۔🌻1620) لوہا اس زمین کا حصہ نہیں ھے


کیونکہ لوھے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ھوتی ھے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا کی صورت میں ھی بن سکتا ھے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب کی شکل اختیار کرکے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ھماری زمین کے ساتھ ھوا۔

سائنسدان کہتے ہیں کہ ھماری زمین پر بھی لوھا اسی طرح آیا۔ اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوھا موجود تھا۔

اللہ سبحان و تعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1400 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوھا کیسے اور کہاں سے آیا؟

قرآن کی 57 ویں سورة کا نام الحدید ھے جس کا مطلب لوھا ھے۔ لوھے کے نام پر پوری صورت موجود ھے اور اسی سورة کی آیت میں اللہ فرماتا ھے کہ

اور ہم نے لوھے کو اتارا، اس میں سخت قوت اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں

(سورة الحدید، آیت نمبر 25) 

قرآن میں موجود یہ سائنسی حقائق اس بات کی دلیل ھے کہ یہ رب کا سچا کلام ھے۔ جو اس آخری پیغمبر حضور ﷺ پر نازل ھوا جو اُمی کہلاتے ہیں 

وھی ھے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ھوتی اور جو اس سے نکلتی ھے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ھے سب اس کو معلوم ھے۔ اور تم جہاں کہیں ھو وہ تمہارے ساتھ ھے۔ اور جو کچھ تم کرتے ھو خدا اس کو دیکھ رھا ھے

(سورہ حدید آیت 4)

اس سے بھی زیادہ حیران کر دینے والی بات یہ ھے کہ لوہا زمین کے بالکل درمیان میں ھے۔ اور  لوھے کی بدولت مقناطیسی لہریں زمین کے گرد پیدا ہوتی ہیں جس سے زمین پر سورج کی الٹرا ریز اثر انداز نہیں ہو سکتی اور یہ وائرلیس کمیونیکیشن میں بھی مدد فراہم کرتی ھے۔

اب حیران کرنے والی بات یہ ھے کہ قرآن میں 114 سورتیں ہیں اور سورہ الحدید کا نمبر 57 ھے یعنی سورت حدید عین قرآن کے بیچ میں ھے۔ اور لوہا اسی طرح زمین کے درمیان ھے۔ یعنی اللہ نے اس سورہ کی ترتیب بھی اسی حساب سے رکھی جو کہ ایک معجزے سے کم نہیں۔

یہ بات حقیقت ھے کہ لوھے کہ بنا زمین پر زندگی تقریبا نا ممکن تھی۔ لوھا ہیموگلبن کی صورت میں ھمارے خون میں موجود ھے۔ جو کہ خون میں آکسیجن کو پورے جسم پہنچانے کام کرتا ھے۔

عربی زبان کے ٢٨ حروف ہیں اور ھر حرف سے کوئی عدد منسوب ھے.حروف کو  مختلف ترتیب سے لکھا جاتا ھے ۔۔۔ حروف ابجد

 ا         ب       ج          د        ہ        و        ز       ح      ط  

1         2        3         4        5        6       7       8       9

ی       ک        ل         م         ن       س       ع     ف      ص 

10     20      30        40       50      60     70    80     90

ق       ر        ش        ت        ث        خ       ذ     ض       ظ

100  200    300      400     500    600   700  800    900

1000 ... غ 

ا کے لئے 1 ب کے لئے 2 کا عدد ھے ج کے لئے 3 اور د کے لئے 4

اسی طرح الحدید میں ا ل ح د ی د الفاظ ہیں۔

اسکے ابجد الفاظ درج زیل ہیں

1 + 30 + 8 + 4 + 10 + 4 = 57

الحدید سورت کا نمبر بھی 57 ھے

اب آتے ہیں لفظ حدید کی طرف۔ حرف حدید میں چار الفاظ ہیں (ح د ی د) اسکا ابجد نمبر ھے۔

8+ 4 + 10 + 4 = 26

اب آپ سوچیں گے کہ اب 26 کیا چیز ھے؟

جی جناب یہ لوھے کا ایٹومک نمبر ھے

Atomic number of iron is 26

سورہ حدید میں رکوع کی تعداد 4 ھے جبکہ آئرن کے آئسوٹوپس کی تعداد بھی 4 ھے۔

ھماری زمین میں سب سے زیادہ لوھا زمین کی سب سے اندرونی تہہ میں پایا جاتا ہے.  اندرونی تہہ  80% لوہے اور 20% نکِل پر مشتمل ھے. زمین کی اس تہہ کی پیمائش(موٹائی) 2475 کلومیٹر ھے۔ جبکہ سورہ حدید میں حروف کی تعداد بھی 2475 بنتی ھے

سورہ حدید قران مجید کی 57 ویں سورت ھے جبکہ سائنسدانوں کے مطابق انر کور کا درجہ حرارت بھی  5700 کیلون یعنی5427 ڈگری سنٹی گریڈ ھے.  جبکہ آئرن کے ایک آئسوٹوپ کا ماس نمبر بھی 57 ھے

ایک ستارا کا ایندھن ہائیڈروجن گیس ہوتی ھے اور گریوٹی کی وجہ سے ستارا کے مرکز میں فیوزن ری ایکشن شروع ھوتا ھے اور ہائیڈروجن ایٹم دوسرے ایٹم سے ملکر ہیلیئم بناتی ھے جب کسی ستارا کے تمام ہائیڈروجن ختم ھو جاتی ھے تو اس کا ایندھن ہیلیئم ھوتا ھے اور ہیلیئم کے آئیٹم فیوزن ری ایکشن سے نائیٹروجن اور پھر آکسیجن بناتے پھر اور آخر میں لوھا بنتا ھے جب کسی ستارا میں لوھا پیدا ھونا شروع ھو جائے تو وہ ستارا مر جاتا ھے اور بلاسٹ کر کے لوھا کائنات میں چھوڑ دیتا ھے۔

زمین پر موجود لوھا کس مرے ہوئے ستارے سے آیا۔ جس کو قرآن نے 1400 سال سے بھی پہلے بیان کر دیا۔

اسلام اور قرآن کی حقانیت جدید سائنس دن بدن عیاں کر رھی ھے مگر پھر بھی ھم اللہ کو راضی کرنے کے بجائے دنیا کے پیچھے پڑے ہیں۔ بیشک قرآن حکیم ایک زندہ و جاوید معجزہ ھے

Comments