Posts

Showing posts from May, 2023

170) قربانی کرنا کس پر واجب ہے

Image
قربانی کرنا کس پر واجب ہے مرتب:- محمد حسن   فاضل:-وفاق المدارس العربیہ پاکستان قربانی واجب ہونے کے لیے کچھ مخصوص شرائط رکھے گئے ہیں، ان شرائط کے پائے جانے کے بعد ہی قربانی واجب ہوتی ہے۔ ذیل میں یہ شرائط ذکر کی جاتی ہیں   مسلمان ہونا:   بالغ ہونا:   عاقل ہونا:  مقیم ہونا قربانی واجب ہونے کے لیےعاقل ہونا ضروری ہے کیونکہ مجنون پاگل پر قربانی واجب نہیں اگرچہ وہ صاحبِ نصاب ہو۔ قربانی واجب ہونے کے لیے مقیم ہونا ضروری ہے کیونکہ مسافر پر قربانی واجب نہیں اگرچہ وہ صاحبِ نصاب ہو اور شرعی اعتبار سے مسافر سے مراد وہ شخص ہے . جو اپنے مقام سے 48 میل (یعنی 77.25 کلومیٹر) یا اس سے زیادہ مسافت کے سفر پر ہو اور کسی جگہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ مدت رہنے کی نیت نہ کی ہو۔ اگر کوئی مسافر قربانی کے تین دنوں میں مقیم ہو گیا اور وہ صاحبِ نصاب بھی تھا تو اس پر قربانی واجب ہو گی، اسی طرح اگر کوئی صاحبِ نصاب مقیم شخص قربانی ہی کے ایام میں مسافر ہو جائے تو اس کے ذمہ قربانی واجب نہیں رہی، اگر ایسی صورتحال میں وہ جانور خرید کر لایا تھا تو اس کے لیے وہ جانور فروخت کر کے اس کی رقم...

169) کاہلی اور مایوسی کا علاج

کاہلی اور مایوسی کا علاج   ڈاکٹر عمر عبدالکافی صاحب نے بتایا کہ ایک دن وہ ایک مسجد میں جمعہ کا خطبہ دے رھے تھے۔۔۔ نماز کے بعد ایک آدمی اس کے پاس آیا، جس کے لمبے لمبے بال اور لمبی داڑھی تھی۔۔۔حیرت کی بات یہ ھے کہ اس نے ظاھر کیا کہ اسے اپنے بارے میں بالکل بھی پرواہ نہیں ھے۔۔۔اس نے ڈاکٹر عمر سے کہا "میں بہت سُست ھوں، بہت زیادہ نیند کے ساتھ میں مشکل سے جاگتا ھوں، میں صرف کھانے کے لئے جاگتا ھوں اور دوبارہ سو جاتا ھوں۔ میں اپنے کام، اپنے مستقبل، اور ھر چیز کو نظر انداز کرتا ھوں اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ھے۔ میرے بچے سمجھتے ھیں کہ میں ایک عجیب شخص اور بہت بورنگ ھوں۔ مجھ میں جوش کی کمی ھے، اور مجھے ھمیشہ مایوسی ھوتی ھے۔  مجھے کیا کرنا چاھئے براہ کرم میری مدد کریں۔"ڈاکٹر عمر نے اسے ایک دن میں کم سے کم 100 مرتبہ"استغفر اللہ"پڑھ کر اللہ سے معافی مانگنے اور ایک ھفتہ کے بعد اس کے پاس واپس آنے، اس کا نتیجہ بتانے کے لئے کہا۔۔۔ اس شخص نے کہا: *"میں آپ کو بتا رھا ھوں، کہ میں سُست ھوں، میں دن میں 15 گھنٹے سے زیادہ سوتا ھوں۔ میں اپنی دعاؤں، اپنے بچوں اور اپنے کاموں کو نظر انداز کر...

168) داڑھی منڈوانے کی41 خرابیاں

Image
داڑھی منڈوانے کی 4 خرابیاں ۔۔(1) داڑھی منڈانے میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔ ۔۔(2) داڑھی منڈانے میں ہندووٴں کے مذہب کے ساتھ مشابہت ہے،کیوں کہ ہندؤوں کے مذہب میں داڑھی منڈانا فرض ہے، جیسا کہ مولانا عبید اللہ نومسلم ولد کوٹے مل نے اپنی کتاب ”تحفة الہند“ میں ہندووٴں کا عقیدہ بیان فرمایا ہے۔ ۔۔(3) داڑھی منڈانے میں قومِ نصاریٰ کی مشابہت ہے۔ ۔۔(4) داڑھی منڈانے میں قومِ لوط کے غنڈوں کے ساتھ مشابہت ہے، داڑھی منڈانے کی عادت اسی قوم سے شروع ہوئی ، اس سے پہلے مسلم و غیر مسلم سب کے سب لوگ داڑھیاں رکھتے تھے۔ ۔۔(5) حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام انبیاء کی عملی طور پر مخالفت ہے۔ ۔۔(6) تمام اولیاء اللہ کی داڑھیاں تھیں اور داڑھی منڈانے میں تمام اولیاء اللہ کی عملاً مخالفت ہے۔ ۔۔(7) تمام صالحین و شہداء کی داڑھیاں تھیں اور داڑھی منڈانے میں ان تمام شہداء و صالحین کی عملاً مخالفت ہے۔ ۔۔(8) نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا ہے:”احفوا الشوارب، واعفوا اللحیٰ“․ یعنی: مونچھیں چھوٹی کرو اور داڑھیاں بڑھاوٴ۔ اب جب داڑھی منڈائی تو حضور صلی الله علیہ وسلم کے حکم ...

167) انسانوں کی ابتداء کس سے ہوئی؟

Image
انسانوں کی ابتداء کس سے ہوئی؟ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ انسانوں کی ابتداء حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ہوئی اور اسی لئے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ابوالبشر یعنی انسانوں کا باپ کہا جاتا ہے۔ اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے انسانیت کی ابتداء ہونا بڑی قوی دلیل سے ثابت ہے مثلاً دنیا کی مردم شماری سے پتا چلتا ہے کہ آج سے سو سال پہلے دنیا میں انسانوں کی تعداد آج سے بہت کم تھی اور اس سے سو برس پہلے اور بھی کم تو اس طرح ماضی کی طرف چلتے چلتے اس کمی کی انتہاء ایک ذات قرار پائے گی اور وہ ذات حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں یا یوں کہئے کہ قبیلوں کی کثیر تعداد ایک شخص پر جا کر ختم ہو جاتی ہیں مثلاً سیّد دنیا میں کروڑوں پائے جائیں گے مگر اُن کی انتہاء رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایک ذات پر ہوگی، یونہی بنی اسرائیل کتنے بھی کثیر ہوں مگر اس تمام کثرت کا اختتام حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ایک ذات پر ہوگا۔ اب اسی طرح اور اوپر کو چلنا شروع کریں تو انسان کے تمام کنبوں ، قبیلوں کی انتہاء ایک ذات پر ...

۔166🌻) نماز فجر کے فوائد و ثمرات

Image
۔ 1 ۔: تاریکیوں میں مسجد جانے والوں کو بروز قیامت مکمل نور حاصل ہوگا۔  رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا   بَشِّرْ الْمَشَّائِينَ فِي الظُّلَمِ إِلَى الْمَسَاجِدِ بِالنُّورِ التَّامِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۔۔۔۔۔ ابو داود (561)  تاریکیوں میں پیدل چل کر مسجد جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور کی بشارت دے دو۔ ۔ 2 : نماز فجر پڑھنے والوں کے لیے جنت کی ضمانت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا    مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ ..... بخاری 574 جس نے دو ٹھنڈی نمازوں کا اہتمام کیا (فجر اور عصرکا) وہ جنت میں داخل ہوگا  .۔ 3 ...جہنم سے نجات رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا لَنْ يلجَ النَّار أَحدٌ صلَّى قبْلَ طُلوعِ الشَّمْس وَقَبْل غُرُوبَها يعْني الفجْرَ، والعصْرَ  وہ شخص ہرگز جہنم میں نہیں جائے گا جو طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھے یعنی فجر اور عصر کی نماز۔ (صحيح مسلم ٦٣٤) .۔ 4 .. نماز فجر پڑھنے سے الله تعالی کی سپرداری میں آنا  رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا   مَن صَلَّى الصُّبحَ فَهُوَ ف...

۔165🌻) مسجد قاسم علی خان پشاور کی تاریخ

Image
مسجد قاسم علی خان کی بنیاد 1842ء میں اس وقت رکھی گئ جب پشاور سکھوں کے نرغے میں تھا ــ کسی زمانے میں مولانا عبدالرحیم پوپلزئ افغانستان کے پہلے رسمی بادشاہ احمد شاہ ابدالی کیطرف سے پشاور کے قاضی تھے ـــ عبدالرحیم پوپلزئ کا خاندان ایک تابناک تاریخ رکھتا ہے . پوپلزئ خاندان کو پشتون قوم میں اس وقت بھی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور آج بھی ایسا ہی ہے عبدالرحیم پوپلزئ کی وفات کے بعد ان کی جگہ عبدالحکیم پوپلزئ نے سنبھالی اور اس وقت کی مشہور تحریک تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا بعد میں عبدالحکیم پوپلزئ خلافت کمیٹی کے سربراہ اور مسجد قاسم علی خان کے خطیب بھی رہے پھر عبدالحکیم پوپلزئ کی وفات کے بعد مفتی عبدالرحیم پوپلزئ جن کا نام ان کے دادا کے نام پہ رکھا گیا تھا وہ سامنے آئے ۔ وہ بچپن سے ہی تحریک خلافت سے وابستہ رہے ـــ  عبدالرحیم ثانی نے فرنگی استعمار کے خلاف تحریک آزادی کی حمایت کی اور خود بھی اس تحریک میں شامل رہے اور تحریک آزادی کے حوالے سے سرفروش نامی ایک رسالہ بھی جاری کیا ـ جب قصہ خوانی بازار میں  پشتونوں کا قتل عام ہوا اس وقت احتجاج میں بھی شامل رہے جسکی وجہ سے انہیں نو...

۔164🌻) جاپانیوں کی ایک عجیب عادت

Image
آج سے چار سو سال قبل کسی جاپانی رئیس کا قیمتی مرتبان ٹوٹ گیا، اس نے مرتبان کی کرچیاں اٹھا کر باہر پھینک دیں، وہاں سے کوئی بودھ بھکشو گزر رہا تھا، اس نے کرچیاں دیکھیں، مسکرایا، کرچیاں اٹھا کر اپنے تھیلے میں ڈالیں اور رخصت ہو گیا، بھکشو کی کلائی میں سونے کا ایک کڑا تھا، یہ اس کی واحد متاع تھی، وہ دوسرے گاؤں پہنچا، سونار کے پاس گیا اور اس کی ورکشاپ میں مفت کام کی پیش کش کر دی۔ سونار نے اسے رہائش اور مفت کھانے کے عوض اپنے پاس رکھ لیا، بھکشو نے اس سے درخواست کی، میں سارا دن تمہارے پاس مفت کام کروں گا لیکن شام کے وقت اپنا سونے کا کڑا پگھلا کر اپنے مرتبان کی مرمت کروں گا، سونار کو کیا اعتراض ہو سکتا تھا چنانچہ دونوں کا سودا ہو گیا، بھکشو اب سارا دن سونار کا کام کرتا تھا اور شام کے وقت جب دکان بند ہو جاتی تھی تو وہ اپنا کڑا پگھلا کر سونا نرم کرتا تھا اور سونے کی تار سے مرتبان کی کرچیاں جوڑتا رہتا تھا۔ بھکشو نے مہینہ بھر کی محنت سے ٹوٹا ہوا مرتبان جوڑ لیا، مرتبان مکمل ہو گیا تو اس نے اسے صاف کر کے دکان کے شو کیس میں رکھ دیا، مرتبان سونے کی چمک کی وجہ سے دور سے دکھائی دیتا تھا اور دیکھنے والے بے...

163🌻) History of Karachi (e/u)

Image
The history of Karachi began during the Greek and Arab eras. The Arabs knew this area as the port of Debal . In 711, Muhammad bin Qasim invaded Sindh, which began with Debal.  Defeated Raja Dahir , advanced further to Multan , his conquests continued till 713, Karachi was a village of fishermen named after a woman named Mai Kalachi . Over time, Mahi Kalachi changed to Karachi, the tribe of fishermen still lives in the port of Karachi, one tribe lives on the island of Abdullah Goth . Lyari has shown a glimpse of ancient relics in its bosom. During archaeological exploration, traces of a civilization have been found here that stretched from Lyari to Orangi , Mangho Pir and Hub River in 4500 BC. It is said that they used the rainwater of the Lyari River and its tributaries extensively for agriculture before it fell into the nearby sea. When water scarcity affected agriculture, the people here learned other skills to drive the vehicle of life. Now, instead of the lush fields, ind...

162) انسان ﮐﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﺩﻝ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﮯ

  ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﮯ ﺍﺱ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﻓﻆ ﺍﺑﻦ ﻗﯿﻢ ﺭﺣﻤﮧ اللّٰه ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﻋﻼﻣﺎﺕ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﯽ ﮨﯿﮟ  ۔۔1 ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻓﺎﻧﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﺎﻗﯽ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﭘﺮ ﺗﺮﺟﯿﺢ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﮯ ﻣﺜﻼً ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺍﭼﮭﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻋﺰﺕ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﻣﮕﺮ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﯾﺎ ﺫﻟﺖ ﮐﯽ ﺳﻮﭺ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ۔ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﻣﻠﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﮯ ﻋﺬﺍﺏ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﮯ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﻧﮩﯿﮟ  ۔۔ 2 ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺭﻭﻧﺎ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﺩﮮ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺳﺨﺖ ﮨﻮﭼﮑﺎ ﮨﮯ ۔ ﯾﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺭﻭﺗﺎ ﮨﮯ ﺩﻝ ﮐﺎ ﺭﻭﻧﺎ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﻭﻧﮯ ﭘﺮ ﻓﻀﯿﻠﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﯾﮧ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺁﻧﮑﮫ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﻧﮑﻠﻨﺎ ﮨﯽ ﺭﻭﻧﺎ ﮐﮩﻼﺗﺎ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮧ اللّٰه ﮐﮯ ﮐﺌﯽ ﺑﻨﺪﮮ ﺍﯾﺲ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯﺩﻝ ﺭﻭ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﺎ ، ﻣﮕﺮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺭﻭﻧﺎ اللّٰه ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﮭﻞ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺩﻝ ﺍﻭﺭ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺿﺮﻭﺭ ﺭﻭﺋﮯ ۔ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺾ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺭﻭ ﺭﮨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭ...

۔161🌻)حضرت جنيد بغدادی اور بہلول

Image
۔✅ بہلول نے حضرت جنيد بغدادی سے پوچھا شیخ صاحب کھانے کے آداب جانتے ہیں؟  کہنے لگے، بسم اللہ کہنا، اپنے سامنے سے کھانا، لقمہ چھوٹا لینا، سیدھے ہاتھ سے کھانا، خوب چبا کر کھانا، دوسرے کے لقمہ پر نظر نہ کرنا، اللہ کا ذکر کرنا، الحمدللہ کہنا، اول و آخر ہاتھ دھونا۔  بہلول نے کہا، لوگوں کے مرشد ہو اور کھانے کے آداب نہیں جانتے اپنے دامن کو جھاڑا اور وہاں سے اٹھ کر آگے چل دیئے۔  شیخ صاحب بھی پیچھے چل دیئے، مریدوں نے اصرار کیا، سرکار وہ دیوانہ ہے لیکن شیخ صاحب پھر وہاں پہنچے پھر سلام کیا۔  بہلول نے سلام کا جواب دیا اور پھر پوچھا کون ہو؟  کہا جنید بغدادی جو کھانے کے آداب نہیں جانتا۔ بہلول نے پوچھا اچھا بولنے کے آداب تو جانتے ہوں گے۔  جی الحمدللہ، متکلم مخاطب کے مطابق بولے، بے موقعہ، بے محل اور بے حساب نہ بولے، ظاہر و باطن کا خیال رکھے۔ بہلول نے کہا کھانا تو کھانا، آپ بولنے کے آداب بھی نہیں جانتے، بہلول نے پھر دامن جھاڑا اور تھوڑا سا اور آگے چل کر بیٹھ گئے۔ شیخ صاحب پھر وہاں جا پہنچے سلام کیا۔  بہلول نے سلام کا جواب دیا، پھر وہی سوال کیا کون ہو؟  شیخ صاحب نے ...

۔160🌻) مسجد الحرام: 111 ارب ڈالر کی عمارت

Image
حرم شریف کا پہلا توسیعی منصوبہ سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے 17ھ میں شروع کیا تھا۔ اس کے بعد اب تک اس مقدس مسجد کی تقریباً 10 بار توسیع و مرمت کی جا چکی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی عبادت گاہ یا مذہبی مقام ہے۔  حالیہ توسیعی پروجیکٹ 5 حصوں پر مشتمل ہے۔  اس کی تکمیل کے بعد حرم شریف میں نصف کروڑ سے زائد افراد نماز ادا کر سکیں گے۔ شاہ فہد کے دور میں بھی اس وقت تک کا سب سے بڑا توسیع منصوبہ 10 برس میں مکمل ہوا۔ جس پر سعودی حکومت نے 30 ارب ریال (11 ارب ڈالر) خرچ کئے تھے۔ سعودی وزیر حج و عمرہ کے مشیر فاتن حسین کے جاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ منصوبے پر اب تک 100 ارب ڈالر کی لاگت آچکی ہے۔ جس میں اراضی کی خریداری، میٹریل کی لاگت اور مزدوری سمیت دیگر اخراجات شامل ہیں۔ حرم پاک کی توسیع کیلئے 80 ارب ریال کی صرف اراضی خریدی گئی۔ جبکہ مکہ مکرمہ کی اراضی دنیا میں سب سے زیادہ مہنگی ہے۔ یہاں ایک مربع میٹر زمین کی قیمت 5 سے 8 لاکھ ریال (تقریباً ساڑھے 3 کروڑ روپے) ہے۔ پھر حرم شریف کے قریب ہونے کے حساب سے زمین کی قیمت بھی بڑھتی ہے۔ سعودی حکمراں، حرمین شریفین کی تعمیر و توسیع اور جملہ اخراجات...

۔159🌻) کم سطر اور معلوماتی

Image
مولانا روم سے 5 سوال پوچھے گئے  🌟 سوال ۔ 1 ۔ خوف کس شے کا نام ہے ؟ جواب ۔ غیر متوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے ۔ اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے ‏سوال ۔ 2 ۔ حَسَد کِسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے ۔ اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رَشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ ‏سوال ۔ 3 ۔ غُصہ کس بلا کا نام ہے ؟ جواب ۔ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہو جائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غُصہ ہے ۔ اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ امر اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عَفو ۔ درگذر اور تحَمّل لے لیتے ہیں ‏سوال ۔ 4۔ نفرت کسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ کسی شخص کو جیسا وہ ہے ویسا تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے ۔ اگر ہم غیر مشروط طور پر اُسے تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے ‏سوال ۔ 5 ۔ زہر کسے کہتے ہیں ؟ جواب ۔ ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ” زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو ۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو ۔ بھوک ہو ۔ لالچ ہو ۔ سُستی یا کاہلی ہو ۔ عزم و ہِمت ہ...

158) اللہ پاک سے مانگنے میں برکت ہے

Image
اللہ پاک سے مانگنے میں برکت ہے خـالق سے مانگنـا سنت ہے اگر دے دے تو رحمـت ہے نہ دے تو حکمـت ۔.. مخلوق سے مانگنـا ذلت ہے اگر دے دے تو احسـان نہ دے تو شرمنـدگی ۔  مومن کی عزت لوگوں سے مستغنی ہونے میں ہے انسان خود محنت کرے یہ اس سے بہتر ہے کہ انسان کسی سے سوال کرے وہ اسے دے یا نہ دے آپ ﷺ نے فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اگر کوئی شخص اپنی رسی اٹھائے اور لکڑی کا گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ جا کر کسی سے سوال کرے اور وہ اسے دے یا نہ دے (بخاری۔ ٢٠٧٤) ہماری ساری امیدوں ہمارے سارے توکل کا مرکز اللہ پاک کی ذات ہے ساری امیدیں اللہ پاک سے ہی رکھتے ہیں یقینا اللہ رب العزت ہماری ضروریات ہماری تمناؤں کو پورا کرنے کے لئے تنہا کافی یے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص سوال سے بچے اللہ پاک بھی اسے بچائے گا اور جو کوئی دنیا سے بے پروائی کرے گا۔ اللہ اسے بے پروا کر دے گا  ( صحیح بخاری ١٤٦٩ ) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ ﷺ نے منبر پر خیرات اور سوال سے بچنے کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے کا اور سوال کر...