27) غیبت ، بہتان ، چغل خوری اور ریاکاری



غیبت ، بہتان ، چغل خوری اور ریاکاری

غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کے برے وصف کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کریں کہ اگر وہ سن لے تو برا مانے خواہ زبان سے بیان کرے یا بذریعہ اعضاء یا بذریعہ قلم یا کسی اور طریقے سے عیب جوئی کی جائے اگر وہ عیب اس میں موجود نہیں تو یہ تہمت اور بہتان ہے ۔ اسلام میں غیبت کرنے کی سخت وعید آئی ہے ۔

 قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُ

بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ

’’اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بیشک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے غیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے ، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو اور (اِن تمام معاملات میں ﷲ سے ڈرو بیشک ﷲ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہے

الحجرات، 49 : 12 

حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے 

 غیبت گناہ میں بدکاری سے بڑھ کر ہے . غیبت ایک ایسا گناہ ہے جس کے مرتکب کو اللّٰه تعالیٰ باوجود ندامت اور توبہ کے اس وقت تک معاف نہیں کرتا جب تک کہ وہ شخص معاف نہ کردے جس کی غیبت کی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت میں غیبت کو تمام کبائر سے زیادہ مہلک اور سنگین گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اکثر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک شخص غیبت کرتا ہے اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ غیبت نہ کرو تو وہ کہتا ہے میں تو اس شخص کا صحیح عیب بیان کر رہا ہوں یہ غیبت نہیں ہے ۔ حالانکہ غیبت کے بارے میں حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا  تمہیں معلوم ہے غیبت کیا چیز ہے؟ 

لوگوں نے عرض کیا اللّٰه تعالیٰ اور رسول پاک ﷺ کو اس کا بہتر علم ہے ۔ ارشاد فرمایا  غیبت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی کے بارے میں ایسی بات کہے جو اسے بری لگے کسی نے عرض کیا اگر میرے بھائی میں وہ برائی موجود ہو تو کیا اس کو بھی غیبت کہا جائے گا ؟ فرمایا جو کچھ تم کہتے ہو اگر اس میں موجود ہو تو جبھی تو غیبت ہے اور اگر تم ایسی بات کہو جو اس میں موجود نہ ہو تو یہ تو بہتان ہے 

مسلم، الصحيح، کتاب البر والصلة، باب تحريم الغيبة، 4 : 2001، رقم : 2589

غیبت کا مطلب ہے کسی کی پیٹھ پیچھے اس کا ایسا تذکرہ کرنا جو اس کے سامنے کیا جائے تو اسے برا لگے، خواہ وہ بات اس شخص میں موجود بھی ہو، اگر وہ عیب اس میں موجود ہی نہ ہو تو اسے بہتان کہتے ہیں، جو غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے

چغلی خوری کا عام فہم مطلب ہے ۔ لگائی بجھائی کرنا، یعنی ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور باہم اختلاف پیدا کرنا

 نیکی کا کام غیر اللّٰه کو دکھانے کے لیے کرنا ریاکاری ہے

امام غزالی رحمۃ اللّٰه علیہ نے ریاکاری کی تعریف یوں کی ہے ۔ لوگوں کے دلوں میں اپنی قدر اور منزلت پیدا کرنے کے لیے نیکی کے کام کرنا اپنی عبادت سے اللّٰه پاک کی رضا کے علاوہ کسی اور چیز (مال، جاہ یا تعریف وغیرہ) کو طلب کرنا ریاکاری ہے . دنیاوی اغراض کے لیے کسی عمل کو کرنا ریاکاری ہے . ریاکاری عمل کے شروع میں بھی ہوتی ہے ، درمیان میں بھی اور عمل کرنے کے بعد بھی ریاکاری کا جذبہ دل میں پیدا ہو سکتا ہے، اگر کوئی عمل ابتداءً اللّٰه پاک کی رضا کے لیے کیا لیکن درمیان میں یا اخیر میں غیر اللّٰه کو دکھانے یا تعریف سننے کا  جذبہ پیدا ہو جائے تو یہ بھی ریاکاری کہلائے گی

حضرت علی رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ ریاکاری کی تین علامات ہیں ۔ جب تنہا ہو تو عمل میں سستی کرے گا، جب لوگوں میں ہو گا تو عمل میں چستی دکھائے گا اور تعریف کرنے پر عمل میں زیادتی کرے گا اور مذمت کرنے پر عمل میں کمی کرے گا 

حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللّٰه علیہ فرماتے ہیں ۔ کسی عمل کو لوگوں کی وجہ سے چھوڑ دینا بھی ریاکاری میں داخل ہے 

Comments