۔918🌻) شوہر کو کیسا ہونا چاہئے ؟

شوہر کو کیسا ہونا چاہئے ؟

  نکاح کا ایک مقصد اچھے خاندان کی بنیاد رکھنا بھی ہوتا ہے، جس کے لیے شوہر کا کردار بڑا اہم ہے اور شوہر کو کیسا ہونا چاہیے؟

 تو اس حوالے سے ہمارے لیے قرآن و سُنّت میں واضح رہنمائی موجود ہے: ارشادِ ہے 

 ترجمۂ کنز الایمان: اور ان (بیویوں) سے اچھا برتاؤ کرو  (پ۴، النساء: ۱۹)

حضور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:  تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے بہتر ہے  (ترمذی، ج5، ص475، حدیث: 3921)

نیز ارشاد فرمایا:  جب تم خود کھاؤ تو بیوی کو بھی کھلاؤ اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہناؤ اور چہرے پر مت مارو اور اسے بُرے الفاظ نہ کہو اور اس سے (وقتی) قطع تعلق کرنا ہو تو گھر میں کرو  (ابو داود، ج2، ص356، حدیث: 2142)

اور یہ بھی فرمایا: سب سے بدترین انسان وہ ہے جو اپنے گھر والوں پر تنگی کرے۔ عرض کی گئی: وہ کیسے تنگی کرتا ہے؟ ارشاد فرمایا: جب وہ گھر میں داخل ہوتا ہے تو بیوی ڈر جاتی ہے، بچے بھاگ جاتے اور غلام سہم جاتے ہیں اور جب وہ گھر سے نکل جائے تو بیوی ہنسنے لگے اور دیگر گھر والے سُکھ کا سانس لیں

  (معجم اوسط، ج6، ص287، حدیث : 7898)

جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  جب اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ ہوتے سب سے زیادہ نرم طبیعت،خوش طبعی اور مسکرانے والے ہوتے۔

(کنزالعمال، ج7، ص48، حدیث: 18323)

اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ سلطانِ مکّہ مکرّمہ ، سردارِ مدینہ منورہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے کپڑے خود سی لیتے اور اپنے نعلینِ مبارَکَین گانٹھتے اور وہ سارے کام کرتے جو مرد اپنے گھروں میں کرتے ہیں۔ (کنزالعمال، ج4، ص60، جز7، حدیث: 18514)

ایک بار حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے پیالے سے پانی پیا تو نبی ﷺ نے پیالہ لے کر اُسی جگہ منہ لگا کر پانی نوش فرمایا، جہاں سے اُمُّ المؤمنین نے پیا تھا اور ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے ایک ہڈّی سے گوشت نوچ کر کھایا تو نبیِ ﷺ نے ان سے لے کر وہیں سے گوشت تناول فرمایا جہاں سے انہوں نے کھایا تھا

  (شرح سفر السعادۃ ، ص445)

چنانچہ شوہر کو ایسا ہونا چاہیے کہ وہ بیوی کو دین کی بنیادی باتیں سکھائے یا اس کا اہتمام کرے ، اُس کے ساتھ حُسنِ سلوک سے پیش آئے، نرمی کے ساتھ گفتگو کرے، ممکن ہو تو گھر کے کام کاج میں اس کا ہاتھ بٹائے ، جیسا خود کھائے ویسا اُسےکھلائے، اُسے بُرے الفاظ نہ کہے، اس کے عیب چھپائے 

کسی کی اپنی بیوی سے جنگ رہتی تھی اس کے ایک دوست نے پوچھا کہ تیری بیوی میں خرابی کیا ہے ؟ 

وہ بولا کہ تم میرے اندرونی معاملات پوچھنے والے کون ہو ؟

 آخر اسے طلاق دے دی، اس سائل نے کہا کہ اب تو وہ تمہاری بیوی نہ رہی اب بتاؤ اس میں کیا خرابی تھی؟ 

یہ بولا: وہ عورت غیر ہو چکی مجھے کسی غیر کے عیوب بتانے کا کیا حق ہے ؟

(مرأۃ المناجیح، ج5، ص61)

مزید یہ کہ شوہر کو چاہئے کہ بیوی کی لغزشوں (غلطیوں) سے درگزر کرے اور لڑائی جھگڑا نہ کرے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بیوی کو حُکم دیتے رہنا مَثَلاً یہ اُٹھا دو ، وہ رکھ دو ، فُلاں چیز ڈھونڈ کر لا دو وغیرہ سے بچنا اور اپنا کام اپنے ہاتھ سے کر لینا گھر کو اَمن کا گہوارہ بنانے میں مدد دیتا ہے۔ نیز اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے بیوی کو نیند سے جگا دینا، کام کاج اور جھاڑو پَوچے کے دَوران ، آٹا گوندھتے ہوئے، نیز دردِ سر ، نزلہ یا دیگر بیماریوں کے ہوتے ہوئے اُن کو کام کے آرڈر دیئے جانا گھر کے ماحول کو خراب کر سکتا ہے

Comments