۔۔1 حضرت عمار نے بتایا کہ آپ ﷺ کے ساتھ صرف پانچ غلام (حضرات بلال، زید بن حارثہ، عامر بن فہیرہ، ابو فکیہ اور عبید بن زید حبشی)، دو عورتوں (حضرت خدیجہ اور ام ایمن یا سمیہ) اور حضرت ابوبکر کے سوا اور کوئی نہ تھا۔ آزاد مردوں میں سب سے پہلے حضرات ابوبکر اور بچوں میں حضرت علی اور عورتوں میں حضرت خدیجہ ایمان لائیں (صحیح بخاری 3660)
۔۔2۔ سیدنا ابوبکر کے ایک غلام نے حرام کی کمائی کا کھانا کھلا دیا کیونکہ غلام خراج دیتا تھا، علم ہونے پر حضرت ابوبکر نے اپنا ہاتھ (اپنے حلق میں داخل کیا) اور جو کچھ پیٹ میں تھا، قے کر دیا (صحیح بخاری 3842)
۔۔3۔ حضور ﷺ نے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کے متعلق بیان فرمایا تو حضرت ابوبکر نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ میرا تہمد (دھوتی) ایک طرف سے لٹکنے لگتا ہے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم ان تکبر کرنے والوں میں سے نہیں ہو (بخاری 6062)
۔۔4۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! ادھر آ، یہ دروازہ بہتر ہے، جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے، مجاہد کو مجاہد کے دروازے، اہل صدقہ کو صدقہ کے دروازے، روزہ دار کو باب صیام سے بُلایا جائے گا تو ۔۔حضرت ابوبکر نے پوچھا: یا رسول اللہ ﷺ ، کیا کوئی شخص ایسا بھی ہوگا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے اے ابوبکر تم بھی انہیں میں سے ہو گے۔ (بخاری 3666)
۔۔5۔ حضور ﷺ کے پاس حضرت ابوبکر آئے تو لگ رہا تھا کہ کچھ ہوا ہے۔ حضرت ابوبکر نے بتایا کہ میرے اور عمر کے درمیان کچھ تکرار ہوئی، سخت الفاظ میں نے بولے لیکن ندامت ہونے پر معافی مانگ رہا ہوں مگر عمر معاف نہیں کر رہا۔ ۔ اسی دوران حضرت عمر کو بھی ندامت ہوئی اور حضرت ابوبکر کو تلاش کرتے ہوئے حضور ﷺ کے پاس آئے اور سلام کیا، نبی کریم ﷺ کا چہرہ غصہ سے بدل گیا اور سیدنا ابوبکر ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ﷺ، اللہ کی قسم زیادتی میری طرف سے تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کریم نے مجھے تمہاری طرف بھیجا اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابوبکر نے کہا تھا کہ آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعے انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں؟ آپ نے دو دفعہ یہ فرمایا: آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابوبکر کا سب ادب کرنے لگے (بخاری 3661)
۔۔6۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا تم میں سے آج کس کا روزہ ہے، حضرت ابوبکر نے عرض کی میرا۔ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس نے جنازے میں شرکت کی۔ حضرت ابوبکر نے عرض کی میں نے۔ پھر فرمایا تم میں سے آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا، حضرت ابوبکر نے عرض کی میں نے۔ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس نے مریض کی عیادت کی، حضرت ابوبکر نے عرض کی میں نے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص میں یہ ساری خصلتیں جمع ہو جائیں وہ یقینا جنت میں داخل ہو گا (مسلم 2374)
۔۔7۔ حضور ﷺ نے خطبہ دیا کہ ایک بندے کو اللہ کریم نے اختیار دیا ہے کہ دنیا میں رہے یا آخرت قبول کرے تو اُس بندے نے آخرت کو قبول کیا، یہ بات سُن کر حضرت ابوبکر نے رونا شروع کر دیا جس پر صحابہ کرام کو تعجب ہوا مگر بعد میں علم ہوا کہ حضرت ابوبکر کیوں روئے اسلئے کہ حضور ﷺ نے دنیا سے جانا قبول کیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے۔ فرمایا کہ مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے (جو صحابہ کرام کے گھروں کو کھلتے تھے) بند کر دئے جائیں لیکن ابوبکر کا دروازہ رہنے دو (بخاری 3654 مسلم 2382)
۔۔8۔ حضرت عمرو بن العاص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ آپ کو سب سے زیادہ محبت کس سے ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عائشہ سے، میں نے پوچھا اور مردوں میں؟ فرمایا کہ اس کے باپ سے۔ میں نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ فرمایا کہ عمر بن خطاب سے، اس طرح آپ ﷺ نے کئی آدمیوں کے نام لئے (بخاری 3662 مسلم 2384)
۔۔9۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ ابوبکر اور آپ کے فرزند عبدالرحمن کی طرف پیغام بھیجوں اور (خلافت کی) وصیت کر دوں تاکہ کوئی خلافت کا دعوی کرے نہ تمنا (بخاری 7217) جس قوم میں ابوبکر موجود ہوں، اس قوم میں ابوبکر کے سوا کسی اور کے لئے امام بننا جائز نہیں۔ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر آنا۔ اس نے کہا اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو؟ گویا وہ وفات کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم مجھے نہ پا سکو تو ابوبکر کے پاس چلی جانا (بخاری 3659)
۔۔10۔ حضور ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر تم حوض کوثر پر بھی میرے رفیق (یار) ہو گئے جیسا کہ یار غار تھے (ترمذی 3670)
حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ میں تمہارے درمیان کب تک رہوں گا، لہذا تم لوگ ان دونوں کی پیروی کرو جو میرے بعد ہوں گے اور آپ نے حضرات ابوبکر و عمر کی جانب اشارہ کیا (ترمذی 3663)
حضور ﷺ نے فرمایا: ابوبکر سنو تم میری امت میں سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گے۔ (ابو داود 4652)
۔۔11۔ باغ فدک یا حضور ﷺ کی زرعی جائیداد میں سے وراثت کا مطالبہ حضور ﷺ کی بیویوں (مسلم 4579)، سیدہ فاطمہ (بخاری 4240)، چچا سیدنا عباس نے بھی کیا (بخاری 4581) مگر سیدنا ابوبکر نے فرمایا کہ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ہمارا کوئی وارث نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے (صحیح مسلم 4585)
۔۔12۔ حضور ﷺ کے بعد جب قبائل دین سے پھر گئے اور زکوۃ دینے سے انکار کیا تو حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ ایک رسی بھی جو قبائل حضور ﷺ کے دور میں زکوِۃ میں دیتے تھے، اگر نہیں دیں گے تو میں ان سے لڑائی کروں گا (صحیح مسلم 124)۔
۔۔13۔ حضرت ابوبکر نے اپنا پرانا کپڑا دیکھا جسے مرض کے دوران میں آپ پہن رہے تھے۔۔ آپ نے فرمایا میرے اس کپڑے کو دھو لینا اور اس کے ساتھ دو اور ملا لینا پھر مجھے کفن انہیں کا دینا۔ میں (سیدہ عائشہ) نے عرض کی کہ یہ تو پرانا ہے۔ فرمایا کہ زندہ آدمی نئے کا مردے سے زیادہ مستحق ہے، یہ تو پیپ اور خون کی نذر ہو جائے گا۔(بخاری 1387)
Comments
Post a Comment