لعنت والے گناہ
قرآن و سنت میں بعض ایسے اعمال کا ذکر ہے جن کے کرنے والے پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔البتہ یہ واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں جس لعنت کا ذکر ہے وہ مسلمان اور کافر کے حق میں یکساں نہیں، بلکہ دونوں میں فرق ہے۔ مسلمان کے حق میں لعنت سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اُس رحمت سے محروم ہوگا جو رحمت اللہ تعالیٰ کے نیک اور فرماںبردار بندوں کے ساتھ خاص ہے، اور عدالت و شرافت کا مرتبہ اس سے ختم ہوجائے گا، اور مؤمنین کی زبان سے اس کے حق میں اچھی بات نہیں نکلے گی، نیز جنت میں دخولِ اوّلی سے محروم ہوگا، اگرچہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر ایمان کی وجہ سے کسی نہ کسی وقت جنت میں داخل ہوگا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سایہ میں آجائے گا۔ جب کہ کافر کے حق میں لعنت سے مراد یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور جنت سے ہمیشہ کے لیے دور اور محروم ہوجائے گا
ذیل میں ایسے چند گناہ لکھے جاتے ہیں، تاکہ ان سے بچنے کا خاص طور پر اہتمام کیا جائے۔
ایک :-سود کھانا اور کھلانا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، سود دینے والے اور سودی تحریر یا حساب لکھنے والے اور سودی شہادت دینے والوں پر لعنت فرمائی ہے، اور فرمایا کہ: وہ سب لوگ (گناہ میں) برابر ہیں
صحیح مسلم: ۳/۱۲۱۹
دو :-شراب پینا، پلانا اور خرید و فروخت کرنا
حضرت ابو علقمہؒ اور حضرت عبد الرحمن بن عبد اللہ الغافقی ؒسے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے شراب پر اور اس کے پینے والے پر اور اس کے پلانے والے پر اور اس کے بیچنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر اور شراب بنانے والے اور بنوانے والے پر اور جو شراب کو کسی کے پاس لے جائے اس پر اور جس کے پاس لے جائے ان سب پر لعنت بھیجی ہے۔
تین:- مرد اور عورت ایک دوسرے کاے مشابہت کریں (صحیح البخاری،۷/۱۵۹)
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ نے لعنت فرمائی ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔
چار :- تصویر کشی کرنا (صحیح البخاری،۷/۶۱)
’’حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم گودنے اور گدوانے والیوں پر، اور سود کھانے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائی ہے، اور کتے کی قیمت اور زنا کی کمائی سے منع فرمایا ہے اور تصویر بنانے والے پر بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے لعنت فرمائی ہے۔
پانچ :-غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا
چھ :-بدعت ایجاد کرنے والے کی پشت پناہی کرنا
سات:-والدین کو بُرا بھلا کہنا
اٹھ:- زمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹانا (صحیح مسلم،۳/۱۵۴۷)
حضرت ابو الطفیلؒ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی بن ابی طالب سے عرض کیا کہ: رسول اللہ ﷺ نے جو آپ کو راز کی باتیں بتائی ہیں وہ تو ہمیں بتایئے! تو آپ ؓ نے فرمایا کہ: نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے چھپا کر مجھے کوئی راز کی بات نہیں ارشاد فرمائی، لیکن میں نے آپ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرے اور اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے اس شخص پر جو کسی بدعت کے ایجاد کرنے والے کو سہارا دے (یعنی پشت پناہی کرے) اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے والدین کو برا بھلا کہے اور اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جوزمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹائے
تشریح:۔۔۔۔۔۔ غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے نام پر جانور ذبح کیا جائے، جیسے: کسی بت کے نام پر، یا حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کے نام پر، یا کعبۃ اللہ کے نام پر وغیرہ۔ یہ حرام ہے اور اس طرح جو جانور ذبح کیا جائے وہ حلال نہیں ہوتا، چاہے ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا یہودی یا عیسائی۔
بدعت کرنے والے کو سہارا دینا، یعنی اس کی حمایت اور پشت پناہی کرنا بھی ایسے ہی گناہ اور لعنت کا سبب ہے، جیسے کہ خود بدعت کا ارتکاب کرنا گناہ ہے۔
والدین کو برا بھلا کہنے کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ صراحۃً واضح طور پر براہِ راست والدین کو برا بھلا کہے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ کسی دوسرے شخص کے والدین کو برا بھلا کہے جس کے جواب میں بدلہ لیتے ہوئے وہ اس کے والدین کو لعن طعن کرے۔
زمین کی حد بندی کے نشانات کو مٹانے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی ملکیتی حدود میں تبدیلی کرکے دوسرے کی زمین کو اپنی ملکیت میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے، گویا یہ دوسرے کی زمین پر ناحق قبضہ کرنے کی صورت ہے اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو دوسرے کی زمین کا ایک بالشت بھی ناحق لے گا قیامت کے دن اس کو سات زمینوں سے نکال کر اس کی گردن میں طوق بناکر ڈالا جائے گا۔
نو :-لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنا
(السنن الکبری للنسائی،۶/۴۸۵، قال المنذری فی الترغیب،۳/۱۹۶: رواہ ابن حبان فی صحیحہ والبیہقی)
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قوم لوط والا عمل کرے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قوم لوط والا عمل کرے، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو قومِ لوط والا عمل کرے
دس:- صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا
(سنن الترمذی،۵/۶۹۷)
حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہؓ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو تم کہو کہ تمہارے شر اور برائی پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: میرے صحابہؓ کو برا بھلا مت کہو، اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اس پر جو میرے صحابہؓ کو برا بھلا کہے
گیارہ :- رشوت لینا، دینا اور رشوت کے لین دین کا واسطہ بننا
(مسند احمد،۳۷/۸۵، قال الہیثمی فی المجمع،۴/۳۵۸:فیہ ابو الخطاب وہو مجہول)
حضرت ثوبان سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینے اور لینے والے پر، اور ان کے درمیان واسطہ بننے والے پر لعنت فرمائی ہے۔
بارہ :-مومن کو تکلیف پہنچانا یا دھوکہ دینا
(سنن الترمذی،۴/۳۳۲، ہذا حدیث غریب)
حضرت ابوبکر صدیق فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اس آدمی پر لعنت ہے جو کسی مؤمن کو تکلیف پہنچائے یا اس کے ساتھ دھوکہ کرے۔
تیرہ :-عورتوں کا قبرستان جانا
چودہ :-قبروں کو سجدہ گاہ بنانا اور وہاں چراغ رکھنا
(سنن ابی داؤد، ۳/۲۱۸، اخرجہ الترمذی، ۲/۳۶ (۳۲۰) وقال حدیث حسن)
حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور ان لوگوں پر بھی لعنت فرمائی ہے جو قبروں کو سجدہ گاہ بنائیں اور وہاں چراغ رکھیں
تشریح:۔۔۔۔۔۔ عورتوں کے قبروں پر جانے کے بارے میں اکثر اہل علم حضرات کی رائے یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے، کیونکہ عورتیں ایک تو شرعی مسائل سے کم واقف ہوتی ہیں، دوسرے ان میں صبر، حوصلہ اور برداشت کم ہوتا ہے، ان کے حق میں غالب اندیشہ یہی ہے کہ وہ قبرستان جاکر جزع و فزع کریںگی یا کوئی بدعت کریں گی، اسی لیے انہیں قبرستان جانے سے منع کر دیا گیا۔
پندرہ :-پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا
’’إِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوْا فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۔‘‘ (النور:۲۳)
’’یاد رکھو! جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں پھٹکار پڑ چکی ہے، اور ان کواس دن زبر دست عذاب ہوگا۔ ‘‘
سولہ:-قطع رحمی کرنا
’’ہَلْ عَسَیْتُمْ إنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَکُمْ أُولٰئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فَأَصَمَّہُمْ وَأَعْمٰی أَبْصَارَہُمْ۔‘‘ (محمد:۲۲،۲۳)
پھر اگر تم نے (جہاد سے) منہ موڑا تو تم سے کیا توقع رکھی جائے؟ یہی کہ تم زمین میں فساد مچاؤ اور خونی رشتے کاٹ ڈالو، یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے، چنانچہ انہیں بہرا بنا دیا ہے اور ان کی آنکھیں اندھی کردی ہیں
سترہ :-چوری کرنا
(صحیح البخاری،۸/۱۵۹)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت فرمائی ہے جو ایک انڈہ چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اور رسی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتاہے۔
اٹھارہ :-نابینا کو راستہ سے بھٹکانا
انیس :-جانور کے ساتھ بدفعلی کرنا
(مسند احمد،۵/۸۳-۸۴، اخرجہ الحاکم فی المستدرک ۴/۳۹۶ (۸۰۵۲) وقال صحیح الاسناد ولم یخرجاہ واقرہ الذہبی)
حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: وہ شخص ملعون ہے جو اپنے باپ کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو اپنی ماں کو برا بھلا کہے، وہ شخص ملعون ہے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے، وہ شخص ملعون ہے جو زمین کی حدود بدل دے، وہ شخص ملعون ہے جو اندھے کو راستے سے بھٹکا دے، وہ شخص ملعون ہے جو جانور کے ساتھ جماع کرے، وہ شخص ملعون ہے جو قومِ لوط والا عمل کرے، قوم لوط والی بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا۔‘‘
بیس:-بیوی سے پیچھے کے مقام میں ہمبستری کرنا
(سنن ابی داؤد،۲/۲۴۹، سکت عنہ ابوداؤد)
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص پر لعنت ہے جو بیوی سے پائخانہ کے مقام میں ہمبستری کرے۔‘‘
اکیس :-بلاعذر شوہر کو صحبت سے انکار کرنا
(صحیح البخاری،۴/۱۱۶)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب مرد اپنی بیوی کو ہم بستری کی طرف بلائے اور بیوی (بلاکسی عذر کے) انکار کرے، جس کی وجہ سے شوہر غصہ ہو کر سو جائے تو ایسی عورت پر فرشتے صبح تک لعنت کرتے ہیں۔‘‘
بائیس :-حقیقی والد کے علاوہ کسی اور کی طرف نسبت کرنا
(سنن ابی داؤد،۴/۳۳۰، سکت عنہ ابوداؤد واصلہ فی البخاری،۵/۱۵۶ (۴۳۲۶)
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اپنے حقیقی والد کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے آپ کو منسوب کیا یا جس غلام اور باندی نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی، اس پر قیامت تک مسلسل اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے۔‘‘
تئیس :-لوگوں کی ناپسندیدگی کے باوجود امام بننا
چوبیس:-بیوی کا خاوند کو ناراض کرکے سونا
پچیس:-اذان کی آواز سن کر جواب نہ دینا
(سنن الترمذی،۲/۱۹۱، قال الترمذی: وحدیث انس لایصح) ای لم یذہب الی المسجد للصلاۃ مع الجماعۃ من غیر عذر (تحفۃ الاحوذی، ۲/۲۸۸)
حضرت حسنؒ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے:
الف :-ایک وہ شخص جس کو لوگ (کسی معتبر وجہ سے) ناپسند کرتے ہوں اور وہ ان کی امامت کرائے۔
ب :-وہ عورت جو اس حال میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو۔
ت :-تیسرے وہ آدمی جو ’’حي علی الفلاح‘‘ کی آواز سنے اور جواب نہ دے۔‘‘
تشریح:۔۔۔۔۔۔ امام سے متعلق مذکورہ حدیث کا حکم اس وقت ہے جب لوگ کسی دینی وجہ سے مثلاً: اس کی بدعت، جہل یا فسق کی وجہ سے ناپسند کرتے ہوں، لیکن اگر ان کی ناپسندیدگی کسی دنیوی عداوت اور دشمنی کی وجہ سے ہو تو یہ حکم نہیں۔
اذان کا جواب دو طرح کا ہوتا ہے: ایک تو یہ کہ اذان کی آواز سن کر مسجد کی طرف چل دیا جائے، اسے اجابت بالقدم کہتے ہیں اور یہ واجب ہے۔ دوسرے یہ کہ زبان سے مؤذن کی طرح الفاظ کہے جائیں، اسے اجابت باللسان کہتے ہیں اور راجح قول کے مطابق یہ مستحب ہے۔ مذکورہ حدیث کاتعلق اجابت بالقدم سے ہے، یعنی جو آدمی اذان سننے کے بعد کسی معتبر عذر کے بغیر مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لیے حاضر نہ ہو، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔
چبھیس :- بدنظری کرنا
(المرسیل لابی داؤد، ص:۳۳۰، رواہ البیہقی فی السنن الکبری، ۷/۱۵۹ عن الحسن، وقال ہذا مرسل)
حضرت عمرو سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (غیر محرم کی طرف) دیکھنے والے اور جس کی طرف دیکھا جائے دونوں پر لعنت فرمائی ہے (یعنی وہ عورت جو بے پردہ ہو اور بدنظری کا سبب بنے)۔‘‘
ستائیس :-نوحہ کرنا اور سننا
اٹھائیس:-گریبان چاک کرنا اور واویلا کرتے ہوئے موت مانگنا
(سنن ابی داؤد، ۳/۱۹۴،)
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘
حضرت ابو امامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ نوچنے والی، اپنا گریبان چاک کرنے والی، اور واویلا اور موت مانگنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘
انتیس:-راستہ یا سایہ دار جگہ میں پیشاب و پائے خانہ پھیلانا ۔. کنز العمال
’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس نے مسلمانوں کے راستوں میں سے کسی راستے پر پاخانہ پھیلایا اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہو
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ ایسی دو چیزوں سے بچو جو لعنت کا باعث ہیں
الف:- لوگوں کے راستہ میں پیشاب کرنا،
ب:- لوگوں کے سایہ کی جگہ میں پیشاب کرنا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو لعنت والے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(ماہنامہ بینات جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاون کراچی )
سنتالیس47 لوگ جن پر الله پاک اور اس کے رسول ﷺ کی لعنت ہے
1. ماں باپ کو گالی دینے والے پر۔
(احمد: 1779)
2. باریک لباس پہننے والی پر۔(احمد: 7063)
3. چور پر۔ (بخاری: 6783)
4. سود کھانے اور کھلانے والے پر۔
(مسلم: 1598
5. رشوت لینے اور دینے والے پر۔(ترمذی 1337)
6. شراب پینے والے اور پلانے والے اور اس میں شامل تمام لوگوں پر۔ (ابن ماجہ: 1174)
7. تصویر بنانے والے پر۔ (بخاری: 2086)
8. ننگی تلوار لہرانے والے پر۔ (احمد: 19533)
9. ابلیس مردود پر۔ (سورہ نساء: 118)
10. شرک کرنے والے مردوں اور عورتوں پر۔ (فتح: 6)
11. کفر کی حالت میں مرنے والوں پر۔
(بقرہ: 161-162)
12. منافقوں پر۔ (توبہ: 68)
13. مخنث (ہیجڑے) بننے والوں مردوں پر اور مرد بننے والی عورتوں پر ۔ (بخاری 6834)
14. مساجد میں قبر بنانے والوں پر
(بخاری 1330)
15. قبروں کو سجدہ گاہ بنانے والوں پر ۔(بخاری 3454)
16. الله اور اس کے رسول ﷺ کو تکلیف دینے والوں پر۔ (احزاب: 57)
17 .بغیر ضرورت الله کے نام پر مانگنے والوں پر۔ (جامع الصغیر: 5890)
18. الله کے نام پر نہ دینے والوں پر۔ (جامع الصغیر: 5890)
19. خوشی کے وقت گانے بجانے والوں پر۔ (صحیح الترغیب: 3527)
20. مصیبت کے وقت چینخنے چلانے والوں پر۔ (صحیح الترغیب: 3527)
21. مومن کو قتل کرنے والے پر۔ (نساء: 93)
22. پاک دامن عورت پر تہمت لگانے والے پر۔ (نور: 23)
23. جھوٹ بولنے والوں پر۔ (عمران: 61)
24. ظالموں پر۔ (ھود: 18)
25. الله سے کئے گئے عہد کو توڑنے والے پر۔ (رعد: 25)
26. قطع رحمی کرنے والے پر۔ (رعد: 25)
27. زمین پر فساد پھیلانے والے پر۔ (رعد: 25)
28 غیر الله کے نام پر ذبح کرنے والے پر۔ (مسلم: 3657)
29. قرآن میں ذیادتی کرنے والے پر۔
(صحیح ابن حبان: 5719)
30. تقدیر کو جھٹلانے والے پر۔ (صحیح ابن حبان: 5719)
31. رسول الله ﷺ کی سنت چھوڑنے والے پر۔
(صحیح ابن حبان: 5719)
32. صحابہ کرام کو گالی دینے والے پر۔ (صحیحہ: 2340)
33. غیر کی طرف نسبت کرنے والے پر۔
(مسلم: 2433)
34. اندھے کو غلط راستہ بتلانے والے پر۔
(ادب المفرد: 892)
۔35. جب شوہر اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کر دے تو فرشتے صبح تک اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔
(بخاری 5193)
36. جانور سے بد فعلی کرنے والے پر۔ (صحیحہ: 3462)
37. لوگوں کے راستے پر گندگی پھینکنے والے پر۔ (طبرانی اوسط: 5422)
۔38. خوبصورتی کے لیے گودنے والیوں، چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور سامنے کے دانتوں کے درمیان کشادگی پیدا کرنے والیوں پر (بخاری 5939)
39. نقلی بال لگانے والی پر۔ (بخاری: 5477)
40. جسم پر نقش بنانے والی پر۔
(بخاری: 5477)
41. ماتم اور نوحہ کرنے والی پر۔
(شعب الایمان: 10160)
۔42. بیشک دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے، سوائے اللہ کی یاد اور اس چیز کے جس کو اللہ پسند کرتا ہے
[ترمذی: 2322]
43. دین میں نیا کام نکالنے والے پر۔
[مسلم: 3179]
44. بیوی سے دبر میں مباشرت کرنے والے پر ۔ [ابو داﺅد: 2162]
45. اہل بیت کی عزت کو پامال کرنے والے پر۔ [صحیح ابن حبان: 5719]
46. مردوں کا لباس پہننے والی عورت پر اور عورتوں کا لباس پہننے والے مرد پر۔
[ابو داﺅد: 4098]
47. زکوۃ نہ دینے والے پر۔ [الترغیب: 1408]
حدیث قدسی: الله پاک فرماتا ہے ... جب میں کسی سے ناراض ہوتا ہوں تو اس پر لعنت بھیجتا ہوں اور میری لعنت اس کی ساتویں اولاد تک پہنچتی ہے
کتاب الزہد للامام احمد: 69
Comments
Post a Comment