بہادری کے نقوش
کاش ھم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہوتا جب وہ جنگ موتہ میں تھے اور مسلمانوں کی تعداد تین ہزار تھی عیسائی اور رومیوں کی تعداد دو لاکھ تھی خالد کہتے ہیں کہ جنگ موتہ کے دن میرے ہاتھ میں نو تلواریں ٹوٹ گئیں
کاش کہ ھم نے عمر بن خطاب کو یہ کہتے ہوئے دیکھا ہوتا کہ براء بن مالک کو لشکر سردار نہ بناؤ کیونکہ وہ پورے لشکر کو تباہ کرنے والے ہیں کیونکہ براء بن مالک اکیلے پورے لشکر سے ٹکرا جاتے تھے اور اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے تھے انہوں نے یکے بعد دیگرے 100 فارس آدمیوں سے جنگ کی اور سب کو ایک ایک کر کے ہمت اور بہادری کے ساتھ مار ڈالا
کاش ھم نے ضرار بن الازور کو دیکھا ہوتا کہ وہ تنہا رومیوں کے لشکر میں گھس جاتے اور رومی ان سے ڈرتے تھے اور اسے ننگے سینے والا کہتے تھے کیونکہ آپ جنگی لباس تو دور بدن سے قمیص بھی اتار دیتے تھے
کاش ھم نے ضرار بن الازور کو دیکھا ہوتا جب وہ خالد سے کہہ رہے تھے کہ حملہ کرنے کا حکم دو خدا کی قسم اگر ہم ایسے ہی چپ رہے تو ہمارے دشمن یہ سمجھیں گے کہ ہم ان سے ڈرتے ہیں خالد نے ان سے کہا اے ضرار پھر شروع کر دو تو آپ بجلی کی تیزی سے گئے اور ایک ہی جھٹکے میں ہی دشمن کیمپ میں سے 19 کو اکیلے مار ڈالا
کاش آپ نے عکرمہ بن ابی جہل کو یرموک کی جنگ میں دیکھا ہوتا جب خالد نے ان سے کہا کہ اے عکرمہ ایسا نہ کرو دھیان کرو اپنی جان کی حفاظت بھی کرو کیونکہ تمہیں کچھ ہو گیا تو مسلمانوں کے لئے بہت بڑی مصیبت کھڑی ہو جائے گی کیونکہ عکرمہ عظیم صحابی اور جنگ کے سرداروں میں سے اھم سردار تھے اگر وہ شہید ہو جاتے تو لشکر اسلام میں مایوسی پھیل جاتی عکرمہ نے خالد کو کہا آپ مجھے چھوڑ دو اے خالد ! آپ مجھ سے پہلے ایمان لائے اور اس وقت میں اور میرا باپ رسول الله صلى الله عليه وسلم کی دشمنی میں مصروف تھے اس لئے تم افضل ہو مجھ سے اور مجھے اپنی وہ پشیمانی ختم کرنی ہے اور پھر عکرمہ نے اعلان کیا کہ جو موت پر بیعت کرتا ہے کہ مرنے تک لڑائی کرے گا وہ آگے آ جائے تو 400 بہترین آدمی نکلے اور انہوں نے عکرمہ بن ابی جہل سے موت پر بیعت کی کہ یا تو اسلام کی خاطر مریں گے یا فتح حاصل کریں گے تو چار سو میں سے صرف ضرار بن ازور زندہ بچے باقی سب شہید ہو گئے
کاش آپ نے عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کو سبطلہ کی جنگ میں عبداللہ بن ابی سرح، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن زید، عبدالرحمٰن بن ابی بکر اور ان کے بھائی عبداللہ کے ساتھ دیکھا ہوتا جب جرجیس کی قیادت میں رومی 120 ہزار سپاہیوں کے ساتھ آئے اور مسلمان صرف 20 ہزار کے ساتھ مقابلے کے لئے آئے پھر عبداللہ بن الزبیر نے کچھ بہادروں کو منتخب کیا اور رومیوں کے سردار جرجیرس کا سر قلم کر ڈالا
کاش آپ نے الوالجہ، الحسید، المسیخ، الزمیل، الثانی، ایلس اور کاظمہ میں مسلمانوں کو دیکھا ہوتا کہ خالد نے فارسیوں کے ساتھ بہت کم تعداد ہونے کے باوجود کیا کیا؟
اور فارس نامی ایک عظیم سلطنت کو نیست و نابود کرتے دیکھا ہوتا
مگر بات یہ ہے کہ کمزور ایمان والا جنگ کو کسی مسئلے کا حل نہیں مانے گا چاہے آپ جیسے مرضی دلائل دو کیونکہ بزدلی نے اس کے دل کو گھیر رکھا ہے اور گناہوں نے اس کے دل کو سیاہ کر رکھا ہے اس لئے یہ بہادری کے کارنامے وہ افسانوی سمجھے گا اور انگریزوں سے متأثر ہو گا کہ وہ بہت بہادر ہیں اور ہم کمزور ہیں ہماری عظمت اعلاء کلمۃ اللہ میں ہے
Comments
Post a Comment