ـ🐝 شہد کی مکھی
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں شہد کی مکھی کے بارے میں فرمایا
"ثُمَّ كُلِي مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ فَاسْلُكِي سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا"
(پھر ہر طرح کے پھلوں میں سے کھاؤ اور اپنے رب کے بتائے ہوئے راستوں پر چلو جو تمہارے لیے آسان کر دیے گئے ہیں۔)
— سورۃ النحل: 69
ـ🐝 سائنسی حقیقت
شہد کی مکھی کے سر پر پانچ آنکھیں ہوتی ہیں: دو بڑی کمپاؤنڈ آنکھیں اور تین چھوٹی آنکھیں
(Ocelli)
یہ اوسیلی صرف روشنی کی شدت اور رنگ دیکھتی ہیں، خاص طور پر وہ الٹرا وائلٹ شعاعیں جو انسان کی آنکھ سے نظر نہیں آتیں۔ انہی شعاعوں کی مدد سے شہد کی مکھی راستہ پہچانتی ہے، اپنے چھتے تک لوٹتی ہے اور کبھی راستہ نہیں بھولتی۔ "رب کے بتائے ہوئے راستے" دراصل کیا ہیں؟
انسان کے لیے سورج کی روشنی صرف سفید دکھائی دیتی ہے، لیکن حقیقت میں اس میں چھپے ہوئے رنگ ہیں، جیسے الٹرا وائلٹ ریز ۔ شہد کی مکھی ان پوشیدہ راستوں کو اپنی اوسیلی آنکھوں سے دیکھتی ہے۔
یہی "سبل ربک" (تمہارے رب کے راستے) ہیں، جنہیں قرآن میں بیان کیا گیا ہے۔
ـ🌿نتیجہ
بغیر کسی ریاضیاتی حساب یا جدید آلات کے، شہد کی مکھی اپنی ربانی رہنمائی
(Ocelli + UV Rays)
کے ذریعے لمبے فاصلے طے کرکے اپنے گھر واپس آ جاتی ہے۔
یہی اللہ تعالیٰ کی وہ حکمت ہے جسے قرآن نے چودہ سو سال پہلے واضح کر دیا تھا۔
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ نے ہر مخلوق کو اپنے "رستے" دکھا دیے ہیں، اور شہد کی مکھی اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے

Comments
Post a Comment