106) پاکستان کو عذابِ سے محفوظ رہنے کی وجہ


پاکستان کو عذابِ سے محفوظ رہنے کی وجہ

پاکستان کی اس پاک سر زمین پر بطور استہزا' اللہ پاک کے پسندیدہ ''دینِ اسلام'' کو ''ملا ازم '' اور اس کے حاملین علماء حق کو '' ملا''کہہ کر مذاق اُڑانے اور توہین کر نے والوں پر قہرِ خداوندی کی بجلی نہ گر نے اور عذابِ الٰہی سے محفوظ رہنے کا سبب آیتِ کریمہ 

وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعِذِّبَھُمْ وَھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ 

کی روشنی میں صرف یہ ہے کہ: پاکستان کے عوام کے دلوں میں قوتِ ایمان زندہ اور روحِ اسلام بیدار ہے، اور اونچے طبقہ کو چھوڑ کر متوسط اور ادنیٰ طبقہ کی اکثریت کسی نہ کسی حد تک کم از کم انفرادی زندگی میں احکامِ شرعیہ کی پابند ہے۔ چپہ چپہ پر مسجدیں آباد ہیں، پنج وقتہ اذان کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ عربی مدارس میں ''قال اللّٰہ و قال الرسولؐ'' کی آسمان سے رحمت الٰہی کو لانے والی آوازیں بلند ہور ہی ہیں۔ تفسیر، حدیث، فقہ وغیرہ کی کتابیں ادنیٰ سے اعلیٰ تک با قاعدہ پڑھائی جا رہی ہیں

 قانونِ الٰہی کو زندہ اور محفوظ رکھنے کے لیے حاملینِ علوم انبیاء تیار کیے جا رہے ہیں۔ مکاتبِ قرآن جگہ جگہ بے شمار کھلے ہوئے ہیں اور چھوٹے چھوٹے بچے حفظ اور ناظرہ باتجوید اور بے تجوید قرآن پڑھنے میں مصروف ہیں۔ وعظ و خوفِ خدا اور خوفِ آخرت کو زندہ اور بیدار رکھنے والے ہفتہ وار حلقے (اجتماعات ) جمعہ کے جمعہ نمازِ جمعہ کے بعد قائم ہیں، تبلیغی جماعتوں کے پیار و محبت سے کلمہ طیبہ اور نماز پڑھوانے وغیرہ کی غرض سے تبلیغی دورے جاری ہیں۔ احکام شرعیہ اور مسائل دینیہ بتلا نے کے لیے جگہ جگہ دارالافتاء کھلے ہوئے ہیں۔ صرف ان دارالافتاؤں سے زندگی کے ہر شعبہ کے متعلق مختلف اور متنوع احکام شرعیہ کے استفتاء اور ان کے جوابوں کی ہزاروں لاکھوں تک پہنچنے والی تعداد ہی اس امر کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اس ملک کا عام مزاج دینی ہے اور غالب اکثریت کے دلوں میں ہر شعبہ زندگی کے اندر احکامِ شرعیہ معلوم کر نے کی تڑپ ضرور موجود ہے اور اُن پر عمل بھی کرتی ہے، استفتاء ( سوال کرنا) اس کی دلیل ہے ۔ 

 یہ بتلا نے کی تو ضرورت نہیں ، ہر ذی ہوش سمجھتا اور مانتا ہے کہ یہ تمام تر صورت حال صرف انہی حکومت کے کنٹرول سے آزاد عربی مدارس، دینی مکاتب کی برکات اور دولت ورفاہیت پر فقر و افلاس کو ترجیح دینے والے اور اس فقر کو خدا کی رحمت باور کر نے والے حاملینِ علومِ دینیہ علماء حق کی ثمرہ ہیں۔ اس لیے بھی خاص طور پر ان گستاخ اور دریدہ دہن ملحدوں،بے دینوں اور علوم دینیہ اور علماء دین کو گالیاں دینے والوں اور ان کے ہمنواؤں کو ان حکومت کے کنٹرول سے آزاد علوم دینیہ کی درسگاہوں اور ان سے نکلنے والے علماء و خدامِ دین کے پاکستان کو قہرِ خداوندی سے بچا نے والی پناہ گا ہیں اور پناہ دہندہ سمجھنا چاہیے

ورنہ اگر خدا ناکردہ اس مسلمان ملک کے عوام و خواص پر بھی وہی عام بے دینی، خدا فراموشی، اغراض و خواہشات پرستی اور روحانیت کش مادہ پرستی مسلط ہو جاتی جو دوسرے اشترا کیت نواز مسلم ممالک پر مسلط ہے تو یہ ملک بھی آج دوسرے مسلمان اشتراکیت پسند ملکوں کی طرح کسی نہ کسی صورت میں قہرِ خداوندی اور انتقامِ الٰہی کا نشانہ بنا ہوتا، ارشاد ہے

نَسُوْا اللّٰہَ فَأَنْسَاھُمْ أَنْفُسَھُمْ (الحشر:١٩) 

 انہوں نے اللہ کو فراموش کر دیا تو اللہ نے ان سے خود اپنے نفسوں کو فراموش کرا دیا  یعنی خالقِ کائنات خدا فراموش لوگوں کو اس خدا فراموشی کے جرم کی سزا دنیا میں یہ دیتا ہے کہ انہیں خود فراموش بنا دیتا ہے تو وہ اپنے بقا و تحفظ کی تدبیریں سو چنے اور اسباب اختیار کرنے کے بجائے خود اپنی ہلاکت و بربادی کی راہ پر چل پڑتے ہیں اور صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں۔ 

اقوامِ عالم کے عروج و زوال کی تاریخ اس کی شاہد ہے، یہ انتہائی تباہ کن انتقامِ خداوندی ہے۔ ارحم الراحمین اپنے لطف و کرم سے اس نوزائیدہ اسلامی مملکت کو اس خدا فراموشی کے جرم کے ارتکاب سے اور اس کی پاداش میں اس انتقام الٰہی سے محفوظ رکھے اور ہماری بد اعمالیوں کو معاف فرمائے

 ''أللّٰھم إنا نعوذ برضاک من سخطک وبمعافاتک من عقوبتک ونعوذبک منک

دین کے محافظ علماء حق ہیں بہر حال سن لیجئے! اسلام خالقِ کائنات کا پسندیدہ اور کامل ترین دین ہے، وہی اس کا شارع اور قانون ساز ہے، اسی نے نوعِ انسانی کی آخری ہدایت کے طور پر نبی آخر الز ماں کے تو سط سے اس کو اُتارا ہے اور اس کا حامل اور محافظ اُمتِ محمدی کے علماءِ حق کو بنایا ہے،ارشاد ہے

وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ أُمَّۃٌ یَّدْ عُوْنَ إِلٰی الْخَیْرِ وَیَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ  (آل عمران:١٠٤)  چا ہیے کہ تم میں سے ایک جماعت (تیار) ہو وہ خیر ( دین) کی طرف( لوگوں کو) دعوت دے، بھلے کا موں کا حکم دے، برے کا موں سے منع کر ے

 فَلَوْلَانَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْ قَۃٍ مِّنْھُمْ طَا ئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ وَلِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ إِذَا رَجَعُوْا إِلَیْھِمْ (التوبۃ:١٢٢) 

 کیوں نہ نکلا اُن میں سے ہر فرقہ کا ایک گروہ، تاکہ وہ دین میں سمجھ (علوم دینیہ) حاصل کرتا اور جب وہ لوٹ کر جاتا تو اپنی قوم کو با خبر کرتا ۔

 چنانچہ علماءِ امت نے اللہ جل شانہ، کی تو فیق و اعانت سے ہر زمانہ اور ہر دور میں اس کو حاصل کیا ہے، اس کے حصول کو جاری و ساری رکھنے اور اس کی حفاظت کے لیے معاون علوم کی تدوین کی ہے، تصانیف لکھی ہیں، علوم دینیہ کی در سگاہیں قائم کی ہیں اور قرآن و حدیث اور ان کے معاون علوم دینیہ کی درس و تدریس کا سلسلہ جاری کیا ہے۔ یہ سلسلہ محض اللہ کی تو فیق و اعانت سے حکومتوں کی امداد و اعانت اور کنٹرول کے بغیر صدیوں سے جاری ہے اور ایسے ہی قیامت تک جاری رہے گا، مخبر صادق نے خبردی ہے

یحمل ھذا العلمَ من کل خَلَف عدولُہ (مشکوٰۃ، کتاب العلم،ج:١، ص:٣٦، ط:قدیمی)

 جو کوئی فرد یا قوم یا حکومت اس کو مٹا نے اور نوعِ انسانی کے اس آخری''منارہ نور''کو گل کرنے کا قصد کر ے گی، اس کی زندگی کا چراغ خود گل کر دیا جائے گا اور صفحہ ہستی سے اس کا نام و نشان مٹا دیا جائے گا اور یہ منارہ روشنی جب تک اللہ چاہے گا' رشد و ہدایت کی روشنی بہم پہنچاتا رہے گا ، ارشاد ہے

یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِأَفْوَاھِھِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُوْنَ  (الصف:٨) 

 وہ ( دشمن) چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو بجھا دیں اور اللہ اپنے نور (دین ) کو پورا کر کے رہے گا، اگر چہ منکروں کو کتنا ہی نا گوار ہو۔'' اور اس سلسلہ کا حقیقی محافظ خالقِ کائنات ہے، ارشاد ہے 

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہ، لَحٰفِظُوْنَ۔'' (الحجر:٩) 

 بے شک ہم ہی نے اس ذکر (دین) کو اُتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں

 اگر کوئی فرد یا جماعت، حکومت یا قوم اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھودنا اور ہلاکو خاں، چنگیز خاں، اکبر اور اس کے ہر دو شیطانوں ابو الفضل اور فیضی، کمال اتاترک اور آخر میں مسلم اشترا کیت نواز ممالک کے زُعماء اور برسر اقتدار پارٹیوں کے نقشِ قدم پر چل کر خودکشی کرنا چاہتی ہے' شوق سے کرے۔ علماءِ دین اور حاملینِ شرع متین بھی سر بکف کلمہ حق کہتے رہنے کے لیے تیار ہیں۔ علماء کے لیے بھی یہ کھیل کوئی نیا کھیل نہ ہوگا، بلکہ یہ مقابلہ اور آزمائش تو ان کے اسلاف و اکابر کی سنت ہے، اس کے باوجود ارحم الر احمین سے دعا کہ وہ پاکستان کے علماء حق کو اس ابتلاء سے محفوظ رکھے اور اپنی پناہ میں لے کر اس دینی خدمت کے سلسلہ کو جاری و ساری اور قائم و دائم رکھے

 ماہنامہ بینات جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

Comments