1448) دجال کے انے کی تیاری


دجال کے انے کی تیاری

ایک عام آدمی اس حدیث کو سرسری نظر سے دیکھے تو شاید بھٹک جائے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ دجال اپنے ساتھ جنت و دوزخ ساتھ ساتھ لیے چل رہا ہو۔ تو جان لیجیے کہ یہ ممکن ہے۔ اور یہ ممکن ہوا ہے سائنس کی ایک انوکھی ایجاد سے جسے

Immersive Virtual Reality

یعنی ایک ایسا مصنوعی ماحول پیدا کیا جانا جس میں داخل ہو کر انسان کو ایسا محسوس ہو کہ وہ جو کچھ دیکھ رہا ہے یا محسوس کر رہا ہے وہ سب حقیقتاً ویسا ہی ہے۔ یوں جب کسی کو دجال کی جنت ملے گی تو وہ اس میں داخل ہو کر وہی سب کچھ دیکھے گا اور محسوس کرے گا جو اس نے جنت کے بارے میں سوچ رکھا ہے۔ انسانی ذہن کو اپنی مرضی کے مطابق محسوس کرانا اب کچھ پرانا ہو گیا ہے اور اس کو سمجھنے کے لیے تھری ڈی یا فور ڈی کی فلموں وغیرہ کا تجربہ کافی ہوگا۔ جنت و دوزخ کا یہ ماحول بہت ہی جدید بنیادوں پر انتہائی ماہرانہ ہاتھوں میں انجام پا رہا ہے۔ یہ جدید ٹیکنالوجی دجال کی خدمت کے لیے ہی ایجاد ہوئی ہے۔

ہم یہ حدیث بھی جانتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ دجال ایک گدھے پر سوار ہوگا جس کے کان مشرق و مغرب تک پھیلے ہوں گے اور بادلوں کی رفتار سے بھی تیز چلے گا اور دنیا میں جہاں چاہے گا پہنچ جائے گا۔ جس وقت آپ نے یہ حدیث اپنے صحابہ کرام کو سنائی ہو گی تو شاید کسی کی سمجھ میں نہیں آیا ہو گا کہ گدھے جیسا سست رفتار جانور کیسے ایسی طاقت کا مالک ہوگا کہ وہ مشرق و مغرب کو تاراج کر دے گا۔ آج ہم خود اس گدھے پر سور ہو کر ہزاروں میل کا سفر صرف تھوڑے سے وقت میں طے کر لیتے ہیں۔ دجال کا یہ گھوڑا یقیناً سپر سانک یا اس سے بھی زیادہ طاقت والی کسی سواری کی طرح ہو گا۔ صدقت یا رسول اللہ۔

مستدرک حاکم میں ایک حدیث مبارک حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے

"فانه يبدأ فيقول أنا نبي ولا نبي بعدي ثم يثني حتى يقول أنا ربكم۔”

اس کا ترجمہ کچھ یوں ہو گا: "وہ پہلے کہے گا کہ میں اللہ کا نبی ہوں حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ "پھر اعلان کرے گا کہ میں ہی تمہارا اللہ ہوں۔

اسی طرح مسند احمد میں اور مستدرک حاکم میں ایک حدیث اس طرح آئی ہے

"وإن رأسه من ورائه حبك حبك، وإنه سيقول: أنا ربكم۔”

مطلب اس کا یوں ہے: ’’وہ (دجال) سر میں پیچھے سے گنجا ہوگا اور وہ یہ کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔

اور یہی نہیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس کا یہ اعلان ساری دنیا کے لوگ دیکھیں گے اور سنیں گے۔ ’’یا اللہ یہ سب کیسے ممکن ہوگا ؟‘‘ یہ شاید آج سے سو سال پہلے کے لوگ سوچتے ہوں گے مگر ہم اور آپ جانتے ہیں کہ یہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعہ ممکن ہے۔ ریڈیو اور ٹیلی وژن کی ترقی اس حد تک جا چکی ہے کہ ہمیں اور آپ جیسے عام آدمیوں کے علم میں بھی نہیں ہے اس لیے کہ ہم وہی جانتے ہیں جو اس دجالی دور میں ہمیں دکھایا جاتا ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل درست ارشاد فرمایا ہے اور ایسا ہی ہوگا۔

ایک اور عجیب و غریب حدیث حضرت نواس بن سمعان سے مسلم شریف کی کتاب الفتن میں درج ہے

"فیاتی علی القوم فیدعوھم فیومنون بہ ویستجیبون لہ فیامرالسمآء فتمطروا الارض فتبت.”

یعنی: ’’وہ (دجال) ایک قوم کے پاس آئے گا اور ان سے کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی اطاعت کریں گے۔ پھر وہ آسمان کو حکم دے گا کہ زمین پر بارش برسا اور بارش ہوگی۔

یہ کیسے ممکن ہوگا کہ بادل بارش برسا دے گا۔ شیطان نے اس ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے انسان سے کام کروایا اور اب زراعت کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کے لیے انتہائی اعلیٰ درجہ پر پیش رفت ہوئی ہے۔ پچھلے دنوں ایک ویڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک شخص اپنی بنائی ہوئی ایک مشین کے ذریعہ ایک خطہ پر پانی کے ذریعہ بھاپ بناتا ہے جو اوپر جاکر بادل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جب گہرے ہو جاتے ہیں تو بارش برسا دیتے ہیں۔ اور یہ بھی آپ کے علم میں یقیناً ہوگا کہ ہوائی جہاز کے ذریعہ بادلوں سے اوپر جاکر اس پر کوئی ایسا کیمیائی پائوڈر چھڑکتے ہیں جو بادلوں میں پانی کے قطروں کو اتنا بھاری کر دیتا ہے کہ وہ بارش برسا دیتے ہیں۔ اس طریقہ سے پاکستان میں بھی آج سے تقریباً پچاس سال پہلے کچھ کامیاب تجربے بھی ہوئے تھے۔ حضور پاک ﷺ کی احادیث حقیقت کا روپ دھار رہی ہیں۔ ٹیکنالوجی دجال کی خدمت پر کمر بستہ ہے۔

زراعت انسان کی بڑی اہم اور بنیادی ضرورت ہے۔ اچھی زراعت اور اچھی پیداوار انسان کے آرام اور پر سکون و پر آسائش زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔ تو یہ کیسے ممکن ہے کہ زراعت کے اوپر بھی دجال کا عمل دخل نہ ہو۔ کیونکہ اچھی فصل کی پیداوار دجال کو خدائی کے دعوے کروانے اور اس کو منوانے میں بڑا اہم رول ادا کرے گا۔ یہ حدیث تو ہم جانتے ہیں کہ دجال جب زمین کو حکم دے گا تو زمین پر بارش بھی ہوگی اور آناً فاناً اس پر سبزہ بھی اگے گا اور فصلیں بھی اگ آئیں گی۔ مسلم کی حدیث نواس بن سمعان ہی میں ہے

”ویصدقونہ فیأمرالسمآءأن تمطر فتمطر ویامرالارض ان تنبت فتنبت فتروح علیھم سارحتھم کاطول ما کانت ذرا وامدہ خواصر وادرہ ضروعا.“

’’وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا وہ برسائے گا زمین کو درخت لگانے کا حکم دے گا وہ درخت اگائے گی شام کو ان کے جانور چراگاہوں سے اس حالت میں لوٹیں گے کہ ان کے کوہان لمبے لمبے کولہے چوڑے اور پھیلے ہوئے اور تھن دودھ سے بھرے ہوں گے۔

آیئے جان لیتے ہیں کہ

Precision Agriculture اور Terra Farming and Terra Defarming

کے تجربات نے انتہائی تیز رفتاری اور سرعت سے زمین سے نباتات اور فصلیں اگانے کا تجربہ کامیاب بنا لیا ہے اور یہی ٹیکنالوجی دجال کے ہاتھ میں آئے گی تو یقیناً اس میں اور بھی زیادہ ترقی ہوچکی ہوگی اور جن سے وہ لعین خوش ہوگا ان کے لیے آناً فاناً فصلیں کھڑی کر دے گا اور جن سے نا خوش ہو گا ان کی زمین کو دیکھتے دیکھتے بنجر بنا دے گا۔ ٹیکنالوجی دجال کی خدمت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ صادق الوعد سید المرسلین ﷺ نے بالکل سچ ارشاد کیا اور آج ہم اس حدیث کے نتائج دیکھنے کے بہت قریب ہیں۔

موجودہ دور کے مغربی عیسائی مبلغ دجال

Anti Christ

کا تذکرہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ دجال بہت زبردست مقرر ہوگا اور دنیا جہاں کے ٹیلی ویژن پر آکر تقریر کرے گا اور اپنے عیسیٰ ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرے گا۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ٹی وی کی بجائے وہ لیزر اور ہولو گرام

(Laser and Hologram)

کی ٹیکنالوجی کے ذریعہ بیک وقت ساری دنیا کے افق پر نمودار ہو گا۔ لوگ اس کو جاگتی آنکھوں سے آسمان پر چھائے ہوئے دیکھیں گے اور اس کی تقریر سنیں گے اور جب وہ کہے گا کہ میں ہی تمہارا رب اعلیٰ ہوں تو واللہ اعلم کتنے لوگ بھٹک جائیں گے اور اس کے آگے حیرت زدہ ہو کر سجدے میں گر پڑیں گے۔ ابلیس مردود کی یہ بڑی کامیابی ہوگی۔ مسلمانو ! اللہ نے ہمیں آزمانے کے لیے بڑے بڑے فتنے پیدا کیے ہیں۔ ہم اللہ کو مانیں یا نہ مانیں اس سے اللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ فرق تو صرف ہماری اپنی ذات کو پڑے گا۔ ثابت قدم رہے تو اللہ کے بندوں میں شامل ہوں گے ورنہ دجال کے ساتھ جہنم کا کندہ بنیں گے۔ العیاذ باللہ۔ ہولو گرام تو اب ایک معمولی سی چیز بنتی جا رہی ہے کیونکہ اس کا تجربہ تو اب ہر جگہ ہو رہا ہے اور اس کے ذریعہ آپ کسی شخص کو جو آپ سے ہزاروں میل دور ہو جیتا جاگتا گوشت پوست میں اپنے سامنے دیکھ سکتے ہیں اور اس کی آواز سن سکتے ہیں۔ اس کا تجربہ تو ہمارے کسی چینل پر پچھلے دنوں ہوا اور اغلباً بلاول بھٹو زرداری کا انٹرویو ہولو گرام کے ذریعہ سے دکھایا گیا۔

Genetic Engineering

یعنی جینیاتی انجینئرنگ جس میں انسانی جین کو حسب ضرورت تبدیل کرکے اپنی مرضی کی مخلوق بنا لینا ... بھی کافی حد تک ترقی پا چکی ہے۔ باہر کی دنیا میں تو پیدا ہونے والے بچوں کا رنگ، ان کی جسمانی ساخت، ذہنی استعداد اور دیگر بہت ساری چیزوں کا کامیاب تجربہ ہو چکا ہے۔ اور اپنی مرضی کے بچے پیدا کرنے کا کام اب رو بہ ترقی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ کلوننگ کے ذریعہ کافی عرصہ پہلے سائنس دانوں نے بھیڑ کا بچہ مصنوعی طریقوں سے پیدا کر لیا تھا۔ اب اس میں ایسی محیر العقول ترقی ہوئی ہے کہ جس کے ذریعہ وہ زندگی اور موت کو اپنی مرضی کے مطابق کرلیں گے۔

Cryonics

نام کی ٹیکنالوجی کے ذریعہ زندگی کو ہمیشہ ہمیشہ قائم رکھنے کے لیے کام ہو رہا ہے۔ اسی ٹیکنالوجی کی مدد کے ساتھ جانوروں کی معدوم ہوئی نسل کو دوبارہ پیدا کرنے کا کام کافی زوروں پر جای و ساری ہے اور ان کا خیال ہے کہ وہ عنقریب وہ راز جان لیں گے جس کے ذریعہ انسان موت کو شکست دے اور امر ہو جائے۔ یہ یہودیوں کا خواب ہے کیونکہ وہ موت کے اوپر قابو پانا چاہتے ہیں۔

Regenerative Medicine اور Stem Cell Treatment

کے ذریعہ سے انسان کے مختلف اعضاء کی دوبارہ پیدائش کی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص کا کان ایک حادثہ میں ختم ہو گیا تو اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کے جسم میں ہی کسی حصہ پر ایک نیا کان پیدا کر لیا گیا جو مکمل ہونے کے بعد اس کے کان کی جگہ پر لگا دیا گیا ... اور تو اور مصنوعی دماغ کی تیاری پر بھی کام ہو رہا ہے اور

Artificial Intelligence

کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہیں۔ ہم اور آپ سب گوگل کا استعمال کرتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ آپ ایک سوال گوگل سے پوچھتے ہیں تو وہ ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں لاکھوں فائل کھنگال کر آپ کو آپ کے سوال کا جواب مہیا کر دیتا ہے، ہے نا محیر العقول بات۔ مگر دیکھیے کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب مصنوعی ذہانت کا کرشمہ ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گوگل کی عقلی ذہانت اس وقت صرف آٹھ یا دس برس کے بچے کی ذہانت جتنی ہے۔ ذرا سوچیے کہ جب گوگل اپنی بلوغت تک پہنچے گا تو کیا عالم ہوگا۔ اور یہی چیز جب دجال کی خدمت کرے گی تو دجال کے پاس کون سی بات کا جواب نہیں ہوگا اور ہم سب کو عقلی طور پر کیسا حیران و پریشان کر دے گا۔ اب ایک قدم اور آگے بڑھ کر اس مصنوعی ذہانت کو مصنوعی دماغ میں لگا کر ایک ایسا انسان پیدا کرنے کی کوشش ہے جو دجال کی مرضی کے مطابق چلے۔

اس کے ساتھ ہی میڈیکل سائنس کو ایک قدم اور آگے لے جاکر دل، گردوں، پھیپھڑوں اور دیگر اعضائے انسانی کی تبدیلی کے بعد انسانی دماغ کی تبدیلی کے اوپر بھی کام ہو رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے بیان کے مطابق یہ کام بہت ہی مشکل اور پیچیدہ ہے مگر انھوں نے اس میں بہت ترقی کرلی ہے اور امکان ہے کہ دیگر جسمانی اعضاء کے ساتھ انسانی دماغ بھی ایک جسم سے اتار کر دوسرے جسم میں لگا دیا جائے گا۔

Brain Computer Interface

کے اوپر بھی بڑی شدومد سے کام ہو رہا ہے اور انسانی دماغ کو کمپیوٹر کے ساتھ جوڑنے اور اس کے ساتھ ملا کر انسانی دماغ کی استعداد میں اضافہ کا پروگرام بھی جاری و ساری ہے۔ اور یہ ایجاد دجال کے کس قدر کام آئے گی اس کا اندازہ پوری شدت سے ہم اِس وقت نہیں لگا سکتے۔ مگر وہ وقت دور نہیں جب ایسا ہوگا۔

DNA Digital Data Storage

ایک ایسی چیز ہے جس کے ذریعہ سے انسانی خون میں موجود ڈی این اے کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ تمام اطلاعات جو ہم آج کمپیوٹر میں جمع کرتے ہیں وہ اس کو اپنے پاس نہ صرف یہ کہ جمع کرے بلکہ بوقت ضرورت وہ انسان کے کام میں آئے۔ اس طرح انسان کی قابلیت میں بھی اضافہ ہوگا اور اس کے کام کرنے کی استعداد بھی بڑھے گی۔ پھر انسان ایک روبوٹ بن جائے گا اور اس کو جہاں اپنی ذہانت استعمال کرنے کی اجازت ہوگی وہاں وہ اپنے مالکوں کی دی گئی ہدایات سے رو گردانی نہیں کر سکے گا اور دجال کی مکمل تابعداری اس کے خون میں دوڑ رہی ہوگی۔ اللہ محفوظ رکھیں۔

Automated Technology

ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کے ذریعہ سے تمام کام کو بغیر انسانی شمولیت کے کیا جا سکے گا۔ اس سلسلہ میں آپ نے بغیر ڈرائیور کے چلنی والی گاڑیوں کا سنا ہو گا۔

Tesla

نامی گاڑی تو امریکہ وغیرہ میں سڑکوں پر آگئی ہیں اور استعمال میں ہیں۔ گوگل کمپنی نے ایک ایسی ہی سائیکل ایجاد کی ہے جس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ گرتی نہیں، سیدھی کھڑی رہتی ہے۔ دھکا بھی دیں تو سیدھی ہو جاتی ہے۔ خود کار نظام کے تحت چلتی ہے اور

GPS

کے ذریعہ اس کو راستے کی ہدایت ملتی ہے اور وہ اپنا راستہ بھی معلوم کرتی ہے اور رکاوٹوں اور خطرات سے بھی اپنے آپ کو بچاتی ہے۔ ڈرون کی ٹیکنالوجی بھی اسی کے قبیل میں سے ایک ایجاد ہے جو انسانیت کی فلاح کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے تو اسی کو اسلحہ سے لیس کر کے انسان کو تباہ کرنے کا کام بھی لیا جا رہا ہے۔ امید ہے کہ کل دجال کی فوج کا ایک بڑا حصہ ایسی ہی ایجادات پر مبنی ہوگا جس کے ذریعہ سے وہ تباہی بھی پھیلائے گا اور اس کی افرادی قوت محفوظ بھی رہے گی۔

Automated Guided Vehicles

مستقبل کے انسان کو ڈرائیونگ کے جھنجھٹ سے نجات دے گی۔ بظاہر تو یہ ہمارے فائدے کی چیز نظر آرہی ہے مگر اس سے دجال کے گماشتے کیا کیا کام لیں گے یہ ہم فی الوقت سوچ بھی نہیں سکتے۔

جدید ٹیکنالوجی کا یہ موضوع اس قدر طویل اور پیچیدہ ہے کہ اس کا پوری طرح احاطہ نہیں کیا جا سکتا اس لیے کہ یہ تمام کام انتہائی رازداری کے ساتھ بہت چھپا کر کیے جا رہے ہیں اور اس کی بھنک بھی کسی کو نہیں پڑنے دی جاتی ہے۔ بعض ایجادات کو جب آزمانے کا موقع آتا ہے تو اس کو ایک خوش نما رنگ دے کر دنیا کے سامنے پیش کر دیا جاتا ہے۔ تاکہ دنیا اس کو استعمال کرے اور اس کے نتائج حاصل کرکے اس کی روشنی میں اس کو مزید بہتر بنایا جائے۔ امریکہ اور اسرائیل کے علاوہ یورپ کے کئی ممالک میں ان کی فوج نے ادارے قائم کیے ہوئے ہیں جو رازداری سے اپنی ریسرچ بھی کر رہے ہیں اور مختلف چیزیں ایجاد کر رہے ہیں اور ان کی یہ مساعی صرف زمین پر ہی نہیں ہے بلکہ فضا میں، چاند اور مریخ پر بلکہ اس سے پرے کائنات کے مختلف گوشوں میں بھی یہ مصروف عمل ہیں۔

حضرات جان لیجیے کہ یہ دنیا بڑی تیزی کے ساتھ دجال کے حوالہ کر دیے جانے کے لیے تیار کی جا رہی ہے۔ یہود تو خیر ہیں ہی ابلیس کے حامی اور پارٹنر، انھوں نے نصاریٰ کو بھی اپنا ہم خیال بنا لیا ہے اور دھوکہ سے اپنے آپ کو ان کا حامی بتاتے ہیں اور مسلمانوں کو عیسائیوں کا دشمن گردانتے ہیں۔ مگر ہمارا ایمان یہ ہے کہ دجال جتنی مرضی ترقی کرلے اور اس کے گماشتے جتنی بڑی اور عجیب و غریب ٹیکنالوجی لے کر اس کی مدد کو آ جائیں اس کو کامیابی نہیں مل سکتی۔ اس کی قسمت میں اللہ رب کائنات نے ناکامی لکھ رکھی ہے۔ ابلیس اپنی انتہائی کوشش کے باوجود نہ دجال کو اور نہ ہی اپنے حامی یہود کو موت سے چھٹکارا دلا کر امر کر سکتا ہے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا مقابلہ کر کے اللہ کی "کن” (قدرت) پر قبضہ کر سکتا ہے۔ یہ ابلیس اور اس کے دوست سب بھٹکے ہوئے ہیں۔ ابلیس تو اپنی ہٹ پر اڑا ہوا ہے اور انسانیت کے بھٹکانے میں ہی اس کو اپنی بھلائی نظر آ رہی ہے کیونکہ جو بڑ اس نے اللہ کے حضور ہانکی تھی وہ اس کو پورا کرکے دکھانا چاہتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دجال ایک بہت بڑا دھوکہ ہے۔ انسانیت کو اللہ کی راہ سے ہٹانے کا ایک بہانہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ اس کو بغیر امتحان میں ڈالے جنت میں داخلے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ دنیا امتحان گاہ ہے۔ اس امتحان میں ہمیں پاس ہونا ہے۔ بنی نوع انسان کے لیے یہ فتنہ اتنا ہی بڑا ہے جتنا کہ بڑا سانحہ ابو البشر کو جنت سے نکال دینے کا تھا ۔

جہاں تک اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بڑائی اور بزرگی کا تعلق ہے ہمارا ایمان ہے کہ اس تک اللہ کی کوئی مخلوق نہیں پہنچ سکتی خواہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں کتنی ہی ترقی کیوں نہ کرلے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

كَتَبَ اللّـٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِىْ ۚ(المجادلۃ: ۲۱)

یعنی : ’’اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی یقیناً ہمیشہ غالب ہوں گے۔‘‘

اس ارشاد ربانی کے بر خلاف کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ابلیس اور اس کے دجال کے نصیب میں شکست ہے، بربادی ہے۔

ہم سب فانی ہیں اور بقا صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہے۔ ایک حکم کے اوپر جب صور پھونک دیا جائے گا تو سب کچھ ملیا میٹ ہو جائے گا۔ نہ ابلیس بچے گا، نہ دجال اور نہ ہی یہود۔ ہم سبھوں کو اللہ کے حضور کھڑے ہونا ہے اور صرف وہی ذات ہے جو ہمیں انصاف کے ساتھ دیکھے گا کہ کس نے اس کی اطاعت و فرماں برداری کی اور کون بھٹکتا رہا۔ کس نے زندگی کو صرف مزے کرنے اور اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کرنے میں لگا دیا اور کون اللہ کی خاطر تمام دکھ جھیل کر بھی سیدھے اور سچے راستے پر گامزن رہا۔ دجال کا فریب اور دھوکہ صرف مجھے اور آپ کو اللہ کی اطاعت اور اس پر ایمان رکھنے سے بھٹکانا ہے۔ وہ لوگ جو اس کے دھوکے میں نہیں آئیں گے اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے وہی کامیاب ہوں گے اور اللہ کی جنت کے حقدار ہوں گے۔ اے کاش کہ ہم آج کل کے مسلمان اس بات کا ادراک کرلیں اور اپنی زندگی دجال کو شکست دینے میں لگا دیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ہم اور آپ جیسے معمولی انسان جن کے پاس کوئی طاقت ہے نہ ٹیکنالوجی، دجال کو شکست دے سکتے ہیں؟ 

جی ہاں میرا ایمان ہے کہ ہم دجال کو شکست دے سکتے ہیں۔ آئیے ایک نظر اس بات کی طرف بھی ڈالیں کہ وہ کیا ذرائع ہیں اور وہ کیا اقدامات ہیں جن کے عمل سے دجال ہم پر قابو نہیں پا سکتا۔ یہ سب کچھ وہ ہے جو ہمارے آقا و مولا سید المرسلین صادق الوعد حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ ﷺ نے ہمیں پہلے سے بتا رکھا ہے اور ہم ان کی ان تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے دجال کے چنگل میں پھنستے چلے جا رہے ہیں۔ اس فتنہ عظیم سے بچنے کے لیے ہمیں آپ ﷺ کی ہدایات پر عمل کرنا ہی ہو گا۔

دجال کو شکست دینے کے طریقے

۔1- اللہ تعالیٰ کے خالق و مالک اور رب کائنات ہونے کا مکمل ایمان۔ یہ ایمان کہ وہ ہی ہمارا مالک ہے اور اس نے ہمیں ہدایت کے راستے دکھا دیے ہیں اور ہمارا کام اس کے احکامات کی مکمل پاسداری ہے۔ اس کے ساتھ نہ کسی کو شریک کیا جائے نہ اس کے علاوہ کسی سے خوف کھایا جائے اور نہ ہی اس کے علاوہ کسی اور کو اپنا مددگار سمجھا جائے۔ یہ کہ ہمیں اس کے پاس واپس جانا ہے اور اپنی پوری زندگی کا حساب دینا ہے۔

۔2- اللہ تعالیٰ کے رسول اور ہمارے آقا و مولا کے بتائے ہوئے راستے پر گامزن رہنا۔ اسلامی عقائد اور عبادات کی پابندی کے علاوہ حضور ﷺ کی تعلیم کی ہوئی تمام اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داریوں کو پورا کرنا۔ اچھا اور سچا مسلمان بننے کی کوشش میں رہنا اور دوسروں کو بھی دجال کے خطرہ اور اس کے بھٹکاوے سے بچنے کی ہدایت کرنا۔

۔3- یہ یاد رکھنا کہ دنیا ایک عارضی ٹھکانا ہے اور یہاں کا قیام صرف اس لیے ہے کہ ہمیں جس آزمائش میں اللہ ڈالے ہم اس میں اللہ اور رسول کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق پورے اتریں۔ یہ یاد رکھیں کہ

 اَلَّـذِىْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا (سورۃ الملک: ۲)

 کے مصداق ہمیں آزمائشوں سے یقیناً گزرنا ہے اور ان آزمائشوں میں ثابت قدمی اور استقامت سے اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں کو کام میں لانا ہے۔ خواہ اس میں ہماری جان کو ہی خطرہ کیوں نہ ہو۔ ایمان کی سلامتی کے ساتھ جان سے گزر جانا ہی تو اس آزمائش میں کامیابی کا بہترین ذریعہ ہے۔

۔4- سورہ کہف سے مکمل وابستگی اختیار کرنا۔ احادیث میں ہے کہ جو شخص سورئہ کہف کی ابتدائی دس آیتیں یا آخری دس آیتیں یاد کر لے گا اور اس پر مداومت اختیار کرے گا وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔ اسی طرح ہر جمعے کو اس سورہ مبارکہ کی تلاوت بھی فتنہ دجال سے محفوظ رکھنے کا سبب بنے گی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اس سورہ مبارکہ کو یاد کرلیں۔ اس کے معانی و مطالب پر غور و فکر کریں کیونکہ نبی کریم ﷺ کا فتنہ دجال سے نجات کے لیے اس سورہ مبارکہ کی بطورِ نشاندہی بلا سبب نہیں ہو سکتی۔

۔5- ہمارے پیغمبر بر حق نے دجال کے فتنوں سے مکمل آگہی دے دی ہے۔ اور یہ بھی بتا دیا ہے کہ دجال کے ظہور سے پہلے بھی اس جیسے دیگر فتنے ظاہر ہوتے رہیں گے۔ اس لیے ضروری یہ ہے کہ اس کے فتنوں کی مکمل آگہی ہو جائے تاکہ اس کے فتنوں کا پتہ چلے اور جب پتہ چل گیا کہ یہ فتنہ دجالی ہے تو اس سے بچنے کی کوشش کرلی جائے۔ اس لیے احادیث مبارکہ کا مطالعہ اس فتنے سے بچنے کا ایک بڑا ذریعہ بن جائے گا۔

۔6- اسلامی شعائر کی مکمل پابندی کرنا۔ تمام عبادات کو عزم اور تندہی سے انجام دینا۔

۔7- ہر بھٹکانے والی چیز سے پرہیز کرنا۔ جن کاموں سے روکا گیا ہے اس سے رک جانا۔

۔8- معاشرہ میں برائی پھیلانے والی چیزوں کو سمجھنا اور ان سے خود بھی اجتناب کرنا اور اس کے سدباب کے لیے دوسروں کو بھی ترغیب دینا۔

۔9- ناچ گانے، بے حیائی، فحاشی اور اسی قسم کی دیگر چیزیں جو معاشرہ میں بے راہ روی پھیلائیں، ان سے دور رہنا اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کی تعلیم دینا۔

آئیے برادرانِ اسلام اس آنے والے عظیم فتنے کی ابھی سے تیاری کرلیں اور اس کو شکست سے دوچار کرنے کا عزم کرلیں اور اپنے راستے درست کرکے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں پر گامزن ہو جائیں۔ اللہ آپ کا بھی حامی ہو اور ہمیں بھی ہدایت کے راستے پر ڈال دے ۔۔۔ آ مین ۔۔۔ وما توفیقی الا باللہ

Comments