مولانا اشرف علی تھانویؒ کی چالیس ہدایات بطور خلاصہ ایسی ہیں جو مسلمان کی زندگی کا دستور العمل ہیں کہ مسلمان کی زندگی کیسی ہونی چاہئے اور اس کو دن رات کس طرح رہنا چاہئے۔
۔(1) ہر مسلمان کو چاہئے کہ
ضرورت کے موافق دین کا علم حاصل کرے خواہ کتاب پڑھ کر یا عالموں سے پوچھ پاچھ کر۔
۔(2) سب گناہوں سے بچے۔
۔(3) اگر کوئی گناہ ہو جائے تو فورا توبہ کرے۔
۔(4) کسی کا حق نہ رکھے کسی کو زبان سے یا ہاتھ سے تکلیف نہ دے نہ کسی کی برائی کرے۔
۔(5) مال کی محبت اور نام کی خواہش نہ رکھے نہ بہت اچھے کھانے اور کپڑے کی فکر میں رہے۔
۔(6) اگر اس کی خطا پر کوئی ٹوکے تو بات نہ بنائے فورا اقرار اور توبہ کرے۔
۔(7) بدون سخت ضرورت کے سفر نہ کرے۔ سفر میں بہت باتیں بے احتیاطی کی ہوتی ہیں، بہت سے نیک کام چھوٹ جاتے ہیں، وظیفوں میں خلل پڑتا ہے وقت پر کوئی کام نہیں ہوتا۔
۔(8) بہت نہ بنے نہ بولے خاص کر نامحرم سے بے تکلفی کی باتیں نہ کرے۔
۔(9) کسی سے جھگڑا تکرار نہ کرے۔
۔(10) شرع کا ہر وقت خیال رکھے۔
۔(11) عبادت میں سستی نہ کرے۔
۔(12) زیادہ وقت تنہائی میں رہے۔
۔(13) اگر اوروں سے ملنا جلنا پڑے تو سب سے عاجزی کے ساتھ ملے سب کی خدمت کرے بڑائی نہ جتلائے۔
۔(14) اور امیروں سے تو بہت ہی کم ملے۔
۔(15) بد دین آدمی سے دور بھاگے۔
۔(16) دوسروں کا عیب نہ ڈھونڈھے، کسی پر بدگمانی نہ کرے اپنے عیبوں کو دیکھا کرے اور ان کی درستی کیا کرے۔
۔(17) نماز کو اچھی طرح اچھے دل سے وقت کی پابندی کے ساتھ ادا کرنے کا بہت خیال رکھے۔
,۔(18) دل اور زبان سے ہر وقت اللہ کی یاد میں رہے کسی وقت غافل نہ ہو۔
۔(19) اگر اللہ کے نام میں مزہ آئے دل خوش ہو تو اللہ کا شکر بجا لائے۔
۔(20) بات نرمی سے کرے۔
۔(21) سب کاموں کے لئے وقت مقرر کر لے اور پابندی سے اس کو نباہے۔
۔(22) جو کچھ رنج و غم نقصان پیش آئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جانے پر پریشان نہ ہو اور یوں سمجھے کہ اس میں مجھ کو ثواب ملے گا۔
۔(23) ہر وقت دل میں دنیا کے حساب و کتاب اور دنیا کے کاموں کا ذکر مذکور نہ رکھے بلکہ خیال بھی اللہ ہی کا رکھے۔
۔(24) جہاں تک ہو سکے دوسروں کو فائدہ پہنچائے خواہ دنیا کا یا دین کا۔
۔(25) کھانے پینے میں نہ اتنی کمی کرے کہ کمزور یا بیمار ہو جائے نہ اتنی زیادتی کرے کہ عبادت میں سستی ہونے لگے۔
۔(26) خدائے تعالیٰ کے سوا کسی سے طمع نہ کرے نہ کسی کی طرف خیال دوڑائے کہ فلاں جگہ سے ہم کو یہ فائدہ ہو جائے۔
۔(27) خدائے تعالیٰ کی تلاش میں بے چین رہے اور فقر وفاقہ سے دل تنگ نہ ہو۔
۔(28) نعمت تھوڑی ہو یا بہت اس پر شکر بجالائے۔
۔(29) جو اس کی حکومت میں ہیں ان کی خطا و قصور سے درگزر کرے۔
۔(30) کسی کا عیب معلوم ہو جائے تو چھپائے۔ البتہ اگر کوئی کسی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور تم کو معلوم ہو جائے تو اس سے کہہ دو۔
۔(31) مہمانوں مسافروں اور غربیوں اور عالموں اور درویشوں کی خدمت کرے۔
۔(32) نیک صحبت اختیار کرے۔
۔(33) ہر وقت خدائے تعالیٰ سے ڈرا کرے۔
۔(34) موت کو یاد رکھے۔
۔(35) کسی وقت بیٹھ کر روز کے روز اپنے دن بھر کے کاموں کو سوچا کرے جو نیکی یاد آئے اس پر شکر کرے گناہ پر توبہ کرے۔
۔(36) جھوٹ ہرگز نہ بولے۔
۔(37) جو محفل خلاف شرع ہو وہاں ہرگز نہ جائے۔
۔(38) حیا اور بردباری سے رہے۔
۔(39) ان باتوں پر مغرور نہ ہو کہ میرے اندر ایسی خوبیاں ہیں۔
ُ۔(40) اللہ تعالی سے دعا کرے کہ نیک کام پر قائم رکھیں۔
ماخوذ از: "تجدید دین کامل" مولانا عبدالباری ندویؒ
Comments
Post a Comment