86) جہنم میں لے جانے والے گناہ
جہنم میں لے جانے والے گناہ سورۃ ’’الْہُمَزَۃ‘‘ کا ترجمہ ’’ بڑی خرابی ہے اُس شخص کی جو پیٹھ پیچھے دوسروں پر عیب لگانے والا، (اور) منہ پر طعنے دینے کا عادی ہو، جس نے مال اِکٹھا کیا ہو اور اُسے گنتا رہتا ہو۔ وہ سمجھتا ہے کہ اُس کا مال اُسے ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ ہرگز نہیں! اُس کو تو ایسی جگہ میں پھینکا جائے گا جو چورا چورا کرنے والی ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم وہ چورا چورا کرنے والی چیز کیا ہے؟ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ، جو دلوں تک جا چڑھے گی۔ یقین جانو! وہ اُن پر بند کر دی جائے گی، جبکہ وہ (آگ کے) لمبے چوڑے ستونوں میں (گھرے ہوئے) ہوں گے۔ ’’وَیْلٌ‘‘ کے معنی بربادی، بڑی خرابی اور عذاب کے ہیں، نیز جہنم کی ایک وادی کا نام بھی ’’وَیْل‘‘ ہے، یعنی جو حضرات تین گناہوں (غیبت، کرنے، طعنہ دینے اور ناحق مال جمع کرنے) میں مبتلا ہیں، انہیں جہنم کی ’’وَیْل‘‘ نامی وادی میں ڈالا جائے گا۔ سورۃ الماعون میں مذکور ہے کہ نمازوں میں کوتاہی کرنے والوں کو بھی جہنم کی اسی وادی میں ڈالا...