ریڑھ کی آخری ہڈی
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " زمین ابن آدم کے جسم کا ہر حصّہ کھا جاتی ہے ( اسکی موت کے بعد ) سوائے ایک ہڈی کے "عجب الذنب"کی ہڈی کے ( وہ ہڈی جو ریڑھ کی ہڈی کی جڑ میں موجود ہوتی ہے ) جس سے انسان پیدا ہوا تھا اور جس سے قیامت کے دن اسکا جسم دوبارہ بنایا جائے گایہ ثابت ہو چکا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی انسان کےمرنے کےبعد گل سڑ جاتی ہے ماسواۓ ایک چھوٹے سے حصّے کے (دمچی کی ہڈی کے شروع کے حصے کے ) جو ریڑھ کی ہڈی کے آخر میں ہوتا ہے ، اور یہ وہی ہے جسکو حدیث میں عجب الذنب کے نام سے بیان کیا گیا ہے
جب انسان مر جاتا ہے تو اسکا پورا جسم گل سڑ جاتا ہے ماسواۓ اس حصّے کے جس سے ، ایک حدیث کے مطابق ، انسان کی دوبارہ تخلیق ہو گی ، بلکل اسی طرح سے جیسے ایک بیج سے پودا نکلتا ہے یہ عمل تب ہو گا جب قیامت کے روز، ایک خاص طرح کی بارش آسمان سے الله رب العزت کے حکم سے برسے گی
ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا "الله کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو صوروں کی آواز کی درمیان چالیس ہونگے " کسی نے پوچھا ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے پوچھا " چالیس دن؟ " لیکن انہوں نے جواب دینے سے انکار فرمایا -تب اس نے پوچھا "چالیس ماہ ؟" انہوں نے جواب دینے سے انکار فرمایا تب اس نے پوچھا " چالیس سال؟ " پھر انہوں نے جواب دینے سے انکار فرمایا - ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ نے اضافہ فرمایا _ " تب ( اس عرصہ کے بعد) الله آسمان سے پانی بھیجے گا تب مردہ جسم نباتات کی طرح اگیں گے . انسان کے جسم میں کوئی ایسی ہڈی نہیں جو نہ گلے ماسواۓ ایک ہڈی کے ؛ یہ ایک چھوٹی سی ہڈی ہوتی ہے دمچی کی ہڈی آخری حصے کے جس سے قیامت کے دن انسان کی دوبارہ تخلیق ہو گی -" ( صحیح بخاری حدیث نمبر ٣٣٨)
چینی سائنس دانوں کے ایک گروہ نے اپنی تجربہ گاہ میں ثابت کیا کہ عجب الذنب
(دمچی کی ہڈی کا آخری حصہ)
کو مکمّل طور پر گلانا ناممکن ہے - انہوں نے اس کو طاقتور ترین تیزاب میں حل کرنے کی کوشش کی، جلانے کی کوشش کی، ضرب لگا کر توڑنے کی کوشش کی اور مختلف قسم کی تابکاری شعاؤں کے ذریعے جلانے کی بھی کوشش کی مگر یہ سب لاحاصل رہا ... الله اکبر
کروڑوں درود حضور نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر
Comments
Post a Comment