جنت
جنت عیش و آرام کی ایسی جگہ کا نام ہے جو ایمان والوں کو ان کے ایمان اور عمل کے صلہ میں اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو گی
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ ’’ اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیز تیار کر رکھی ہے کہ جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ اس کی خوبیوں کو کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر اس کی ماہیت کا خیال گزرا ۔ اس کی دیوار سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہے ۔ اس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے، زمین زعفران کی کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت سے بنی ہے
بخاری شریف ، کتاب بدء الخلق
جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہے
كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ 🌺
گویا وہ یاقوت اور مونگا
ایک اور مقام پر ارشاد ہوا
وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَة سورہ الغاشية 🌺
اور پھیلی ہوئی چاندیاں ہیں
جنت میں سو درجے ہیں، ہر درجے کی چوڑائی اتنی ہے جتنی زمین سے آسمان تک اور دروازے اتنے چوڑے ہیں کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک تیز گھوڑا ستر برس میں پہنچے ۔ جنت میں ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں آتیں ۔ طرح طرح کے پھل، میوے، دودھ، شہد، شراب، اچھے کھانے جنتیوں کو دیئے جائیں گے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :
فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ 🌺
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
جنتی خوبصورت لباس میں ملبوس ہوں گے جو دنیا میں کسی کو نصیب نہ ہوئے ہوں گے ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوا
مُتَّكِئِينَ عَلَى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ 🌺
تکیہ لگائے ہوئے ہیں سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندیوں پر
جنت اور اہل جنت کبھی فنا نہ ہوں گے
اس میں جنتیوں کو کسی قسم کی تکلیف یا غم نہ ہو گا بلکہ وہ ہمیشہ راحت و آرام میں رہیں گے
حضرت ابو سعید رضی اللّٰه عنہ اور ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’پکارنے والا پکار کر کہے گا (اے جنت والو) تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہو گے، تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے، تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے اور تم آرام سے رہو گے کبھی محنت و مشقت نہ اٹھاؤ گے۔‘‘
مسلم شریف کتاب الجنة و صفة نعمها
جنت میں سب سے بڑی نعمت اللّٰه تعالیٰ کا دیدار ہے جو جنتیوں کو نصیب ہو گا جس کے مقابلے میں ساری نعمتیں ہیچ ہوں گی ۔ اس سلسلے میں حضرت ابن عمر رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا :
اللّٰه تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے مرتبے کا جنتی وہ شخص ہو گا جو صبح و شام دیدار الٰہی سے مشرف ہو گا اس کے بعد حضور نبی پاک ﷺ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ سورہ القيامة O إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ 🌺
یعنی اس روز بہت سے چہرے اپنے پروردگار کے دیدار سے تروتازہ اور خوش و خرم ہوں گے
ترمذي شریف ، کتاب صفة الجنة
جنت عیش و آرام کی ایسی جگہ کا نام ہے جو ایمان والوں کو ان کے ایمان اور عمل کے صلہ میں اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو گی
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیز تیار کر رکھی ہے کہ جس کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ اس کی خوبیوں کو کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل پر اس کی ماہیت کا خیال گزرا ۔ اس کی دیوار سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہے ۔ اس کی ایک اینٹ سونے کی اور ایک چاندی کی ہے، زمین زعفران کی کنکریوں کی جگہ موتی اور یاقوت سے بنی ہے
بخاری شریف کتاب بدء الخلق
جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد ربانی ہے
كَأَنَّهُنَّ الْيَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ 🌺
گویا وہ یاقوت اور مونگا ہیں
ایک اور مقام پر ارشاد ہوا
وَزَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌا سورہ الغاشیہ 🌺
اور پھیلی ہوئی چاندیاں ہیں
جنت میں سو درجے ہیں ہر درجے کی چوڑائی اتنی ہے جتنی زمین سے آسمان تک اور دروازے اتنے چوڑے ہیں کہ ایک بازو سے دوسرے بازو تک تیز گھوڑا ستر برس میں پہنچے ۔ جنت میں ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی کے خواب و خیال میں بھی نہیں آتیں ۔ طرح طرح کے پھل، میوے، دودھ، شہد، شراب، اچھے کھانے جنتیوں کو دیئے جائیں گے ۔ ارشاد باری تعالی ہے
فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ 🌺
ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں
جنتی خوبصورت لباس میں ملبوس ہوں گے جو دنیا میں کسی کو نصیب نہ ہوئے ہوں گے ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہوا
مُتَّكِئِينَ عَلَى رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَعَبْقَرِيٍّ حِسَانٍ 🌺
تکیہ لگائے ہوئے ہیں سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندیوں پر
جنت اور اہل جنت کبھی فنا نہ ہوں گے
اس میں جنتیوں کو کسی قسم کی تکلیف یا غم نہ ہو گا بلکہ وہ ہمیشہ راحت و آرام میں رہیں گے
حضرت ابو سعید رضی اللّٰه عنہ اور ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ’’پکارنے والا پکار کر کہے گا (اے جنت والو) تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہو گے، تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے، تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے اور تم آرام سے رہو گے کبھی محنت و مشقت نہ اٹھاؤ گے۔‘‘
مسلم شریف کتاب الجنة و صفة نعمها
جنت میں سب سے بڑی نعمت اللّٰه تعالیٰ کا دیدار ہے جو جنتیوں کو نصیب ہو گا جس کے مقابلے میں ساری نعمتیں ہیچ ہوں گی ۔ اس سلسلے میں حضرت ابن عمر رضی اللّٰه عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا
’’ اللّٰه تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے مرتبے کا جنتی وہ شخص ہو گا جو صبح و شام دیدار الٰہی سے مشرف ہو گا اس کے بعد حضور نبی پاک ﷺ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی :
وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ O إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ 🌺
یعنی اس روز بہت سے چہرے اپنے پروردگار کے دیدار سے تروتازہ اور خوش و خرم ہوں گے‘‘
ترمذی شریف ، السنن ، کتاب صفة الجنة
و اللّٰه اعلم بالصواب
Comments
Post a Comment