حضرت صعب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا ۔ رات کو حضرت عوف بن مالک رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ کے خواب میں ائے اپنا ہاتھ کپڑے سے لپٹا ہوا تھا اور گردن مبارک پر نشان تھا فرمایا نجات ملی لیکن بڑی دشواری کے بعد . فرمایا جس تکلیف میں انتقال ہوا اس تکلیف کے شدت کی وجہ سے اپنا ہاتھ چبا ڈالا اور ایک یہودی سے دس دینار قرض لیے تھے جو واپس نہ کر سکا وہ میرے ترکش میں پڑے ہیں ۔ حضرت عوف بن مالک رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ نے قرضہ یہودی کو واپس کر دیا اور نبی پاک ﷺ کو واقعہ سنایا ۔ تو نبی پاک ﷺ نے ان کے لیے دعا کی رات کو پھر خواب میں گردن مبارک پر نشان نہیں تھا اور ہاتھ مبارک ٹھیک تھا۔
بہت بڑے عالم کے انتقال کے بعد اپنے شاگرد کے خواب میں ایا اور کہا میں بڑے عزاب میں ہوں وجہ یہ ہے مرنے سے پہلے پڑوسی سے سوی مانگ لایا اور بھول گیا ۔ وہ سوی الماری میں فلاں جگہ پڑی ہے پڑوسی کو واپس کر کے میرے طرف سے معافی مانگنا ۔ واپس کرنے پر دوبارہ خواب میں دیکھا فرمایا اب میرا عزاب ٹل گیا ۔
حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ جب (مشہور انصاری صحابی) سعد بن معاذ کی وفات ہوئی تو ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اُن کے جنازے پر گئے ، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے نمازِ جنازہ پڑھائی ، اور ان کو قبر میں اتار کر جب قبر برابر کر دی گئی ، تو رسول اللہ ﷺ نے سبحان اللہ ، سبحان اللہ کہا (آپ کو دیکھ کر آپ کی اتباع میں) ہم بھی دیر تک سبحان اللہ ، سبحان اللہ کہتے رہے ، پھر آپ نے اللہ اکبر ، اللہ اکبر کہنا شروع کیا ، تو ہم بھی آپ کے اتباع میں اللہ اکبر ، اللہ اکبر کہنے لگے ۔ پھر آپ سے پوچھا گیا کہ : ”یا رسول اللہ! اس وقت آپ کی اس تسبیح اور تکبیر کا کیا خاص سبب تھا ؟
آپ نے فرمایا کہ : ”اللہ کے اس نیک بندے پر اس کی قبر تنگ ہوئی تھی (جس سے اس کو تکلیف تھی ) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے تنگی کی اس کیفیت کو دور فرما کر کشادگی پیدا فرما دی ، اور اس کی تکلیف دور کر دی ۔ (مسند احمد)
تشریح ۔۔۔ یہ سعد بن معاذ انصاریؓ رسول اللہ ﷺ کے مشہور اور ممتاز اصحاب کرام میں سے تھے ، غزوہ بدر کی شرکت کی فضیلت اور سعادت بھی انہیں حاصل تھی پانچ ھجری میں ان کا وصال ہوا ، اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضورﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا : ”ستر ہزار فرشتوں نے ان کے جنازے میں شرکت کی ، اور آسمان کے دروازے ان کے لئے کھولے گئے ۔ باوجود اس کے قبر کی تنگی کی تکلیف سے ان کو بھی واسطہ پڑا (اگرچہ فوراً ہی وہ اٹھا لی گئی) ۔ اس سے ہم جیسوں کے لیے بڑا انتباہ اور بڑا سبق ہے
Comments
Post a Comment