ایک میت کی نصیحت 📜
کچھ عرصہ پہلے ایک کویتی کاتبہ نادیہ الجار اللہ رحمہا اللہ کا انتقال ہوا. اور اپنی موت سے پہلے اس نے یہ نصیحت لکھی
میں اپنی موت پر افسوس ہرگز نہیں کروں گی اور میں اپنے جسم کی کوئی پرواہ نہیں کروں گی پس مسلمان اپنے جو فرائض انجام دیں گے وہ یہ ہیں
۔1۔مجھے اپنے کپڑوں سے جدا کر دیں گے
۔2۔مجھے نہلائیں گے
۔3۔مجھے کفن پہنائیں گے
۔4۔مجھے اپنے گھر سے نکال باہر کریں گے
۔5۔مجھے اپنے نئے گھر یعنی قبر تک پہنچائیں گے
۔6۔اور بہت سے لوگ میرے جنازے کے ساتھ آئیں گے بلکہ بہت سے تو مجھے دفنانے کے لیے اپنی مصروفیات اور مشغولیات سے وقت فارغ کر کے آئیں گے
اور بہت سے تو میری یہ نصیحت بھی بھلا دیں گے
اور ایک دن ۔۔۔
۔7۔ میری چیزوں سے وہ خلاصہ پائیں گے ۔۔۔
میری چابیاں ۔۔۔ میری کتابیں ۔۔۔ میری سوٹ کیس یا بیاگیں
میرے جوتے ۔۔۔ میرے کپڑے اور اس طرح ۔۔۔
اور اگر میرے گھر والے اگر متفق ہوں تو وہ یہ صدقہ کریں گے تاکہ مجھے اس سے نفع پہنچے ۔۔
یاد رکھو کہ دنیا مجھ پر غم ہرگز نہیں کرے گی ۔۔اور نہ ہی دنیا کی حرکت رکے گی ۔۔۔
اور تجارت و کاروبار چلتی رہے گی ۔۔
اور میرا مال وارثوں کے حوالے ہو جائے گا ۔۔
جبکہ مجھے اس کا حساب دینا ہوگا
کم ہو یا زیادہ ۔۔ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے یا شگاف کے برابر بھی ہو۔۔
اور سب سے پہلے میری موت پر مجھ سے جو چھین لیا جائے گا وہ میرا نام ہوگا
اس لئے جب میں مرجاوں گی تو لوگ کہیں گے کہ"میت کہاں" ہے؟
اور مجھے میرے نام سے نہیں پکاریں گے ۔
اور جب نماز جنازہ پڑھانا ہو تو کہیں گے "جنازہ لے آؤ
میرا نام نہیں لینگے ۔۔
اور جب میرے دفنانے کا وقت آجائے تو کہیں گے "میت کو قریب کرو" میرا نام بھی یاد نہیں کریں گے ۔۔۔
اس وقت مجھے میرا نسب اور نہ قبیلہ میرے کام آئے گا اور نہ ہی میرا منصب اور شہرت۔۔۔
کتنی فانی اور دھوکہ کی ہے یہ دنیا جسکی طرف ہم لپکتے ہیں۔۔
پس اے زندہ انسان ۔۔۔ خوب جان لے کہ تجھ پر غم و افسوس تین طرح کا ہوتا ہے
۔1۔ جو لوگ جو تجھے سرسری طور پر جانتے ہیں وہ مسکین کہکر غم کا اظہار کریں گے ۔
۔2۔ تیرے دوست چند گھنٹے یا چند روز تیرا غم کریں گے اور پھر اپنی اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے ۔
۔3۔ زیادہ سے زیادہ گہرا غم گھر میں ہوگا وہ تیرے اہل و عیال کا ہوگا جو کہ ہفتہ دو ہفتے یا دو مہینے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ہوگا
اور اس کے بعد وہ تجھے یادوں کی پنوں میں رکھ دیں گے
لوگوں کے درمیان تیرا قصہ ختم ہوا اور تیرا حقیقی قصہ شروع ہوا اور وہ ہے آخرت کا ۔
تجھ سے چھن گیا تیرا ۔۔۔
۔1۔ جمال ۔۔۔2۔ مال۔۔3۔ صحت۔۔4۔ اولاد ۔۔
۔5۔ جدا ہو گئے تجھ سے مکان و محلات۔ 6۔ شوہر ۔۔۔
اور کچھ باقی نہ رہا تیرے ساتھ سوائے تیرے اعمال کے اور حقیقی زندگی کا آغاز ہوا ۔
اب سوال یہاں یہ ہی کہ
تو نے اپنی قبر اور آخرت کے لئے اب سے کیا تیاری کی ہے ؟
یہی حقیقت ہے جسکی طرف توجہ چاہئے ۔۔
اس کے لیے تجھے چاہئے کہ تو اہتمام کرے
۔1۔ فرائض کا 2۔ نوافل کا 3۔پوشیدہ صدقہ کا
۔4۔ نیک کاموں کا 5۔ رات کی نمازوں کا
شاید کہ تو نجات پاسکے
میت صدقہ کو کیوں ترجیح دیتی ہے اگر وہ دنیا میں واپس لوٹا دی جائے۔۔
جیسا کہ اللہ نے فرمایا
"اے رب اگر مجھے تھوڑی دیر کے لئے واپس لوٹا دے تو میں صدقہ کروں اور نیکوں میں شامل ہو جاؤں (سورة المنافقون )
یہ نہیں کہیگا کہ۔۔عمرہ کروں گا ...نماز پڑھوں گا
روزہ رکھوں گا ... علماء نے کہا کہ
میت صدقہ کی تمنا اس لئے کریگا کیوں کہ وہ مرنے کے بعد اس کا عظیم ثواب اپنی آنکھوں سے دیکھے گا
اس لئے صدقہ کثرت سے کیا کرو
بیشک مومن قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا
Comments
Post a Comment