزاء کے بارے میں ہم ابھی نہیں جانتے۔ اگر ہم ڈی بروگلی کے نظریے کو دیکھیں، تو وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ ہر ذرے کی ویو اور پارٹیکل دونوں کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ اسی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ سپیس ٹائم کا سکڑاؤ کبھی لامحدود نہیں ہو سکتا۔

آئن سٹائن کے مطابق، جیسے جیسے بلیک ہول کے اندر کا سفر کریں گے، اس کا ڈایا میٹر سکڑتا جائے گا کیونکہ سپیس ٹائم سکڑ رہا ہوگا۔ لیکن ڈاکٹر کارلو کے مطابق، یہ سکڑاؤ ایک خاص حد تک پہنچ کر رک جائے گا۔ اس کے بعد ایک "کوانٹم جمپ" ہوگی، جس کی وجہ سے بلیک ہول اپنی فنل کے ذریعے اندر کا مواد باہر نکال دے گا۔ یہ عمل بلیک ہول کو وائٹ ہول میں تبدیل کر دے گا۔

یہ سن کر شاید آپ سوچیں کہ مزے ہیں، بلیک ہول کے اندر جائیں اور وائٹ ہول کے ذریعے باہر آ جائیں ... لیکن ایسا کرنا آسان نہیں ہے

Comments