1662🌻) A world hidden beneath the ice of Antarctica (e/u)

34 million years of preserved history ... Beneath more than a mile of ice in East Antarctica, scientists have discovered a stunning hidden landscape — an ancient world with rivers, valleys, and perhaps even forests, deprived of sunlight for 34 million years. The discovery was made in Wilkes Land, a remote region of Antarctica the size of Belgium. The land is like a time capsule from Earth’s ancient past that has been opened.

Using satellite imagery and ice-penetrating radar technology, researchers have revealed a landscape spanning 12,000 square miles, about the size of the US state of Maryland. The area is made up of three large, high mountain ranges, separated by valleys that are about 4,000 feet deep. The region, which was once part of the ancient supercontinent Gondwana, likely had flowing rivers and dense forests, with a pleasant climate. Pollen from palm trees found near the coast also attests to this lush past.

Over millions of years, as Antarctica moved south, the climate changed dramatically. A drop in carbon dioxide levels and changes in ocean currents triggered an ice age, which gradually froze the land. The East Antarctic Ice Sheet covered the area about 14 million years ago, preserving it to an amazing extent.

Today, researchers are excited to explore this ancient and preserved world, to understand how Antarctica's ice sheets formed and how they might respond to global warming. Although drilling through thick ice to reach it is a major challenge, scientists are eager to piece together the secrets of this lost world.

انٹارکٹیکا کی برف کے نیچے چھپی ہوئی ایک دنیا

 ۔3 کروڑ 40 لاکھ سال کی محفوظ تاریخ ۔۔۔ مشرقی انٹارکٹیکا کی ایک میل سے زیادہ موٹی برف کے نیچے، سائنسدانوں نے ایک شاندار پوشیدہ منظر دریافت کیا ہے — ایک قدیم دنیا جس میں دریا، وادیاں، اور شاید جنگلات بھی شامل ہیں، جو 3 کروڑ 40 لاکھ سال سے سورج کی روشنی سے محروم ہیں۔ یہ دریافت وِلکس لینڈ میں ہوئی ہے، جو بیلجیئم کے برابر رقبے والا انٹارکٹیکا کا ایک دور دراز علاقہ ہے۔ یہ زمین بالکل ایسے ہے جیسے زمین کے قدیم ماضی کا ایک ٹائم کیپسول کھل گیا ہو۔

سیٹلائٹ امیجری اور برف میں سے گزرنے والی ریڈار ٹیکنالوجی کے ذریعے، محققین نے بارہ  ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا منظر نامہ ظاہر کیا، جو امریکی ریاست میری لینڈ کے برابر ہے۔ اس علاقے میں تین بڑے بلند و بالا پہاڑی حصے ہیں جن کے درمیان وادیاں ہیں جو تقریباً 4 ہزار فٹ گہری ہیں۔ یہ خطہ، جو کبھی قدیم سپر کنٹیننٹ "گونڈوانا" کا حصہ تھا، ممکنہ طور پر بہتے دریا اور گھنے جنگلات رکھتا تھا، جہاں موسم خوشگوار تھا۔ ساحل کے قریب کھجور کے درختوں کا جراثیم (پولن) ملنا بھی اس سرسبز ماضی کو ثابت کرتا ہے۔

لاکھوں سالوں میں، جب انٹارکٹیکا جنوب کی طرف بڑھا تو موسم میں ڈرامائی تبدیلی آئی۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح میں کمی اور سمندری دھاراؤں میں تبدیلی نے برفانی دور کا آغاز کیا، جس نے آہستہ آہستہ اس زمین کو جما دیا۔ مشرقی انٹارکٹک آئس شیٹ نے تقریباً 1 کروڑ 40 لاکھ سال پہلے اس علاقے کو ڈھانپ دیا، اور اسے حیرت انگیز حد تک محفوظ رکھا۔

آج، محققین اس قدیم اور محفوظ دنیا کو تلاش کرنے کے لیے پرجوش ہیں، تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ انٹارکٹیکا کی برف کی چادریں کیسے بنیں اور یہ عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) پر کیسے ردعمل ظاہر کر سکتی ہیں۔ اگرچہ موٹی برف میں سوراخ کر کے اس تک پہنچنا ایک بڑا چیلنج ہے، سائنسدان اس کھوئی ہوئی دنیا کے راز جوڑنے کے لیے بے تاب ہیں۔


Comments