عزازیل سے ابلیس تک
ابلیس جس کو شیطان کہا جاتا ہے۔ یہ فرشتہ نہیں تھا بلکہ جن تھا جو آگ سے پیدا ہوا تھا۔ لیکن یہ فرشتوں کے ساتھ ملا جلا رہتا تھا اور دربارِ خداوندی میں بہت مقرب اور بڑے بڑے بلند درجات و مراتب سے سرفراز تھا۔
تفاسیر میں ہے کہ ابلیس تمام جنات کے باپ "مارج" کے پوتے کا بیٹا تھا۔
حضرت کعب احبار (رض) کا بیان ہے کہ
۔●ابلیس چالیس ہزار برس تک جنت کا خزانچی رہا،
۔●اَسّی ہزار برس تک ملائکہ کا ساتھی رہا،
۔●بیس ہزار برس تک ملائکہ کو وعظ سناتا رہا،
۔●تیس ہزار برس تک مقربین کا سردار رہا،
۔●ایک ہزار برس تک روحانین کی سرداری کے منصب پر رہا،
۔●چودہ ہزار برس تک عرش کا طواف کرتا رہا.
۔●پہلے آسمان میں اس کا نام عابد،
۔●دوسرے آسمان میں زاہد،
۔●تیسرے آسمان میں عارف،
۔●چوتھے آسمان میں ولی،
۔●پانچویں آسمان میں تقی،
۔●چھٹے آسمان میں خازن،
۔●ساتویں آسمان میں عزازیل تھا،
اور لوح محفوظ میں اس کا نام ابلیس لکھا ہوا تھا اور یہ اپنے انجام سے غافل اور خاتمہ سے بے خبر تھا۔
*(تفسیر صاوی، ج۱،ص۵۱،پ۱، البقرۃ : ۳۴، تفسیر جمل ،ج۱ ص ۶۰)
۔■ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کیا اور حضرت آدم علیہ السلام کی تحقیر اور اپنی بڑائی کا اظہار کر کے تکبر کیا جسکی وجہ سے خداوند عالم نے اس کو مردود کر کے دونوں جہان میں ملعون فرما دیا اور اس کی پیروی کرنے والوں کو جہنم میں عذاب نار کا سزاوار بنا دیا۔
چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہوا
ترجمہ: فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تونے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا۔ فرمایا تو یہاں سے اتر جا تجھے نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے ۔۔۔ نکل تو ہے ذلت والوں میں ۔۔۔ بولا مجھے فرصت دے اس دن تک کہ لوگ اٹھائے جائیں ۔۔۔ فرمایا تجھے مہلت ہے بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا پھر ضرور میں ان کے پاس آؤں گا ان کے آگے اور پیچھے اور داہنے اور بائیں سے اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا فرمایا یہاں سے نکل جا ۔۔۔ رد کیا گیا راندہ ہوا ۔۔۔ ضرور جو ان میں سے تیرے کہے پر چلا میں تم سب سے جہنم بھر دوں گا۔ *(سورہ اعراف:12_18)*
۔۔■ قرآن مجید میں مختلف الفاظ اور متعدد طرز بیان کے ساتھ 07 مقامات یعنی سورہ بقرہ، سورہ اعراف، سورہ حجر، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف، سورہ طٰہٰ، سورہ ص میں اس دل ہلا دینے والے واقعہ کا تذکرہ مذکور ہے
۔(۱) اس سے ایک درس ہدایت تو یہ ملتا ہے کہ کبھی اپنی عبادتوں اور نیکیوں پر گھمنڈ اور غرور نہیں کرنا چاہیے اور کسی گنہگار کو اپنی مغفرت سے کبھی مایوس بهی نہیں ہونا چاہیئے کیونکہ خاتمہ کیسا ہو گا عام بندوں کو اس کی کوئی خبر نہیں ہے اور نجات و فلاح کا دارومدار درحقیقت خاتمہ بالخیر پر ہی ہے. اگر بڑے سے بڑے عابد کا خاتمہ بالخیر نہ ہوا تو وہ جہنمی ہو گا اور اگر بڑے سے بڑے گنہگار کا خاتمہ بالخیر ہو گیا تو وہ جنتی ہو گا. دیکھ لو ابلیس کتنا بڑا عبادت گزار اور کس قدر مقرب بارگاہ تھا مگر انجام کیا ہوا؟ کہ اس کی ساری عبادتیں غارت و اکارت ہو گئیں اور وہ دونوں جہان میں ملعون ہو کر عذاب جہنم کا حق دار بن گیا۔ مگر وہ اپنے انجام اور خاتمہ سے بالکل بے خبر تھا۔
۔۔■ حدیث شریف میں ہے کہ ایک بندہ اہل جہنم کے اعمال کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور ایک بندہ اہل جنت کے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے۔
اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْم ۔۔۔ یعنی عمل کا اعتبار خاتموں پر ہے۔
*(مشکوٰۃالمصابیح،کتاب الایمان،باب الایمان بالقدر، الفصل الاول، ص ۲۰)*
۔۔(۲) انسان عالم ہو یا جاہل متقی ہو یا گنہگار ہر آدمی کو زندگی بھر شیطان کے وسوسوں سے ہوشیار اور اس کے فریبوں سے بچتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ شیطان نے قسم کھا رکھی ہے کہ میں وسوسہ ڈال کر بندوں کو صراط مستقیم سے بہکاتا رہوں گا اور بہت سے بندوں کو اللہ کا شکر گزار ہونے سے روک دوں گا۔
۔۔◀️ ابلیس آیات قرآنی میں
۔۔1=آگاه ہو جاؤ کہ بے شک شیطان کا گروہ بہرحال گهاٹا اٹهانے والا ہے. (مجادلہ)
۔۔2=بے شیطان انسان کا کهلا دشمن ہے. (یوسف)
۔۔3=اور شیطان ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں حسین بنا دیتا ہے. (سورہ نمل)
۔۔4=اے اولاد آدم خبردار شیطان تمہیں بهی نہ بہکا دے وہ اور اس کے قبیلے والے تمہیں دیکھ رہے ہیں اس طرح کے تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو. (اعراف)
۔۔5=اور جو شخص بهی اللہ کے ذکر سے غافل ہو جائے ہم اسکے لئے ایک شیطان مقرر کر دیں گے جو اس کا ساتهی اور ہمنشین ہو گا. (سوره زحزف)
۔۔6=شیطان انسان کے پیچھے لگا ہوا ہے. (فرقان)
۔۔7=اور شیطان تو انسان کو رسوا کرنے والا ہے. (نساء)
۔۔8=اور شیطان ان سے جو بھی وعدہ کرتا ہے وہ دهوکہ کے سوا کچھ نہیں ہے.
اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو شر نفس اور شر شیطان سے محفوظ رکھے ۔ اللّٰہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے سے ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے ۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
Comments
Post a Comment