The surface of this tiny moon, which is only 396 kilometers in diameter, is riddled with countless craters or wounds that look as if time and space have mercilessly beaten it together. The most prominent of these craters is the giant crater called "Herschel", which is like a mark on its forehead that is impossible to ignore.
Mimas is the seventh-largest natural moon of Saturn, with an average diameter of 396.4 kilometers (246.3 mi). It is the smallest known astronomical body to have been compressed into a nearly spherical shape by its own gravity.
Small asteroids and moons are often crooked because their gravity is not strong enough to make them round, but when a celestial body reaches a diameter of about 300 to 400 kilometers, its own gravity becomes strong enough to gradually round it. This limit is called the "potato radius" in science.
Mimas is about 396 kilometers in diameter, meaning it sits right on the edge of this "potato radius," making it the smallest object ever to have been shaped almost spherically by its own gravity. In other words, Mimas is a surprising celestial body that has moved beyond its potato-like shape and is on the verge of becoming perfectly round.
This is the moon whose presence has created a large gap in Saturn's rings called the "Cassini Division," and this gap is caused by the disorder in the orbits of particles in Saturn's rings due to the presence of moons like Mimas.
This image was captured by cameras on NASA's Cassini spacecraft on January 30, 2017, and ever since, it has been reminding us that our universe is not just a collection of lifeless pieces of rock and ice, but a grand canvas where every moon and every planet seems to tell its own fascinating story.
سیارہ زحل کے گرد گھومتے ہوئے دو سو چوہتر چاندوں میں سے ایک عجیب و غریب چاند "مائیمس" بھی ہے۔ پہلی نظر میں دیکھنے پر یہ کسی دیو ہیکل گالف بال کی طرح لگتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تو سوچئے کہ وہ گالف کلب کس قدر عظیم ہوگا جو اس گیند سے کھیلنے کے لیے درکار ہوگا۔
صرف 396 کلومیٹر قطر رکھنے والے اس ننھے چاند کی سطح ان گنت گڑھوں یا زخموں سے بھری ہوئی ہے جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے وقت اور خلا نے مل کر اسے بڑی بے رحمی سے پیٹا ہو۔ ان گڑھوں میں سب سے نمایاں "ہرشل" نامی عظیم گڑھا ہے جو گویا اس کی پیشانی پر ایک ایسا نشان ہے جسے نظرانداز کرنا ناممکن ہے
مائیمس زحل کا ساتواں سب سے بڑا قدرتی چاند ہے اور اس کا قطر اوسطاً 396.4 کلومیٹر (246.3 میل) ہے۔ یہ اب تک کا سب سے چھوٹا معلوم فلکیاتی جسم ہے جو اپنی ہی کششِ ثقل کی وجہ سے تقریباً گول شکل اختیار کر چکا ہے۔
چھوٹے سیارچے اور چاند اکثر ٹیڑھی میڑھی شکل کے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی کششِ ثقل اتنی طاقتور نہیں ہوتی کہ انہیں گول بنا سکے لیکن جب کوئی فلکی جسم تقریباً 300 سے 400 کلومیٹر کے قطر تک پہنچ جاتا ہے تو اس کی اپنی کششِ ثقل اتنی مضبوط ہو جاتی ہے کہ وہ اسے آہستہ آہستہ گول کر دیتی ہے۔ اسی حد کو سائنس میں "آلو رداس" کہا جاتا ہے۔
مائیمس کا قطر تقریباً 396 کلومیٹر ہے یعنی یہ بالکل اس "آلو رداس" کی سرحد پر کھڑا ہے اور اسی لیے مائیمس وہ سب سے چھوٹا جسم ہے جو اپنی ہی کششِ ثقل سے تقریباً گول شکل اختیار کر چکا ہے۔ دوسرے الفاظ میں مائیمس آلو جیسی بے ہنگم شکل سے نکل کر باقاعدہ گولائی کی دہلیز پر قدم رکھنے والا ایک حیران کن آسمانی جسم ہے۔
یہ وہ چاند ہے جس کی موجودگی نے زحل کے حلقوں میں ایک بڑا خلا یا گیپ پیدا کیا ہے جسے "کاسینی ڈویژن" کہا جاتا ہے اور یہ خلا مائیمس جیسے چاندوں کی موجودگی کے باعث زحل کے حلقوں میں موجود ذرات کے مدار میں بے ترتیبی کی وجہ سے بنتا ہے۔
یہ تصویر 30 جنوری 2017 کو ناسا کے خلائی جہاز کاسینی کے کیمروں نے قید کی تھی اور تب سے یہ ہمیں یاد دلا رہی ہے کہ ہماری کائنات محض پتھروں اور برف کے بے جان ٹکڑوں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک عظیم الشان کینوس ہے جہاں ہر چاند اور ہر سیارہ اپنی دلچسپ کہانی سناتا نظر آتا ہے۔
Comments
Post a Comment