321) اللہ پاک پر توکل کریں



اللہ پاک پر توکل کریں
 

برطانیہ، چین اور ملائشیا مشہور سپر سٹورز میں کام کرنیوالے ایک لائق فائق مینجر کو بن داؤد سپر سٹوز مکہ میں کام کرنیکا اتفاق ہوا وہ برطانوی نژاد تھا اور بزنس مینجمنٹ کی کتابوں میں اس نے ہمیشہ اپنے مد مقابل منافس کو نیچا دکھا کر آگے بڑھنا ہی سیکھا تها مکہ مکرمہ میں کچھ عرصہ اس نے بطور ریجنل منیجر کے اپنی خدمات سرانجام دیں دریں اثناء اس نے دیکھا کہ ایک دوسرے نام کے سپر سٹور کی برانچ اسکے سٹور کے بالکل سامنے کھلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اس نے سوچا کہ یہ لوگ ادھر آکر اسکی سیلز پر اثر انداز ہونگے- لہذا اس نے بن داؤد سپر سٹورز کے مالکان کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں اس نئے سپر سٹور کے متعلق کچھ معلومات، مشورے اور آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کرنے کی تجاویز دیں- اسکو زندگی میں حیرت کا شدید ترین جهٹکا لگا جب مالکان نے اسکو نئے سپر سٹور کے ملازمین کا سامان رکھوانے سٹور کی تزئین و آرائش اور انکے چائے پانی کا خاص خیال رکھنے کا کہا اسکی حیرت کو ختم کرنے کیلئے بن داؤد سٹورز کے مالکان نے کہا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لائیں گے اور ہمارا رزق ہمارے ساتھ ہوگا- اپنے لکھے گئے رزق میں ہم ایک ریال کا اضافہ نہیں کر سکتے اگر اللہ پاک چاہے اور نئے سٹور والوں کے رزق میں ہم ایک ریال کی کمی نہیں کرسکتے اگر اللہ پاک چاہے- تو کیوں نا ہم بھی اجر کمائیں اور مارکیٹ میں نئے آنیوالے تاجر  بھائی کو خوش آمدید کہہ کر ایک خوشگوار فضا قائم کریں

دوسرا واقعہ مشہور پولٹری کمپنی کا ہے- الفقیہ پولٹری کمپنی کے مالک نے مکہ مکرمہ میں ایک عظیم الشان مسجد(مسجد فقیہ) بھی تعمیر کی ہے اسکی منافس کمپنی الوطنیہ چکن لاکهوں ریالوں کی مقروض ہو کر دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گئی فقیہ کمپنی کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو اپنی مخالف کمپنی کے مالک کو ایک خط بھیجا اور ساتھ ایک  دس لاکھ ریال سے زائد کا چیک بھیجا- اس خط میں لکھا تھا- "میں دیکھ رہا ہوں کہ تم دیوالیہ پن کے قریب کهڑے ہو، میری طرف یہ رقم قبول کرو، اگر مزید رقم کی ضرورت ہے تو بتاؤ- پیسوں کی واپسی کی فکر مت کرنا- جب ہوئے لوٹا دینا-" اب دیکھئے کہ ارب پتی شیخ الفقیہ کے پاس الوطنیہ کمپنی خریدنے کا ایک نادر موقع تھا لیکن اس نے اپنے سب سے مخالف کی مالی مدد کرنے کو ترجیح دی 

حاصل کلام:- اوپر بیان کیئے گئے دو سچے واقعات آپکو اسلامی تجارت کے اصولوں سے متعارف کراتے ہیں، جس میں کسی کا برا سوچنے یا ٹانگیں کهینچنے کی بجائے بھلا سوچا جاتا ہے ہم لوگ مغرب کے سرمایہ دارنہ نظام کی بهینٹ چڑھ رہے ہیں- اللہ پاک پر توکل نام کی چیز اور اپنے مسلمان کی بھلائی کی سوچ ہم میں سے ختم ہوتی جا رہی ہے کسی مخالف کاروبار کرنے والے سے پریشان نا ہوں، اگر آپ اپنا کام ایمانداری سے کرتے اور کسی پر احسان کرتے تو اللہ تعالٰی آپ کا بازو پکڑ کر آپکو کامیابی کی معراج تک پہنچا دیتے- یاد رکهیں،،،، کسی کی ٹانگیں کھینچنے سے آپکا رزق زیادہ نہیں ہوگا- اسکے جو نصیب کا ہے اسکو مل کر رہے گا

Comments