۔409🌻) سلیمانؑ علیہ السلام کا صحابی
سیدنا سلیمانؑ کے ایک برگزیدہ صحابی "آصف بن برخیا" نے پلک جھپکنے سے بھی کم مدّت میں تختِ بلقیس 900 میل کی دُوری سے لا کر حاضر کر دیا۔ یہ طئ مکانی کی ایک بہترین قرآنی مثال ہے جس میں فاصلے سمٹ گئے اور دُوسری طرف یہ طئ زمانی کی بھی نہایت جاندار مثال ہے کہ پلک کا جھپکنا یقیناً وقت کا ایک قلیل ترین لمحہ ہوتا ہے۔ اُس قلیل ترین ساعت میں اِتنی مسافت طے کرنا اور اِتنا وزن اُٹھا کر واپس پہنچنا طئ زمانی و مکانی دونوں کا جامع ہے۔ یہاں ایک توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ طئ زمانی و مکانی پر مشتمل اِس محیرالعقول واقعہ کا صدُور سیدنا سلیمانؑ کے ایک مقرب اُمتی سے ہو سکتا ہے تو اِس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اُمتِ مصطفوی کے نفوسِ قدسیہ کے کمالات کی حد کیا ہوگی! مردِ مومن کے اِشارۂ ابرو سے ہزاروں میل کی مسافت اُس کے ایک قدم میں سمٹ آتی ہے اور اُس کے قدم اُٹھانے سے پہلے شرق و غرب کے مقامات زیرِپا آ جاتے ہیں۔ مذکورہ بالا قصصِ قرآنی میں جہاں اَصحابِ کہف اور حضرت عزیرؑ کی مثالوں میں حالتِ سکون میں طئ زمانی کی ایک صورت سامنے آئی وہاں سیدنا سلیمانؑ کے صحابی آصف بن برخیا کی مثال میں طئ مکانی ...