کھانے کے متعلق کچھ حقیقت

ہمارے کھانے کے متعلق کچھ غلط فہمیاں اور حقیقت

ھم روزمرہ کی زندگی میں کچھ ایسی چیزیں اپنا بیٹھے ہیں جس کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں لیکن کیا ہے کہ ہم ایسے معاشرے سے وابستہ ہیں جہاں سنی سنائی باتوں پر بغیر کسی تصدیق و تحقیق کے آنکھیں بند کرکے یقین کرلیا جاتا ہے اس لیے لوگوں کو دیکھ کر ہم بھی وہی کرنے لگتے ہیں جو وہ کر رہے ہیں۔

آج ہم ایسی چیزوں کا ذکر کریں گے جن کی ہمیں معلومات نا ہونے کی وجہ سے ہم ان سے پرہیز کر رہے  ہیں اور ان سے کم فوائد والی چیزیں اپنا رہے ہیں۔

۔1۔ برائلر مرغی کا گوشت

ہمارے معاشرے میں برائلر مرغی کے گوشت کو عموما سبھی لوگ اچھا نہیں مانتے ہیں اور اکثریت اس کے کھانے کو ترجیح نہیں دیتی،کم علمی کی وجہ سے لوگ اس کو کھانے کے بجائے عجیب و غریب بیماریوں سے منسلک کرکے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔اگر آپ ان لوگوں سے صرف اتنا پوچھیں کہ برائلر مرغی کا گوشت کس لحاظ سے خراب ہے تو وہ دلائل سے جواب دینے کے بجائے من گھڑت باتیں بتا دیں گے جیسے مرغی اپنی ٹانگوں پر کھڑی نہیں ہو سکتی تو وہ کیا ہمیں طاقت دے گی ؟

مرغی ہو یا کسی بھی گوشت دینے والے جانور سے ہمیں صرف پروٹین،فیٹس اور دیگر انرجی دینے والے نیوٹرینٹس کی ضرورت ہے ناکہ اس کی شکل صورت سے۔برائلر مرغی کا گوشت پروٹین کا سب سے زیادہ سورس ہے اور یہ گوشت کولیسٹرول فری بھی ہے اس لیے بزرگ حضرات تو بے فکر ہوکے کھا سکتے ہیں۔برائلر مرغی کی بیماریاں بھی انسانوں میں منتقل نہیں ہو سکتی اگر مرغی بیمار ہے،اس سے کہیں زیادہ بکرے بھینس کی بیماریاں Zo زونوٹک ہوتی ہیں جو جلد انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہیں،پولٹری کی زیادہ تر بیماریاں  زونوٹک نہیں ہیں

۔2۔ کھانہ کھانے کے بعد پانی پینا

ہمارے ہاں اکثر لوگ کھانہ کھانے کے بعد فورا پانی پینے سے منع کرتے ہیں اور عجیب من گھڑت کہانیاں منسلک کرتے ہیں جبکہ پانی پینے کا کوئی نقصان نہیں ہے۔آپ جب بھی چاہیں پانی پی سکتے ہیں کیونکہ یہ ہماری روز کی ضروریات کا لازمی جزو ہے۔ہمارے جسم کو ہروقت پانی کی ضرورت رہتی ہے کیونکہ جسم سے ہر وقت پانی کا اخراج پیشاب،پاخانے،پسینے وغیرہ کی صورت میں ہوتا رہتا ہے اس لیے پانی کی لیول برقرار رکھنا لازم ہے جس طرح آپ اپنی گاڑی کے انجن آئل کا گیج برقرار رکھتے ہیں اسی طرح جسم کے لیے بھی بہت ضروری ہے کہ صاف پانی کے آٹھ گلاس روزانہ استعمال کیا کریں۔

۔3 - اونٹ کا دودھ

ہمارے نیم معلوماتی معاشرے نے لوگوں کو بھیڑ کے جیسا بنا دیا ہے،جو جیسا کر رہا ہے سب ویسا ہی کرتے ہیں۔آج کل لوگ اونٹ کے دودھ کو شفا کی آخری علامت سمجھ کر زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں اور کچھ تو اونٹ کا دودھ پینے کے لیے سینکڑوں میل سفر کرکے اپنا پئسہ فضول کاموں میں خرچ کر رہے ہیں۔اونٹ کے دودھ کے بارے میں جو غلط معلومات  پھیلائی جارہی ہے وہ یہ ہے کہ اونٹ بتیس پودوں اور درختوں کو کھاتا ہے اس لیے اس کی دودھ میں اتنی طاقت ہے کہ آپ پی کر سپر مین کی طرح اڑنے لگیں گے۔ اونٹ کا دودھ دماغ کے لیے مفید ہے خصوصا شگر کے مریضوں کے لیے بہت اچھا ہے وغیرہ وغیرہ 

ایسا بلکل بھی نہیں ہے جیسا آپ نے سنا ہے،دماغ اور پینکریاز کو مضبوط ہونے کے لیے کیلشم کی ضرورت نہیں ہے اور اونٹ کا دودھ صرف کیلشم ہی میسر کرسکتا ہے،باقی اگر آپ طاقت کے طور پر دیکھیں تو بھی جتنی پروٹینز اور فیٹ بھینس اور بھیڑ کے دودھ میں ہے اتنی اونٹ نہیں دے سکتا چاہے بتیس کیا بیالیس پودے کھالے

۔4۔ دیسی مرغی کا انڈہ

مینے اکثر ملک ڈیری پر دیہاتی مرغی کے انڈے کو عام انڈے کی نسبت مہنگا فرخت ہوتے ہوئے دیکھا ہے کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ زیادہ طاقتور ہے،لیکن ایسا حقیقت میں نہیں ہے۔پروٹین اور فیٹ کا زیادہ مقدار مرغی کے سفید انڈے میں ہے کیونکہ پولٹری فارمز اور کنٹرول شیڈز پر لیئر مرغیوں کو پالا ہی اس لیے جاتا ہے تاکہ وہ اچھے انڈے دے سکیں اس لیے ان کو خوراک بھی اچھی دی جاتی ہے۔

ذرا سوچیے دیہاتی مرغی کو صرف غزائیت والا انڈا دینے کے لیے کوئی مخصوص خوراک دیتے ہیں آپ؟

دیہاتی مرغی تو وہ ہے جس سے آپ انڈے،دوسری مرغیاں اور آخر میں گوشت بھی لیتے ہیں جبکہ فارمز پر گوشت کے لیے الگ برائلر مرغی،انڈوں کے لیے لیئر مرغی اور دوسری مرغیاں بڑھانے کے لیے بروڈر مرغیاں پالی جاتی ہیں اور ان کی جینیٹکس دیہاتی مرغیوں سے بہت اچھی ہے،اس لیے تو ان کی پیداوار میں اتنا فرق ہے

کیا لوگ کچھ بھی کہہ لیں وہ سچ مانا جائے ؟

جی نہیں۔مستند اور معیاری معلومات لے کر آپ اپنا پیسا فضول چیزوں میں بٹانے کے بجائے ایسی چیزوں پر خرچ کریں جن سے آپ کو اچھی غذائیت بھی ملے اور پیسہ بھی بچے کیونکہ لوگ کہہ رہیں کہ یہ مت کھاو یہ ہو جائے گا،وہ ہو جائے گا تو آپ بس لوگوں کی ہی باتیں سنتے رہیں گیں۔ ذرا ذہن پر انگلی دبائیں کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کیا وہ سچ کہہ رہے ہیں یا انہوں نے بھی آپ کی طرح سنی سنائی باتوں پر یقین کیا ہے ؟

ان سے سوال کریں اور پروف سے جواب پوچھیں،مجھے یقین ہے افواہوں کی کوئی جڑ نہیں ہوتی

Comments